سعودی عرب کی وزارت حج و عمرہ نے 2022 کے حج کے لیے دنیا بھر کے ممالک سے عازمین کے کوٹے کی منظوری دے دی ہے اور مجموعی طور پر اس سال 10لاکھ عازمین حج کی سعادت حاصل کریں گے۔
رپورٹ کے مطابق سعودی عرب مسلمان ممالک کی آبادی کی مناسبت سے ان کے لیے حج کوٹا مختص کرتا ہے اور اسی مناسبت سے اس مرتبہ سب سے زیادہ کوٹا انڈونیشیا کے لیے رکھا گیا ہے۔
سب سے زیادہ آبادی والے مسلمان ملک انڈونیشیا سے سب سے زیادہ ایک لاکھ عازمین حج کی سعادت حاصل کریں گے جس کے بعد پاکستان سے سب سے زیادہ 81ہزار 132 افراد حجاز مقدس کا سفر کریں گے۔
بھارت اس فہرست میں تیسرے نمبر پر موجود ہے جہاں سے 79ہزار 237 افراد حج کے لیے سفر کریں گے جبکہ بنگلہ دیش کے 57ہزار 585 افراد حج کی سعادت حاصل کریں گے۔
عرب ممالک کی بات کی جائے تو اس سال حج کے لیے مصر کے 35ہزار 375 باشندوں کو حج کی سعادت حاصل کرنے کا موقع ملے گا جبکہ افریقی ممالک میں نائجیریا کو 43ہزار 8 عازمین کے ساتھ سب سے زیادہ حج کوٹا مختص کیا گیا ہے۔
ایران سے 38ہزار 481 حاجی سعودی عرب کا سفر کریں گے جبکہ ترکی سے اس سال حج کرنے والوں کی تعداد 37ہزار 770 ہو گی۔
ذرائع کے مطابق امریکا کے لیے 9ہزار 504 حاجیوں کا کوٹہ مختص کیا گیا ہے جبکہ روس سے 11ہزار 318، چین سے 9ہزار 190، تھائی لینڈ سے 5ہزار 885 اور یوکرین سے 91 لوگ حج کے لیے سفر کریں گے۔
سب سے کم عازمین کی بات کی جائے تو افریقی ملک انگولا سے سب سے کم 23 عازمین حج کریں گے۔
اس سے قبل سعودی عرب وزارت حج اور عمرہ نے اعلان کیا تھا کہ غیر ملکی عازمین کل 10 لاکھ عازمین کا 85 فیصد ہیں جنہیں اس سال حج کی اجازت دی جائے گی۔
مجموعی طور پر ساڑھے 8لاکھ غیرملکی عازمین حج کرنے کی اجازت ہوگی جبکہ مقامی حاجیوں کی تعداد ڈیڑھ لاکھ تک محدود رکھی گئی ہے۔
ساڑھے 8لاکھ غیر ملکی عازمین کی کل تعداد حجاج کے اصل کوٹے کا صرف 45.2 فیصد ہے جو ہر ملک کے لیے کورونا وائرس کے پھیلاؤ سے قبل مختص کیا گیا تھا۔
وزارت حج نے اس سال کے حج کے لیے غیر ملکی عازمین کے لیے کچھ شرائط و ضوابط بھی وضع کیے ہیں۔
ان شرائط کے تحت 65 سال سے زائد عمر کے افراد کو حج کی اجازت نہیں ہو گی جبکہ عازمین کو کورونا ویکسین کی دو خوراکیں بھی لازمی لگوانی ہوں گی۔
واضح رہے کہ 2 سال قبل وبائی مرض کووڈ 19 کی وجہ سے حج، عمرہ سمیت دیگر مقاصد کے لیے آنے والے شہریوں پر کورونا کی ویکسین، پی سی آر ٹیسٹ سمیت قرنطینہ کی شرائط عائد کی گئی تھیں۔
مارچ 2020 میں سعودی عرب نے ابتدائی طور پر مکہ مکرمہ میں مسجد الحرام اور مدینہ منورہ میں مسجد نبوی میں نمازِ عشا کے ایک گھنٹے بعد سے نمازِ فجر سے ایک گھنٹہ قبل تک روزانہ بند رکھنے کا اعلان کیا تھا۔
بعد ازاں 21 مارچ کو سعودی عرب کے حکام نے کورونا وائرس کے باعث جمعہ اور پانچوں وقت کی نماز میں مسجدوں میں تعداد کم کرنے کے اقدامات کرتے ہوئے مسجد نبوی سمیت دیگر مساجد کے دروازے عام نمازیوں کے لیے بند کردیے تھے۔
اس حوالے سے بتایا گیا تھا کہ ’40 سال میں پہلی مرتبہ عمرے کو روک دیا گیا، سعودی عرب اور خلیجی ممالک میں تمام مساجد نماز کے لیے مکمل طور پر بند کردی گئی ہیں’۔
سعودی حکومت نے 2020 میں مسجدالحرام اور مسجد نبوی میں رمضان المبارک کا اعتکاف معطل رکھنے کا بھی اعلان کیا تھا۔
حکومت نے 30 مئی 2020 کو مسجد نبوی کو عوام کے لیے مرحلہ وار کھولنے کا اعلان کیا تھا لیکن تعداد محدود رکھی گئی تھی۔
علاوہ ازیں کورونا وائرس کے باعث حج 2020 اور 2021 بھی عازمین کی محدود تعداد اور کورونا پابندیوں کے ساتھ ادا کیا گیا تھا۔
تاہم رواں سال وائرس میں نمایاں کمی کو دیکھتے ہوئے 22 مارچ کو سعودی عرب نے عمرہ زائرین سمیت تمام افراد کے لیے 2 سال سے عائد کورونا پابندیاں مکمل طور پر ختم کرنے کا اعلان کردیا تھا۔