عالمی یومِ ماحولیات،راولپنڈی میں ماحولیاتی آلودگی اور پلاسٹک بیگ کے تدارک کے لئے آگاہی مہم

راولپنڈی (سٹاف رپورٹر) راول پارک میں پی ایچ اے،ای پی اے،آر ای سی پی، روٹس اور مری بریوری کے اشتراک سے شجرکاری اور آگاہی مہم کا انعقاد،ماحولیاتی آلودگی اور پلاسٹک بیگ کی روک تھام کے لئے آگاہی واک کا بھی انعقاد،دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی عالمی یومِ ماحولیات بھرپور انداز میں منایا گیا،راولپنڈی کے راول پارک میں عالمی یومِ ماحولیات کی مناسبت سے پی ایچ اے راولپنڈی،ای پی اے راولپنڈی،آر ای سی پی،روٹس اور مری بریوری کے اشتراک سے شجرکاری،ماحولیاتی آلودگی کے متعلق آگاہی اور پلاسٹک بیگ کے تدارک کے لئے آگاہی مہم کا انعقاد کیا گیا،اس تقریب میں ڈائریکٹر جنرل پی ایچ اے راولپنڈی احمد حسن رانجھا نے خصوصی طور پر شرکت کی،ای پی اے راولپنڈی،آر ای سی پی،روٹس، مری بریوری سے اہم شخصیات اور دیگر شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد نے بھرپور شرکت کی.

راول پارک میں اس عالمی یومِ ماحولیات کی اس خصوصی تقریب کے موقع پر ڈی جی پی ایچ اے احمد حسن رانجھا اور دیگر نے پودا لگا کر شجرکاری مہم میں حصہ لیا،پلاسٹک بیگ کے تدارک اور پلاسٹک سے ماحولیاتی آلودگی پر مضحر اثرات مرتب ہونے کے معاملے پر آگاہی اجاگر کرنے کے لئے احمد حسن رانجھا نے علامتی طور پر راول پارک میں پلاسٹک بیگز کو اکٹھا کر کے کوڑے دانوں میں تلف بھی کیا،بعد ازاں ماحولیاتی آلودگی پر آگاہی اور پلاسٹک کے استعمال کی روک تھام کے لئے ایک آگاہی واک کا بھی اہتمام کیا گیا،آگاہی واک میں ڈی جی پی ایچ اے راولپنڈی احمد حسن رانجھا سمیت دیگر اہم شخصیات نے بھرپور شرکت کی،اس موقع پر ڈی جی پی ایچ اے احمد حسن رانجھا کا کہنا تھا کہ ماحولیات کا دن منانے کا مقصد ماحول کی بہتری اورآلودگی کے خاتمے سے متعلق شعور و آگاہی پیدا کرنا ہے،پاکستان کو بھی اس وقت شدید ماحولیاتی آلودگی کا سامنا ہے اور زمین پر اس کے سنگین اثرات مرتب ہورہے ہیں.

انھوں نے کہا کہ اقوام متحدہ نے 5 جون کو عالمی یو م ماحولیات کے طور پر منانے کیلئے مقررکیا تاکہ ماحول کو آلودگی سے ہونے والے ممکنہ نقصان سے بچانے کی ضرورت پر توجہ مبذول کرائی جا سکے،
احمد حسن رانجھا نے مزید کہا کہ عالمی حدت کا سبب بننے والی گرین ہاوس گیسز میں پاکستان کا حصہ ایک فیصد کے قریب ہے،تاہم پاکستان گلوبل وارمنگ سے متاثرہ دس سرِ فہرست ممالک میں شامل ہے،پچھلے کچھ عرصے سے پاکستان خصوصا پنجاب کی فضاء میں اسموگ کی آمیزش کا مسئلہ بہت سنگین ہوگیا ہے،اس حوالے سے ضروری اقدامات،شجرکاری اور آگاہی فراہم کرنے کی اشد ضرورت ہے.

انہوں نے کہا کہ پلاسٹک کے بڑھتے ہوئے استعمال سے ماحولیاتی آلودگی، انسانی صحت، آبی حیات کے خطرات، کچرے کے انبار میں اضافہ اور اقتصادی نقصان جیسے مسائل پیدا ہورہے ہیں،پلاسٹک کوڈی کمپوز بھی نہیں کیا جاسکتا اور سیکڑوں برس تک کوڑے میں دبا رہنے کے باوجود یہ ختم نہیں ہوتا اوریہ مٹی اور پانی کو آلودہ کرتا ہے۔ یہ آلودگی زرعی پیداوار کو نقصان پہنچاتی ہے اور ہماری غذا کی فراہمی کو متاثر کرتی ہے،احمد حسن رانجھا کا کہنا تھا کہ پلاسٹک کے استعمال کے منفی اثرات معاشرے اور ماحول پر بہت گہرے ہیں،ہمیں اس مسئلے کو سنجیدگی سے لینا ہوگا اور پلاسٹک کے استعمال میں کمی، ری سائیکلنگ، اور متبادل مواد کے استعمال کو فروغ دینا ہوگا تاکہ ماحول کو صاف رکھا جا سکے اس حوالے سے آگاہی بہت اہمیت کی حامل ہے.