سماعت کے بعد کاروائی کے لئے سانحہ مری کا معاملہ اینٹی کرپشن کو بھجوایا جائے گا،عدالت،سی ٹی او راولپنڈی آئندہ سماعت پر طلب

راولپنڈی (خان گلزار حسین سئے )عدالت عالیہ راولپنڈی بنچ کے جسٹس چودھری عبدالعزیز نے چیف ٹریفک افسر راولپنڈی کو آئندہ سماعت پر عدالت میں طلب کر لیا ہے اورمجوزہ مری ماسٹر پلان 2013 ، مری میں بے دریغ پہاڑوں کی کٹائی اور اس سے متعلق قوانین ماحولیاتی اثرات و مضمرات، سملی ڈیم میں آلودہ پانی آنے کے محرکات و وجوہات ،غیر قانونی تعمیرات کا سد باب پر مشتمل 5نکات پر درخواست گزار کے وکیل سے معاونت مانگ لی ہے دوران سماعت عدالت نے ریمارکس دیئے کہ سماعت کے بعد کاروائی کے لئے سانحہ مری کا معاملہ اینٹی کرپشن کو بھجوایا جائے گا محکمہ موسمیات کی ایڈوائزری کے باوجود پی ڈی ایم اے ضلعی انتظامیہ سمیت تمام ادارے سوئے رہے اتنا بڑا سانحہ ہو گیااورمیڈیا رپورٹس کے بعد ادارے جاگے تو قیمتی جانیں جا چکی تھیں  گزشتہ روز سماعت کے موقع پراسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب فرحت مجید چوہدری اوردرخواست گزاروں کے وکیل کے علاوہ ایکسین ہائے ویز پنجاب، سی ای او ضلع کونسل، ریسکیو 1122اور ٹی ایم اے مری کے نمائندگان عدالت میں موجود تھے عدالت نے ایکسین ہائی وے سے استفسار کیاکہ گریسر کو کیسے آپریٹر پروموٹ کیا گیاجس پر ایکسین نے بتایا کہ ہائے وے رولز کے مطابق 25 سال بعد گریسر کو آپریٹرپروموٹ کیا جاتا ہے جس پر عدالت نے مزید استفسار کیا کہ سروس رولز کب کے ہیں عدالت میں پیش کریں جس پر ایکسین نے جواب دیاکہ رولز 2020 کے ہیں لیکن ڈرافٹ کی شکل میں ہیں ابھی منظور نہیں ہوئے عدالت نے حیرت کا اظہار کرتے ہوئے مزید استفسارکیا کہ اس کامطلب ہے ڈرافٹ منظور ہونے سے قبل ہی آپ نے پروموشن شروع کر دی یعنی آپ اپنی مرضی سے اداروں کو چلاتے ہیں فاضل جج نے ریمارکس دیئے کہ عدالت نیشنل ہائی وے والوں کو بھی بلائے گی اور اس کیس کو منطقی انجام تک پہنچائے گی سارا کام واٹس ایپ گروپوں میں چلے گا تو نتائج یہی ہونگے اس موقع پر درخواست گزار کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ5 باقاعدہ آپریٹرز میں سے ایک موقع پر موجود تھا چار موقع پر موجود نہیں تھے پہلی رپورٹ میں صرف ایک آپریٹر ظاہر کیا گیا بعد والی رپورٹ میں 4 غیر حاضر آپریٹرز کو بھی شامل کر دیا گیادرخواست گزار نے وکیل نے بتایا کہ جس کے پاس سنو بلور چلانے کا تجربہ نہیں اسکو کیسے اتنی بڑی مشین پر چڑھا دیا خاکروب، گریسر اور مالیوں کو خود ساختہ آپریٹر ظاہر کرکے کیسے مشینوں پر چڑھا دیا گیاجس پرعدالت نے سی ای او ضلع کونسل سے سوال کیا کہ مری میں کتنی غیر قانونی عمارات ہیں جس پر سی ای او نے موقف اختیار کیا کہ 2019 میں تعمیرات پر پابندی ہٹی تو تعمیرات پر کوئی پابندی نہیںجس پر عدالت نے ریمارکس دیئے کہ پابندی ہٹانے کا مطلب یہ نہیں کہ آپ مری کو راجہ بازار بنا دیں عدالت نے سوال کیا کہ مری میں سیوریج کا کیا نظام ہے جس پر سی ای او نے بتایا کہ مری میں سیوریج سپٹک ٹینکس میں جاتا ہے عدالت نے سوال کیاکہ کیا پورا مری سپٹک ٹینکس پر چلتا ہے کوئی باقاعدہ سیوریج کا نظام نہیں عدالت نے خبردار کیا کہ سانحہ مری کیس اینٹی کرپشن کو بھی بھیجا جائے گاعدالت نے ریمارکس دیئے کہ میرے روسٹر کامسئلہ نہ ہو تو پٹیشن کو1 سال تک چلاؤں سارا مری ٹھیک ہو جائے گاعدالت نے قرار دیا کہ محکمہ موسمیات کی ایک الرٹ سے کہانی شروع ہوئی محکمہ موسمیات کی ایڈوائزری کے باوجود پی ڈی ایم اے ضلعی انتظامیہ سمیت تمام ادارے سوئے رہے اتنا بڑا سانحہ ہو گیااورمیڈیا رپورٹس کے بعد ادارے جاگے تو قیمتی جانیں جا چکی تھیں عدالت نے استفسار کیاکسی کے خلاف آرڈر ہوا یا نہیں کوئی ایک انفرادی طور پر بتا دیں عدالت نے برہمی کااظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ آج پھرایک نئی رپورٹ لے آئے ہیںعدالت نے مری میونسپل کارپوریشن کے ایم او پی سے استفسار کیا کہ رمادا ہوٹل کا کیا بناایم او پی کی جانب سے جواب نہ ملنے پرعدالت نے استفسار کیاکہ اس ہوٹل کے نام پر آپ چپ کیوں ہو گئے جس پر ایم او پی نے جواب دیا کہ میری طبیعت خراب ہے جس پر عدالت نے سوال کیا کہ رمادا ہوٹل کا سن کر تمام انتظامیہ خاموش کیوں ہو جاتی ہے ڈی سی اور اے سی نے تو رپورٹ بھیجی کہ رمادا ہوٹل غیر قانونی ہے اسکو گرایا جائے تو کیوں نہیں گرایا گیاعدالت تو اس پرقانون کے مطابق کاروائی کرے گی عدالت نے درخواست گزارکے وکیل سے مسودہ کی شکل میںمجوزہ مری ماسٹر پلان 2013 کے نکات سمیت مری میں بے دریغ پہاڑوں کی کٹائی اور اس سے متعلق قوانین ماحولیاتی اثرات و مضمرات، سملی ڈیم میں آلودہ پانی آنے کے محرکات و وجوہات ،غیر قانونی تعمیرات کا سد باب پر مشتمل 5نکات پر معاونت مانگ لی جبکہ عدالت نے چیف ٹریفک افسر کو آئندہ سماعت پر پیش ہونے کا حکم دے دیا۔