ایس پی عدیل اکبر کے معاملے میں تحقیقات جاری، وفاقی وزیر مملکت برائے داخلہ کا اعلان

اسلام آباد (سپیشل رپورٹر )وفاقی وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چودری نے کہا ہے کہ ایس پی عدیل اکبر کے معاملے میں تحقیقات جاری ہیں ابتدائی تفتیش کے بعد ائی جی اسلام آباد معاملے سے متعلق میڈیا کو اگاہ کریں گے کیبنٹ میٹنگ جاری تھی مغرب کے بعد ہمیں واقعہ کی اطلاع ملی جس پر وزیر داخلہ کہ حکم پر میں اور ائی جی اسلام آباد یہاں آئے ہیں تاکہ معاملے کو دیکھ سکیں اسلام آبادپولیس میں آنے کے لیے ہمارے پاس پولیس افسروں کی لائنیں لگی ہیں۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا اس موقع پر آئی جی اسلام آباد سید ناصر علی رضوی بھی موجود تھے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے آئی جی اسلام آبادنے کہا کہ خود کشی کرنے والا ایس پی عدیل اکبر بہت محنتی تھا انہوں نے کہا کہ یہ ساڑھے چار بجے کا واقعہ ہے وہ کانسٹیٹیوشن ایوینیو سے واپس اپنے دفتر آ رہے تھے کہ راستے میں برج کے قریب گاڑی کے اندر انہیں گولی لگی انہوں نے کہا عدیل اکبر کی خودکشی سے پہلے فون پر جس سے بات ہوئی اس سے میری اور طلال چوہدری صاحب کی بات ہوئی ۔

تاہم اس حوالے سے تفتیش کے لیے ایک ٹیم تشکیل دے دی گئی ہے جو کہ وزیر داخلہ کے حکم پر دی گئی اس ٹیم میں ڈی آئی جی ہیڈ کوارٹر ،ڈی آئی جی سیکورٹی اور ڈی آئی جی آپریشن شامل ہیں جو معاملے کی تفتیش کریں گے جبکہ ابتدائی طور پر ایس پی عدیل اکبر کے ساتھ جو پولیس اہلکار تھے ان سے بھی تفتیش جاری ہے ان کا موبائل لے لیا گیا ہے تاکہ تفتیش کی جا سکے سی سی ٹی وی فٹیج سے بھی تفتیش جاری ہے۔

اس موقع پر صحافیوں نے سوال کیا کہ اسلام آباد پولیس میں اس وقت زیادہ تر پولیس افسر جونیئر تعینات کیے گئے ہیں جو انسپکٹر ہے اس کو ڈی ایس پی اور جو ڈی ایس پی ہے اس کو ایس پی ہے جبکہ جو ایس پی ہے اس کو ایس ایس پی تعینات کیا ہوا ہے۔

جب کہ اسلام آباد پولیس کی نفری کم ہے مذکورہ افسر مرید کے بھی گیا اسلام آباد پولیس میں باہر سے کوئی افسر انا ہی نہیں چاہتا جس پر وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے کہا کہ ہمارے پاس افسروں کی لائنیں لگی ہوئی ہیں عدیل اکبر کو وفاقی وزیر داخلہ سپیشل بلوچستان سے لائے تھے وہ ایک محنتی افسر تھا کسی پولیس افسر کی ڈیوٹی کہیں لگ جائے تو یہ سروس کا حصہ ہے انہوں نے کہا ہمیں بہت تکلیف ہے اس معاملے کی تحقیقات کے بعد ہی حقائق کا پتہ چل سکتا ہے عدیل اکبر ٹاپرز پولیس افسروں میں شامل تھا ابھی ہم ایسی کوئی بات نہیں کرنا چاہتے جس سے ان کی فیملی کو دکھ ہو.