لاہور (سی این پی ) قائدِ ملتِ جعفریہ پاکستان آغا سید حامد علی شاہ موسوی کے اعلان کے مطابق ملک کے دیگر شہروں کی طرح صوبائی دارالحکومت لاہور میں یومِ انہدامِ جنت البقیع کا ماتمی احتجاجی جلوس امام بارگاہ مسافرخانہ دربارِ عالیہ بی بی پاک دامنؑ سے تحریکِ نفاذِ فقۂ جعفریہ صوبائی کونسل پنجاب کے صدر علامہ سید حسین مقدسی، ریجنل صدر سید ذوالفقار حیدر نقوی، سید ارشاد علی نقوی، سید تبیان زیدی، سید ذکی کاظمی، سید مقداد نقوی، سید حسن کاظمی، سید شاہد کاظمی، حیدر سید، سید عمران حیدر نقوی، سید ناصر بخاری، سید ذکی حسین نقوی، سید نذر کاظمی، عدنان حیدر بھٹی، سید عمران ترمذی، سید ہاشم شاہ، ذاکر ماجد حسین اثر، احسان جمیل، کامران نقوی، رانا ذوالقرنین اور دیگر عمائدین کی قیادت میں برآمد ہو کر ایمپریس روڈ سے ہوتا ہوا جنت البقیع میں مزاراتِ مقدسہ کی تعمیر کے نعروں اور ماتمداری کی گونج میں لاہور پریس کلب شملہ پہاڑی پہنچا جہاں جلوس نے جلسے کی شکل اختیار کر لی اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے ٹی این ایف جے کے صوبائی صدر علامہ سید حسین مقدسی نے کہا کہ امتِ مسلمہ کی زبوں حالی کا آغاز جنت البقیع و جنت المعلیٰ میں مشاہیرِ اسلام کے مزارات کے انہدام سے ہوا جس کا سلسلہ آج تک جاری ہے۔
جنت البقیع کے تاریخی قبرستان میں اہلبیتِ اطہارؑ، امہات المومنینؓ، پاکیزہ صحابہ کبارؓ کے مزارات کی مسماری نے استعماری و شیطانی قوتوں کو توہینِ رسالتؐ کا راستہ دکھایا جس کا سلسلہ آج تک جاری ہے۔ مزاراتِ مقدسہ کی مسماری و بے حرمتی نے ایک ایسی آگ کو بھڑکایا جو آج دنیا بھر میں موجود مشاہیرِ اسلام کے مزارات اور مقدس مقامات پر حملہ آور ہے اور اسی فکر کو بنیاد بنا کر داعش و القاعدہ اور دیگر دہشتگرد تنظیموں نے عراق و شام میں انبیاء کرامؑ، اہلبیتؑ و صحابہؓ اور پاکستان میں داتا دربار، لعل شہباز قلندر سمیت اولیائے کرام کے مزارات پر دہشتگرد حملے کیے۔ اگر مسلمانانِ عالم دینی و ایمانی غیرت کا مظاہرہ کرتے ہوئے جنت البقیع میں رسولِ پاکؐ کی پیاری بیٹی حضرت فاطمہ زہراؑ کے مزارِ اقدس سمیت اہلیبیت اطہارؑ، امہات المومنینؓ، صحابہ کبارؓ کے مزارات کی مسماری کے خلاف اقدامات کرتے تو آج امتِ مسلمہ حسرت و یاس کی تصویر نہ بنی ہوتی۔ اگر جنت البقیع میں موجود مزاراتِ مقدسہ کی عظمتِ رفتہ کو بحال کرا دیا جائے تو القدس کی یہودیوں کے چنگل سے بازیابی اور کشمیر کی آزادی سمیت تمام عالمی اسلامی مسائل کے حل کی ہم ضمانت دیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بزرگانِ دین کے عزت و حرمت جسطرح انکی زندگی میں واجب ہے اسی طرح بعد از حیات انکے مقابر اور مزارات کی تعظیم بھی لازم ہے۔ انہوں نے پاکستان کی صوبائی اور قومی اسمبلیوں میں جنت البقیع کا مسئلہ اٹھانے والے نمائندگان کو سراہتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سفیرِ امن قائدِ ملتِ جعفریہ آغا سید حامد علی شاہ موسوی کے حکم پر لبیک کہتے ہوئے یومِ انہدامئ جنت البقیع کے موقع پر تمام مکاتبِ فکر کا یہ نمائندہ اجتماع حکومت پاکستان سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ سعودی حکومت پر سفارتی دباؤ ڈالے کے وہ مسمار کیے گئے مزاراتِ مقدسہ کی عظمتِ رفتہ کو بحال کرے کیونکہ مشاہیرِ اسلام کے آثار دین اسلام کی تاریخ اور شان و شوکت کے وہ مراکز ہیں جہاں سے انسانیت کو درسِ ہدایت ملتا ہے۔ ریلی سے خطاب کرتے ہوئے حسن کاظمی نے کہا کہ ایک ایسے دور میں جب سعودی عرب حکومت تعصب اور شدت پسندی کے خاتمے کیلئے کوششوں کی دعویدار ہے، سر زمینِ حجاز پر مندر و گرجے تعمیر کروائے جا رہے ہیں، یہاں تک کہ فلمی اداکاروں کے نشانات کو محفوظ کِیا جا رہا ہے، وہاں مشاہیرِ اسلام اور رسولِؐ پاک کے پیاروں کے مقدس مزارات و آثار کی بحالی پہلا قدم ہونا چاہیئے۔ انہوں نے انسانی حقوق اور عالمی امن کے ٹھیکیدار اداروں سے بھی مطالبہ کِیا کہ وہ جنت البقیع میں اسلام کے تاریخی آثار کی بحالی کیلئے کردار ادا کریں نیز کشمیر و فلسطین، عراق، شام، افغانستان، یمن، بحرین، قطیف و عوامیہ میں امن کی دھجیاں بکھیر کر انسانی حقوق پامال کرنے والے شیاطینِ ثلاثہ اور انکے ایجنٹوں کو روکا جائے بصورتِ دیگر دنیائے انسانیت مسائل کا شکار رہیگی۔ ریلی سے خطاب کرتے ہوئے سید ذوالفقار حیدر نقوی کا کہنا تھا کہ جنت البقیع و جنت المعلیٰ کوئی مسلکی معاملہ نہیں بلکہ تمام باضمیر مسلمان اور رسولِ پاکؐ کے کلمہ گو مزاراتِ مقدسہ کی شہادت پر سوگوار و اشکبار ہیں۔ بعد ازاں جلوس میں شامل ماتمی حلقوں نے ماتمداری و نوحہ خوانی کی اور جلوس اپنے روایتی راستوں سے گزرتا ہوا واپس مسافر خانہ دربار بی بی پاک دامنؑ پنہچ کر اختتام پذیر ہوا۔ دریں اثناء یومِ انہدامِ جنت البقیع کے موقع پر راولپنڈی، گوجرانوالہ، فیصل آباد، ملتان، بہاولپور، ڈیرہ غازی خان، سرگودھا اور ساہیوال ڈویژنوں اور شہروں میں ماتمی احتجاجی پروگرام منعقد ہوئے۔