وزیر خزانہ مفتاح اسمٰعیل نے کہا ہے کہ وہ واشنگٹن جا رہے ہیں جہاں ان کی بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے حکام سے قرض کی سہولت کی بحالی کے لیے ملاقات متوقع ہے جو رواں ماہ سابق وزیراعظم عمران خان کی حکومت کے قبل از وقت ختم ہونے کے بعد رک گئی تھی۔
اتحادی سیٹ میں سابق وزیرخزانہ شوکت ترین کی جگہ لینے والے مفتاح اسمعٰیل نے واشنگٹن روانگی سے قبل ٹوئٹ کیا کہ اس دورے کا مقصد ہمارے آئی ایم ایف پروگرام کو ٹریک پر لانا ہے جسے پی ٹی آئی اور عمران خان نے پٹڑی سے اتار دیا تھا جس کے نیتجے میں ہماری معیشت کو خطرہ لاحق ہو گیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ وہ لندن بھی جائیں گے جہاں وہ مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف سے ملاقات کریں گے۔
گزشتہ روز مفتاح اسمٰعیل نے اسلام آباد میں ایک پریس کانفرنس کے دوران میڈیا کے نمائندوں کو بتایا کہ ان کی ترجیح 2 سہ ماہی جائزوں کو جمع کرنے کی بجائے آئی ایم ایف سے ایک ارب ڈالر کی ایک قسط حاصل کرنا اور آنے والے بجٹ کی تیاری کرنا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ وہ آئی ایم ایف کے منیجنگ ڈائریکٹر، ورلڈ بینک کے چیف ایگزیکٹو آفیسر، جی سیون ممالک کے ایگزیکٹو ڈائریکٹرز، ترکی، سعودی عرب اور چین کے وزرا اور پاکستان میں آئی ایم ایف کے مشن کے سربراہ سے ملاقات کی امید کر رہے ہیں۔
اسی پریس بریفنگ میں مفتاح اسمٰعیل نے انکشاف کیا کہ آئی ایم ایف چاہتا ہے کہ پاکستان ایندھن کی قیمتوں اور بجلی کے نرخوں پر ریلیف سمیت پچھلی حکومت کی جانب سے دی گئی سبسڈیز کو ختم کر دے۔
گزشتہ حکومت کو اس اقدام پر شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا اور بہت سے لوگوں نے اسے 6 ارب ڈالر کی توسیعی فنڈ سہولت کے لیے آئی ایم ایف کے ساتھ پاکستان کے وعدوں کی خلاف ورزی قرار دیا تھا۔
مفتاح اسمٰعیل نے کہا کہ آئی ایم ایف نے پیشگی شرائط کا ایک سلسلہ مقرر کیا تھا جس میں ایک کھرب 30 ارب روپے کے قریب مالیاتی ایڈجسٹمنٹ شامل تھی۔