پنجاب میں گندم کی بوائی 95 فیصد، سندھ میں 76 فیصد، کے پی کے میں 75 فیصد اور بلوچستان میں 68 فیصد ہے: فخر امام

اسلام آباد:(سی این پی) وفاقی وزیر برائے قومی غذائی تحفظ و تحقیق سید فخر امام نے فصل کی بوائی کی پوزیشن 2022-2021کے معاملے پر گندم کی جائزہ کمیٹی کی صدارت کی۔ یہ اجلاس ملک میں گندم کی فصل کی جاری بوائی کی نگرانی کے لیے صوبائی ہم منصبوں کے ساتھ منعقدکیا گیا۔ اجلاس میں پنجاب کے وزیر زراعت حسین جہانیہ گردیزی اور تمام صوبوں کے نمائندوں نے شرکت کی۔ وفاقی وزیر فخر امام کو بریفنگ دی گئی کہ پنجاب میں 16.2 ملین ایکڑ کے ہدف کے مقابلے میں 95 فیصد بوائی ہوئی۔ حسین جہانیہ گردیزی نے شرکاءکوآگاہ کیا کہ پنجاب اپنے بوائی کے اہداف کو عبور کر لے گا۔ انہوں نے کہا کہ پانی کی دستیابی ایک مسلسل محدود عنصر ہے۔ صوبائی وزیر نے کہا کہ پنجاب بیج کے لیے ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کو بہتر بنانے پر کام کر رہا ہے۔مزید یہ کہ سندھ مقررہ ہدف کا 76 فیصد ہے جو کہ 2.97 ملین ایکڑ فٹ ہے۔ جب کہ کے پی کے مقررہ ہدف کا 75% ہے جو کہ 2.2 ملین ایکڑ ہے۔ اسی طرح بلوچستان مقررہ ہدف کا 68 فیصد ہے جو کہ 1.36 ملین ایکڑ ہے۔ وزیر موصوف نے کہا کہ اجلاس کا مقصد گندم کی فصل کے مقرر کردہ اہداف کو پورا کرنے کو یقینی بنانے کے لیے پیش رفت کی نگرانی کو یقینی بنانا تھا۔ انہوں نے کہا کہ بوائی کا دورانیہ گندم کی فصل کے لیے انتہائی نازک دور ہوتا ہے اور کسی بھی قسم کے مسائل کو بروقت حل کیا جانا چاہیے تاکہ اس کو ٹریک پر رکھا جاسکے۔ وزیر نے کہا کہ گندم کی فصل کی بوائی کو مو ¿ثر طریقے سے مانیٹر کرنے کو یقینی بنانے کے لیے چند پیرامیٹرز قائم کیے گئے ہیں۔
وفاقی وزیر فخر امام نے کہا کہ ان پیرامیٹرز میں گندم کی بوائی کے علاقے اور تفویض کردہ ہدف کی تکمیل کا فیصد، بوائی کا طریقہ (ڈرلنگ یا براڈکاسٹنگ)، بوائی کے طریقوں کے دوران استعمال ہونے والی کھاد کی مقدار (ڈی اے پی اور یوریا)، استعمال شدہ اور تصدیق شدہ بیج، شامل ہیں۔ اسکے علاوہ بوائی کے دوران استعمال ہونے والی اقسام (گندم کی پرانی یا نئی زنگ برداشت کرنے والی اقسام)، جڑی بوٹی مار ادویات کی دستیابی کی حیثیت اور کھاد کی دستیابی اور قیمتوں کا تعین وغیرہ شامل ہیں۔ پاکستان کے محکمہ موسمیات کے نمائندے جناب سید مشتاق نے کمیٹی کو بتایا کہ دسمبر اور جنوری کے مہینے میں معمول سے کم بارشیں متوقع ہیں۔ انہوں نے کہا کہ فروری کے مہینے میں رجحانات معمول پر آجائیں گے۔ فخر امام نے کہا کہ تمام اسٹیک ہولڈرز کے درمیان مناسب رابطے کو یقینی بنانے کے لیے ارسا(IRSA )اور این ڈی ایف سی( NFDC )کو بھی گندم کی جائزہ کمیٹی کا حصہ بنایا جائے گا۔ وفاقی وزیر فخر امام نے تمام شرکاءکو اس بات کا یقین دلایا کہ پیداواری عوامل کی وافر فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے فوری طور پر ضروری اقدامات کیے جائیں گے۔انہوں نے پنجاب کے وزیر زراعت حسین جہانیہ گردیزی کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ کسانوں کی جانب سے گندم کے بیج کی بروقت بوائی کو یقینی بنایا جائے۔ پنجاب کے وزیر نے وفاقی وزیر کوآگاہ کیا کہ حکومت پنجاب نے آگہی پیدا کرنے کے لیے متعدد سیمینارز کا انعقاد کیا اور پنجاب کی پانچ زرعی یونیورسٹیوں کے ساتھ شراکت داری کے ساتھ ساتھ زرعی طلباءکو گندم کے بیج کی مناسب بوائی کو یقینی بنانے کے لیے متحرک کیا گیا۔ اجلاس میں ڈی جی فیڈرل سیڈ سرٹیفیکیشن اینڈ رجسٹریشن ڈیپارٹمنٹ جناب آفاق احمد، ڈی جی API جناب عبدالکریم، فوڈ سیکیورٹی کمشنر جناب امتیاز علی گوپانگ نے بھی شرکت کی۔