اسلام آباد (سٹاف رپورٹر) قومی علماء و مشائخ کونسل کا اہم اجلاس آج بروز بدھ، 22 اکتوبر 2025 کو وفاقی وزیر مذہبی امور سردار محمد یوسف کی صدارت میں اسلام آباد میں منعقد ہوا، جس میں ملک بھر سے ممتاز علماء کرام اور مشائخ عظام نے شرکت کی اجلاس میں ملک کی مجموعی صورتحال، انتہا پسندی، دہشت گردی، بیرونی سازشوں، اور مذہبی ہم آہنگی کے فروغ کے حوالے سے تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ اجلاس کے دوران ایک 9 نکاتی مشترکہ اعلامیہ جاری کیا گیا، جس میں معاشرے کی اصلاح، قومی اتحاد اور آئین و قانون کی بالادستی پر زور دیا گیا۔
اسلامی تعلیمات کے فروغ: انتہا پسندی، دہشت گردی اور نفرت انگیز بیانیے کے خاتمے کے لیے امت مسلمہ کے اتحاد اور امن و یکجہتی پر مبنی اسلامی اصولوں کو اجاگر کیا جائے گا۔
دفاع وطن میں یکجہتی: بھارت اور افغانستان کی جانب سے پاکستان پر جارحیت کی شدید مذمت کرتے ہوئے مسلح افواج، حکومت اور پوری قوم کو معرکۂ حق میں کامیابی پر خراجِ تحسین پیش کیا گیا۔ علما نے پاک فوج کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کیا۔
ہفتہ نماز و زکوٰۃ کا انعقاد: نماز اور زکوٰۃ کے نظام کو فروغ دینے کے لیے “ہفتہ نماز” اور “ہفتہ زکوٰۃ” منانے کا فیصلہ کیا گیا، جیسا کہ ہفتہ سیرت منایا جاتا ہے۔
نفرت انگیزی سے اجتناب: خطباء، واعظین اور ذاکرین کو ہدایت کی گئی کہ وہ اپنے خطبات میں متنازعہ امور سے گریز کریں اور نفرت انگیز، اشتعال انگیز اور تمسخر آمیز گفتگو سے پرہیز کریں۔
قانون کی پاسداری: عوام کو قانون، صبر اور نظم و ضبط کی تلقین کی جائے گی، اور ریاستی اداروں کے خلاف بداعتمادی یا اشتعال انگیزی سے مکمل اجتناب کیا جائے گا۔
اصلاحی موضوعات کا فروغ: خطبات میں اصلاح نفس، معاشرتی بھلائی، اخلاقی تربیت، تعلیم، صحت، صفائی، خواتین و بچوں کے حقوق، ماحولیاتی تحفظ اور انسانی خدمت جیسے موضوعات کو شامل کیا جائے گا۔
نوجوانوں کی رہنمائی: نوجوانوں میں پائی جانے والی فکری بے چینی کا مثبت، سائنسی اور دلیل پر مبنی انداز میں حل تجویز کرنے اور سوشل میڈیا کے مثبت استعمال کی تربیت دینے پر زور دیا گیا۔
ریاستی اداروں کا احترام: مقررین عوام کو ریاست پاکستان، آئین اور قانون کی بالادستی تسلیم کرنے کی ترغیب دیں گے۔ کسی مسلح جدوجہد یا اداروں کے خلاف بیانیے کی حمایت سے گریز کیا جائے گا۔
پاک سعودیہ تعلقات کا خیرمقدم: اجلاس میں پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان دفاعی معاہدوں کا خیرمقدم کیا گیا اور اسے امت مسلمہ کے لیے امید کی کرن قرار دیا گیا۔
اجلاس میں شرکت کرنے والے ممتاز علمائے کرام و مشائخ میں مولانا عبدالغفور حیدری، مولانا محمد یاسین ظفر، علامہ افضل حسین حیدری، پیر چراغ الدین شاہ، پیر فیاض الحسن، مولانا عزیز الرحمن، ڈاکٹر راغب حسین نعیمی، علامہ عارف واحدی، مفتی ابوبکر محی الدین، شاہ اویس نورانی، مفتی فیروزالدین ہزاروی، ڈاکٹر احمد علی سراج، علامہ رمضان توقیر، مولانا انوار الحق حقانی، علامہ سید ہاشم موسوی، حافظ طاہر محمود اشرفی اور دیگر ممتاز شخصیات شامل تھیں.