اسلام آباد ۔۔ آئیسکو آپریشن جہلم اور ریجنل مینجر ٹرانسفارمر ورکشاپ میں مبینہ طور پر کروڑوں کی کرپشن کے معاملہ ،آڈ ٹ آفیسر ائیسکو ملازمین کے ساتھ مبینہ ملی بھگت کر کےآڈٹ کلیئر کروانے کے معاملے میں ایف آئی اے کے مقدمہ میں تفتیش سست روی کا شکار، دو ماہ گزرنے کے باوجود چالان مکمل نہ کر سکی ،ذرائع مطابق ایف آئی اے نےآڈٹ آفیسر ذیشان علی، نذیر حسین آڈٹ کے لیے آئے تھے ذرائع نے بتایا کہ 29 اگست کو ایف آئی اے اینٹی کرپشن سیل اسلام آباد نے گوجر خان میں ایک ہوٹل پر چھاپہ مار کر آڈٹ افسرز اور آئیسکو ملازمین سمیت پانچ ملزمان کو گرفتار کیا ، آئیسکو ملازمین کی گاڑی جو ہوٹل کے باہر کھڑی تھی سے رقم برآمد کر کے ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کر لیا دو ماہ گزر گئے ایف آئی اے کی تفتیش آڈٹ آفیسر اس کو ملازمین سے آگے نہ بڑھ سکی ذرا انہیں بتایا کہ چند سال قبل بھی ائیسکوآپریشن جہلم ورکشاپ ٹرانسفارمر کا آڈٹ ہوا تھا جس میں کروڑوں کی کرپشن پر افسران کو کرپشن میں نوکری سے برخاست کر دیا گیا تھا ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ اس دفعہ بھی مبینہ طور پر کروڑوں کی کرپشن تھی جس سے بچنے کے لیے باثر ملزمان نے چند آئیسکو کو ملازمین اور ایف آئی اے سے مبینہ ساز کرتے ہوئے گرفتار کر لیا ایف آئی اے کی تفتیش اس قدر سست روی کا شکار ہے کہ اس کیس کو دو ماہ گزرنے کے باوجود ایک کروڑسے زائد کی رقم دینے والے آئیسکو مافیا نیٹ روک تک نہ پہنچ سکی اور نہ ہی چالان جو کہ چودہ د نوں میں مکمل کر کے عدالت جمع کر وانا ہو تا ہے نہ کر سکی اور مقدمہ کا تفتیشی افسر اصل ملزمان تک دو ماہ میں بھی نہ پہنچ سکا جو کہ ڈائریکٹر ایف آئی اے کے لیے لمحہ فکریہ ہے۔
/ img src="https://capitalnewspoint.com/wp-content/uploads/2024/09/Sarhad-University-Expands-Its-Horizons-with-the-Launch-of-Islamabad-Campus-1.jpg">
/ img src="https://capitalnewspoint.com/wp-content/uploads/2024/09/Sarhad-University-Expands-Its-Horizons-with-the-Launch-of-Islamabad-Campus-1.jpg">