پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر اور سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار نے کہا ہے کہ وہ بہت جلد پاکستان آئیں گے جبکہ پاکستان کی معشیت کی بہتری کے لیے لندن سے حکومت کو مشورے دے رہے ہیں۔
نجی ٹی وی چینل پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ (ن ) نے جب حکومت چھوڑی تھی تو پاکستان کی معیشت تاریخ کی بلند ترین سطح پر تھی، پی ٹی آئی کو ایک مستحکم معیشت ملی تھی لیکن پی ٹی آئی نے اپنی نااہلی سے ملک کی معیشت کو سخت نقصان پہنچایا اور غیر مستحکم معیشت چھوڑ کر گئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہماری حکومت مسائل پر قابو پانے کی کوشش کر رہی ہے لیکن ہمارے پاس کوئی جادو کی چھڑی نہیں ہے کہ پلک جھپکتے ہی سب ٹھیک ہوجائے، مہنگائی پر قابو پانے کی کوشش کر رہے ہیں، ہمارا مقصد مہنگائی روکنا ہے، ایسا نہیں ہوسکتا کہ سوئچ آن کریں اور سب ٹھیک ہوجائے۔
ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ حکومت کی غلطیوں کی سزا عوام کو نہیں دینی چاہیے، ایسا نہیں ہو سکتا کہ فوری طور پر پیٹرولیم مصنوعات پر دی جانے والی سبسڈی ختم کردیں، کوشش کریں گے کہ اخراجات کم کریں، پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں سے متعلق اتحادیوں سے بات چیت شروع کردی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس سلسلے میں صوبوں سے بھی بات چیت کی جارہی ہے، جو صوبہ پیٹرول کی سبسڈی میں حصہ نہیں ڈالے گا، وہ صوبہ خود اس کا بوجھ برداشت کرے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہماری حکومت روپے کو مستحکم کرنے کے لیے اقدامات کر رہی ہے، ہم معیشت کو واپس ٹریک پر لے کر آئیں گے اور شرح سود بہتر کریں گے۔
سابق وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ ہماری کوشش ہے کہ ڈالر 160 روپے پر لے کر آئیں۔
سینیٹر اسحٰق ڈار نے کہا شہباز شریف عوام کو ٹارگٹ سبسڈی کے لیے اقدامات کر رہے ہیں جیسا کہ آپ نے دیکھا کہ وزیر اعظم نے آٹے اور چینی پر عوام کو سبسڈی دی۔
سابق وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی حکومت نے کورونا کے دوران غلط اعداد و شمار جاری کیے، حقائق عوام سے چھپائے اور عوام سے جھوٹ بولا۔
ان کا کہنا تھا کہ کسی بھی ملک میں سیاسی استحکام کے بغیر ترقی نہیں ہو سکتی، معاشی ترقی کے لیے سیاسی استحکام ضروری ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان غیر ملکی سازش اور مذہب کارڈز کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کر رہے ہیں، ان کو تماشہ بند کرنا چاہیے، سابق وزیر اعظم ملک میں انارکی پھیلانا چاہتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ جس طرح کے سائفر کو عمران خان ایک بیرونی سازش بنا کر پیش کرنے کی کوشش کر رہے ہیں اس طرح کے مراسلے ہمارے دور حکومت میں بھی موصول ہوتے رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کی بد ترین کارکردگی کے باعث حکومت سے محروم ہوئے، انہوں نے ملکی تاریخ کے سب سے زیادہ قرضے لیے۔