بنک آف پنجاب اور ٹویوٹاانڈس موٹرز کی مبینہ ملی بھگت،لیز ہونے والی گاڑی صارف کو8 سال بعد بھی نہ مل سکی

اسلام آباد ۔بنک آف پنجاب اور ٹویوٹا انڈس موٹرز کی مبینہ ملی بھگت 2017 میں لیز ہونے والی گاڑی صارف کو آٹھ سال بعد بھی نہ مل سکی۔ موٹر ڈیلرز مافیا کا گاڑیوں پر اون لینے کا انکشاف ہوا ہے۔

ذرائع کے مطابق سال 2017 دسمبر میں سید ذوالقرنین شاہ کاظمی نامی شخص نے بنک آف پنجاب سے ٹویوٹا انڈس موٹرز جی ایل آئی گاڑی 19لاکھ 65 ہزار میں بک کروائی تھی جس پر 8لاکھ 50ہزار روپے ڈاﺅن پیمنٹ بھی بنک کو جمع کروا دی گئی۔ پنجاب بنک نے گاڑی کی لیز منظور کرتے ہوئے پے آرڈر ٹویوٹا اسلام آباد موٹر کو بھجوا دیا کہ وہاں سے گاڑی جا کر لے لیں شہری جب ٹویوٹا اسلام آباد موٹر آیا تو موٹر ڈیلر نے گاڑی پر 3لاکھ اون مانگا جس پر اس نے انکار کردیا کہ وہ نہیں دے سکتا آپ مجھے تین ماہ بعد گاڑی دیں تین ماہ بعد بھی گاڑی لینے گیا تو اسلام آباد ٹویوٹا موٹر انتظامیہ کا کہنا تھا کہ تین لاکھ دو گاڑی لے جاﺅ لیکن پھر بھی گاڑی نہ دی گئی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ سید ذوالقرنین نے پنجاب بنک کو تین سال کی قسطیں ادا کرکے این او سی مانگا اور کہا کہ گاڑی بھی ساتھ دیں جس پر بنک آف پنجاب اور شہری میں لڑائی شروع ہوگئی۔جس پر صارف ذوالقرنین نے بنک آف پنجاب،ٹویوٹا انڈس اور ٹویوٹا اسلام آباد موٹر کو فریق بناتے ہوئے پہلے کنزیوکورٹ پھر ہائیکورٹ میں کیس دائر کر دیا۔ اس موقع پر ان کے وکیل کا کہنا تھا کہ عدالت نے فیصلہ کیا ہے کہ یہ متعلقہ فورم نہیں ہے آپ بینکنگ کورٹ میں چلے جائیں۔ یہ کیس کئی سال تک چلا مگر ابھی تک ٹویوٹا اسلام آباد نے گاڑی نہ دی۔ بعد میں ٹویوٹا اسلام آباد موٹرز سے رابطہ کیا تو انتظامیہ کا کہنا تھا کہ آپ ہمارے کسٹمر نہیں ہمارا کسٹمر پنجاب بنک ہے تاہم آٹھ سالوں سے شہری عدالتوں کے چکر لگا کر تھک گیا لیکن 19لاکھ 65 ہزار روپے میں بک ہونے والی گاڑی آج تک نہ مل سکی۔

کیپیٹل نیوز پوائنٹ نے بنک آف پنجاب زون آفس راولپنڈی یاسر خان سے ان کا موقف جاننے کے لئے رابطہ کیا تو ان کا کہنا تھا کہ سید ذوالقرنین کو گاڑی اس لئے نہ مل سکی کہ اس نے گاڑی کی بڑھتی ہوئی قیمت ادا نہ کی ٹویوٹا موٹرز سے رابطہ کیا تو انہوں نے فون اٹینڈ نہ کیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ٹویوٹا اسلام آباد‘ پاک سوزوکی اور ہنڈا گاڑیوں کے اسلام آباد کے موٹر ڈیلرز نے بھی گاڑیوں کی بکنگ میں لاکھوں روپے اون رکھا ہوا ہے اور اس طرح خریداروں سے ماہانہ کروڑوں روپے اون کی مد میں وصول کئے جاتے ہیں جو کہ کمپنیوں کی ملی بھگت سے موٹر ڈیلرز کماتے ہیں۔ اب متاثرہ شہری بینکنگ کورٹ میں درخواست دائر کرے گا۔