راولپنڈی۔ پنجاب گروپ آف کالجز کے لاہور کالج میں طالبہ سے زیادتی معاملے پر راولپنڈی میدان جنگ جنگ بن گیا، پنجاب کالجز کے طالبہ کا شدید احتجاج ،روڈ بلاک ،پولیس کی آنسو گیس ،متعدد طلبہ زخمی ہوگئے، پولیس نے متعدد احتجاجی طلبہ کو گرفتار کرلیا ،جمعرات کی صبح 8 بجے سے احتجاج شروع ہوا،سکس روڈ،مورگاہ اور راولپنڈی کے دیگر علاقوں میں پنجاب کالجز کے طلبہ نے شدید احتجاج کیا ،کالج میں گھس کر توڑ پوڑ کی ،طلبہ نے مطالبات پیش کئے کہ ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے ،احتجاج دن بھر جاری رہا ،احتجاجی مظاہرے سے راولپنڈی کی سڑکیں بند ہوگئیں، کاروباری مراکز بھی بند رہے۔
تفصیلات کے مطابق لاہور میں طالبہ سے مبینہ زیادتی کے واقعے پر راوپلنڈی شہر میں طلباءکی بڑی تعداد سڑکوں پر احتجاج کے لیے صبح سے موجود رہی جبکہ نجی کالج کے مختلف کیمپسز کی عمارتوں و املاک کو نقصان پہنچایا گیا۔
ڈی سی راولپنڈی حسن وقار چیمہ نے کہا کہ طلباءنے احتجاج ختم کر دیا ہے، خود فیلڈ میں ہوں اور احتجاج کے دوران جلاو¿ گھیراو¿ شیر پسند عناصر نے کیا، طلباءکی آڑ میں شر پسند عناصر کو گرفتار بھی کیا گیا ہے۔ مزید کو ویڈیوز کی مدد سے شناخت کرکے گرفتار کیا جا رہا ہے۔
ڈی سی راولپنڈی نے کہا کہ راولپنڈی کے حالات پرامن ہیں اور سکستھ روڈ، مری روڈ، مورگاہ وغیرہ سب کلیئر ہو چکا ہے۔ اپیل ہے طلباء پرامن رہیں اور والدین بھی بچوں کو سمجھائیں، ضلعی انتظامیہ اور پولیس الرٹ ہیں۔
قبل ازیں، 6thروڈ، کھنہ پل اور مورگاہ کے قریب کیمپسز کے باہر فرنیچر، ٹائروں وغیرہ کو آگ لگائی گئی۔ پتھراو¿ کے جواب میں پولیس نے مشتعل طلباء پر لاٹھی چارج اور آنسو گیس کی شیلنگ کی جبکہ احتجاج کے باعث مری روڈ، 6th روڈ، پشاور روڈ، جہلم روڈ و کھنہ کے علاقے میں ٹریفک کا شدید دباو¿ رہا۔پولیس نے نقص امن کا مسئلہ پیدا کرنے پر 150 مشتعل مظاہرین کو تحویل میں بھی لیا جبکہ ویڈیو فوٹیجز و ہیومن انٹیلیجنس کی مدد سے مزید کی شناخت بھی جاری ہے۔
مشتعل مظاہرین نے کھنہ پل اور 6th روڈ مورگاہ وغیرہ کے مقامات پر شاہراو¿ں پر ٹائروں، فرنیچر اور موٹر سائیکل وغیرہ کو آگ لگا کر پھتراو¿ بھی کیا۔ کھنہ پل کیمپس پر پتھراو¿ سے عمارت اور اندر کھڑی بسوں و گاڑیوں کے شیشے ٹوٹ گئے جبکہ مظاہرین نے کالج لائبریری سے اشیائ نکال کر ان کو بھی ایکسپریس ہائی وے سے ملحقہ سروس روڈ پر آگ لگا دی۔ مظاہرین کے احتجاج اور جلاو¿ گھیراو¿ کے باعث کالج کیمپسز میں اساتذہ اسٹاف اور اکثر طالب علم بھی یرغمال بن کر رہ گئے۔
راولپنڈی پولیس نے طلباء و مظاہرین کو منتشر کرنے کی کوشش کی تو مظاہرین نے پولیس پر بھی پتھراو¿ کیا جس پر پولیس نے لاٹھی چارج اور آنسو گیس کی شیلنگ کرکے مظاہرین کو پیچھے دھکیل دیا۔ طلباء و مظاہرین کی ٹولیاں ہاتھوں میں ڈنڈے لیے مری روڈ اور مختلف ملحقہ سڑکوں پر نکل گئی اور احتجاج کا سلسلہ جاری رکھا۔
سی پی او راولپنڈی خالد ہمدانی نے متوقع احتجاج اور امن وامان کی صورتحال کو قابو میں رکھنے کے لیے پولیس کو صبع 6 بجے ہائی الرٹ کر دیا تھا جبکہ راولپنڈی پولیس نے خصوصی سیکیورٹی پلان ترتیب دیکر مجموعی طور پر 1400 سے زائد پولیس افسران و جوانوں کو تعینات کیا۔ سیکیورٹی ڈیوٹی پر تین ایس پیز، 9 ڈی ایس پیز، 23 ایس ایچ اوز سمیت دیگر فورس کو زمہ داریاں سونپی گئیں جبکہ نجی اسکول و کالج کی برانچوں سمیت سرکاری و نیم سرکاری یونیورسٹیز و کالجز پر بھی سیکیورٹی ڈیوٹی تعینات کی گئی تھی۔
اسی طرح، شہر و کینٹ سمیت گرد و نواح کے 15 سے زائد اہم چوراہوں کمیٹی چوک، لیاقت باغ، چاندی چوک، کچہری چوک، فیض آباد، پیرودھائی موڑ، پشاور روڈ، مال روڈ وغیرہ پر پولیس پکٹس قائم رکھی گئیں اور 10 میڑو بس اسٹیشن پر بھی پولیس ڈیوٹی تعینات رہی۔ تھانوں کی سطح پر پیڑولنگ کے لیے بھی دو دو پولیس ٹیمیں تشکیل دے دیں گئیں۔ ایلیٹ فورس کے 5 سیکشنز سمیت پولیس کی 8 ٹیمیں ربڑ بلٹس گنز و ربڑ بلٹس، آنسو گیس شیلز اور اینٹی رائٹ آلات سے لیس کرکے اسٹینڈ بائی پوزیشن پر رکھا گیا۔