فیصل آباد۔ پولیس اہل کاروں کا خواتین پر تشدد جیل کے باہر ڈرامہ لگ گیا

فیصل آباد۔فیصل آباد جیل کے باہر سی ائی اے پولیس کی مبینہ طور پر لوٹ مار ضمانت ہونے والے شہریوں کو دوبارہ پکڑنے پر پولیس اہل کاروں کا خواتین پر تشدد جیل کے باہر ڈرامہ لگ گیا

پولیس ذرائع کے مطابق فیصل آ باد جیل سے رہا ہونے والے مختلف ملزمان جن کے خلاف ڈکیتی چوری اور دیگر مقدمات شامل ہیں جو کہ پولیس نے ملی بھگت کر کے جھوٹے مقدمات کا اندراج کیا تھا کہ ضمانتیں عدالت سے ہو جاتی ہیں

لیکن سی ائی اے پولیس فیصل آ بادجیل کے باہر نفری کے ہمراہ کھڑی ہو جاتی ہے اور ضمانت ہونے والے ملزمان کو دوبارہ حراست میں لے کر سی ائی اے پہنچ جاتی ہے ّ عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ سی ائی اے پولیس نے شہریوں کی زندگی اجیرن کر رکھی ہے ائے روز چوری ڈکیتی کے جھوٹے مقدمات میں پھنسانے کی دھمکیاں دے کر مال بنانے لگے ہیں.

فیصل آ باد جیل میں عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ سی ائی اے پولیس نے خواتین پر تشدد کیا خواتین کا کہنا تھا کہ انہوں نے عدالت سے ضمانت کرائی ہے اب انہوں نے کون سا جرم کیا ہے لیکن پولیس ان سے رقم کا تقاضا کرتی ہے رقم نہ دے تو دوبارہ کسی نہ کسی اور مقدمے میں گرفتاری ڈال کر جیل پہنچا دیا جاتا ہے.

موجودہ صورتحال سی پی اوفیصل آ بادایس ایس پی اپریشن اور ائی جی پنجاب کے لیے لمحہ فکریہ ہے فیصل اباد کے عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ فیصل اباد پولیس غریب شہریوں پر دو ہزار سے لے کر پانچ ہزار روپے تک چوری ڈکیتی اپنی جیب سے ڈال کر مقدمے میں پھنسا رہی ہے جس میں بے گناہ شہریوں کو مقدمات کا سامنا ہے

فیصل آ باد کے عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ فیصل آ بادولیس چوروں ڈاکوؤں کی سر غنہ ہے پولیس مبینہ طور پر خود وارداتیں کرواتی ہے اور جو نوجوان وارداتیں نہ کریں ان کے خلاف جھوٹے مقدمات درج کر کے انہیں جیل میں پہنچا دیا جاتا ہے .

کیپیٹل نیوز پوائنٹ نے اس حوالے سے ضلعی عدالتوں میں ایک سروے کیا جس میں وکلا کا کہنا تھا کہ زیادہ تر مقدمات جو کہ چوری ڈکیتی میں ہیں پولیس نے جھوٹے اندراج کیے ہوئے ہیں اور نوجوان نسل کی تباہی کا باعث فیصل آ باد پولیس ہے عوامی حلقوں نے سی پی اوفیصل آ بادر پی، ائی جی پنجاب سے پولیس کیس رویہ کے خلاف تحقیقات اور جیل میں ہونے والے واقعات کا نوٹس لیں اور ملوث پولیس اہلکاروں کے خلاف کاروائی کا مطالبہ کیا ہے.