سابق وزیرداخلہ شیخ رشید نے کہا ہے کہ فوج کے خلاف کوئی نعرہ نہیں لگنا چاہیے، گالیاں دینے والے فوج کے ساتھ صلح کر سکتے ہیں تو ہمیں بھی اپنی غلط فہمیاں دور کرنی چاہئیں۔
پشاور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے شیخ رشید کا کہنا تھا کہ ہم اس خطے کے ایسے اہم علاقے میں ہیں جہاں عمران خان کی آزاد خارجہ پالیسی عالمی طاقتوں کے لیے قابل قبول نہیں ہے۔
شیخ رشید نے کہا کہ آزاد خارجہ پالیسی کو مول لگانے کے لیے کرائے کے ٹٹوؤں کو آگے لگایا گیا، مجھے دکھ اس بات کا ہے کہ جو لوگ 4، 4 سال تک ہمارے ساتھ وزارت کے مزے لے رہے تھے وہ اشارے کنایوں پر ہمیں چھوڑ گئے۔
انہوں نے کہا کہ باپ پارٹی اور ایم کیو ایم اپنے اپنے دعوے کر رہی ہیں کہ ہمارے ووٹوں سے حکومت بنی ہے حالانکہ یہ نہ بھی ہوتے تو بھی ہمارے خلاف تحریک عدم اعتماد کامیاب ہوجانی تھی۔
سربراہ عوامی مسلم لیگ نے کہا کہ ہم اس خطے کے ایسے اہم علاقے میں ہیں جہاں عمران خان کی آزاد خارجہ پالیسی عالمی طاقتوں کے لیے قابل قبول نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ لوگ اس ’گینگ آف فور‘ کی شکل نہیں دیکھنا چاہتے تو ان کے فیصلوں کے ساتھ کیسے کھڑے ہوں گے؟ میں خدا کو گواہ بنا کر کہتا ہوں کہ انہوں نے میرے دفاتر سے اتوار کو فائلیں اٹھائی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ منحرف ہونے والے لوگ کس منہ سے ملک میں سیاست کریں گے؟ وہ اصلی اور نسلی نہیں ہوتا جو امتحان میں ساتھ کھڑا نہ ہو۔
سابق وزیر داخلہ نے کہا کہ استعفیٰ عمران خان کو لکھ کر دے دیا ہے، جس روز ان کا استعفیٰ قبول ہوگا اس روز سب سے پہلے شیخ رشید مستعفی ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ یہ لوگ یقیناً عمران خان کو مروا بھی سکتے ہیں، عالمی طاقتیں عمران خان کی جان لے سکتی ہیں، جیل میں ڈالنا تو معمولی بات ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پشاور میں عمران خان کی جان کو خطرہ ہے، عالمی طاقتیں اس کی جان لینے کی کوشش کریں گی۔
شیخ رشید نے کہا کہ ایک سازش کے تحت ہماری عظیم افواج کو سوشل میڈیا پر گالیاں دی جارہی ہیں، یہ وہی لوگ ہیں جو اس عظیم فوج کو لندن سے گالیاں دیتے تھے اور اب بوٹ پالش کر رہے ہیں، سارا کمال اس بوٹ پالش کرنے والے کا ہے، سعودی عرب سے بھی ایک بوٹ پالش کرنے والے نے کارروائی ڈالی تھی اور یہ موجودہ کارروائی بھی بوٹ پالش کرنے والے نے ڈالی ہے۔