ڈپٹی کمشنر چکوال سارہ حیات نے باقاعدہ طور پر چارج سنبھال کر اپنے فرائض منصبی ادا کرنے شروع کر دیے

چکوال (نیوز رپورٹر)ڈپٹی کمشنر چکوال میڈم سارہ حیات نے باقاعدہ طور پر چارج سنبھال کر اپنے فرائض منصبی ادا کرنے شروع کر دیے آج ضلعی انتظامیہ کے افسران کے ساتھ پہلی تعارفی ملاقات کے بعد جو سرکاری ہینڈ آؤٹ سامنے آیا اس کے مطابق میڈم ڈپٹی کمشنر نے افسران کو دفاتر میں حاضری کو ہر صورت بروقت یقینی بنانے کا حکم صادر کیا اور وقت کی پاپندی نہ کرنے والے افسران کو سخت تنبیہ کی اور احکامات کی خلاف ورزی کی صورت میں نتائج بھی بتا دیے

کہتے ہیں کہ
First impression is the last impression
میڈم کے آرڈر آف دی ڈے سے یہ بات بخوبی پتہ چل چکی ہے کہ اب سرکاری محکموں کے افسران و ملازمین کا لارڈ پیار ختم ہو چکا ہے اور اب سب کو کام پڑنے گا .

میڈم ڈپٹی کمشنر نے ایک بیوروکریٹ گھرانے میں آنکھ کھولی اور انکے والد محترم بھی بیوروکریسی میں لمبا عرصہ خدمات سر انجام دیتے رہے جبکہ میڈم خود بھی وزیر اعلی پنجاب کے شکایت سیل میں فرائض منصبی ادا کرتی رہی ہیں اس لیے یہ سارا تجربہ انہیں بطور ڈپٹی کمشنر فرائض ادا کرنے میں مددگار ثابت ہو گا ، بحثیت صحافی معاشرے کے پسے ہوئے طبقے کی آواز بلند کرنا اور معاشرے میں موجود محرمیوں میں کمی لانا ہماری اولین زمہ داریوں میں شامل ہے اس لیے ضلع چکوال کے چند سلگتے ہوئے مسئلے میڈم ڈپٹی کمشنر کے سامنے رکھنا چاہوں گا .چکوال میں اس وقت مختلف سرکاری محکموں میں رشوت اور کرپشن کی شکایات زبان زد عام ہیں بالخصوص محکمہ ریونیو میں سائلین کو روزانہ بے شمار مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور بغیر پیسے دیے کسی کام کا ہو جانا کسی معجزہ سے کم نہیں اسی لیے نو تعنیات ڈپٹی کمشنر چکوال کے سامنے سب سے پہلا مسئلہ یہیں پیش خدمت ہے کہ محکمہ ریونیو میں بنیادی اصلاحات لائی جائیں تاکہ سائلین کے جائز کام میرٹ پر ہو سکے .

چکوال کی سرکاری ریٹ لسٹ جو کہ اس وقت ایک مذاق بن چکی ہے اس کی بے توقیری کو ختم کروانا بھی کسی چیلنج سے کم نہیں مقامی پرائس کنٹرول مجسٹریٹ صاحبان کو حرکت میں لانے کی فوری ضرورت ہے تاکہ وہ ناجائز منافع خوری کو جڑ سے اکھاڑ پھینکیں جب تک ناجائز منافع خوری کو جڑ سے ختم نہیں کیا جاتا تب تک وزیراعلی پنجاب محترمہ مریم نواز شریف کے مہنگائی کم کرنے کے دعوے دھرے کے دھرے رہ جائیں گے ،تیسرا سلگتا ہوا مسئلہ ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال چکوال میں گندا اور بدبو دار پانی کا ہے آئے روز مقامی میڈیا پر اس مسلئے کو ہائی لائٹ کیا جا رہا ہے مگر کوئی شنوائی نہیں ہو رہی مریض جو کہ پہلے ہی مختلف امراض میں مبتلا ہو کر ہسپتال کا رخ کرتے ہیں انہیں گندا اور بدبو دار پانی پلا کر مزید بیمار کیا جا رہا ہے جبکہ اس کے ساتھ ساتھ ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال چکوال میں دوائیوں کی کمی سٹاف کی کمی مشینری کا خراب ہونا اور اسپشلسٹ ڈاکٹروں کی فوری تعنیاتی کے لیے وزیر اعلی پنجاب سے سفارش کر کے عمل میں بھی لایا جائے تاکہ روزانہ 3 سے چار ہزار آنے والے مریضوں کو علاج و معالجہ کی بنیادی سہولیات مہیا ہو سکے .

راولپنڈی اسلام آباد کے معروف صحافی راجہ لیاقت جن کا تعلق بھی راقم الحروف کے آبائی گاؤں غازیال سے ہے انہوں نے ذاتی طور پر سابق ڈپٹی کمشنر چکوال کے دور میں گاؤں کی ٹوٹی پھوٹی اور خستہ حال سڑکوں کی نشاندھی کی تھی اسی مسئلہ کو نوتعنیات ڈپٹی کمشنر چکوال کے سامنے بھی رکھتے ہیں کہ اپنے اختیارات استعمال کرتے ہوئے علاقہ لنڈی پٹی کی تباہ حال سڑکوں کی طرف بھی توجہ دی جائے ،مسائل اور بھی بہت ہیں مگر یہ چند بنیادی مسائل اجاگر کیے گئے ہیں اب وقت گزرنے کے ساتھ ہی پتہ چل سکے گا کہ ڈپٹی کمشنر چکوال میڈم سارہ حیات چکوالیوں کو ریلیف فراہم کرنے میں کتنا کامیاب ہوتی ہیں ہم انکی کامیابی کے دعا گو ہیں.