پاک فوج نے دشمن کی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا، رانا ثناءاللہ

فیصل آباد(سٹاف رپورٹر)وزیرِاعظم کے مشیر برائے سیاسی امور سینیٹر رانا ثناءاللہ نے کہا ہے کہ جارحیت کا آغاز ہمسایہ ملک افغانستان کی جانب سے ہوا جس کا پاک فوج نے بہادری اور موثر کارروائی کے ذریعے منہ توڑ جواب دیا اور دہشتگردوں کے ٹھکانے کو نشانہ بناتے ہوئے دشمن کی متعدد پوسٹیں تباہ کر دی گئیں۔اتوار کو یہاں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوے انہوں نے کہا کہ بنوں اور دیگر علاقوں میں دہشتگردوں کے خفیہ ٹھکانے ہمسایہ ملک سے آپریشنل تھے۔ اس حوالے سے متعلقہ ملک کوبار بار تنبیہ بھی کی گئی۔

انہوں نے کہا کہ ملکی سلامتی کیلئے پاک افواج پوری طرح تیار تھیں اور انہوں نے چھپے ہوئے دشمن کے خلاف کارروائی کرکے اسے شدید نقصان پہنچایا۔ انہوں نے فیلڈ مارشل عاصم منیر کی جراتمندانہ قیادت کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ پاک فوج کی بروقت اورموثر کارروائی نے پوری قوم کا سر فخر سے بلند کردیا۔ اس کارروائی کے بعد پوری قوم اللہ کا شکر ادا کر نے کے ساتھ ساتھ افواجِ پاکستان کو خراجِ تحسین بھی پیش کر رہی ہے۔رانا ثناءاللہ نے سیاسی جماعتوں اور ان کے قائدین سے اپیل کی کہ وہ وزیرِاعظم کی پیشکش اور میثاقِ استحکام پر بیٹھ کر بات کریں تاکہ ملک سیاسی اور معاشی طور پر مضبوط ہوسکے کیونکہ موجودہ حالات میں داخلی استحکام پہلے سے زیادہ ضروری ہے۔

انہوں نے خاص طور پر پی ٹی آئی کی قیادت سے مخاطب ہوکر کہا کہ اگر وہ سیاست کرنا چاہتے ہیں تو وہ مسلح افواج اور پاکستان کے ساتھ کھڑے ہوں۔ انہوں نے کہا کہ چاہے جتنی بھی تنقید کرنی ہو مگر سیاسی جماعتوں کی قومی مفاد میں افواج پاکستان کے ساتھ یکجہتی بہت ضروری ہے ۔انہوں نے مذہبی و سیاسی جماعتوں اور مارچ کرنے والے گروپ سے کہا کہ وہ اپنے شہداءکے ساتھ اظہارِ یکجہتی کرتے ہوئے احتجاج ختم یا موخر کر دیں تاکہ عوامی مشکلات کا ازالہ ممکن ہو۔ انہوں نے کہا کہ چونکہ احتجاج میں تشدد کی راہ اختیار ہوچکی ہے، اس لئے ٹی ایل پی کو اپنا مارچ فوری طور پر ختم کردینا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ غزہ کے معاملے میں سفارتی کوششوں کے نتیجے میں جنگ بندی ہوئی اور جب پاکستان کا معاملہ ہو تو سب کو پاکستان کے ساتھ کھڑا ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ وزیرِاعظم پاکستان نے غزہ کے حوالے سے جو کردار ادا کیا اس کے حق میں تمام قوم کو اظہارِ حمایت کرنا چاہیے۔ انہوں نے سابق مذہبی رہنمائوں کی مثالیں دیتے ہوئے کہا کہ مولانا خادم حسین رضوی نے کئی بار ملک کے وسیع تر مفاد کی خاطر احتجاج موخر کیے، اسی روایتی جذبے کی عکاسی کرتے ہوئے موجودہ قائدین کو بھی اپنا احتجاج موخر کردینا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ بعض مقامات پر خواتین کی گرفتاریوں پر وزیرِاعظم نے سخت نوٹس لیتے ہوئے ان کی فوری رہائی کا حکم دے دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پوری دنیا اس وقت پاکستان کی عسکری اور سفارتی پالیسیوں پر فخر کر رہی ہے لہٰذا اس وقت سیاسی قیادت کا یکجا ہونا پاکستان کے مفاد میں ہے تا کہ ملک کے اندرونی مسائل پر توجہ دے کر معیشت کو مستحکم کیا جا سکے۔

انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان کسی کو اجازت نہیں دے گا کہ وہ اپنی سرزمین کو پاکستان کے خلاف دہشتگردی یا جارحیت کے لیے استعمال کرے اور اس سلسلے میں ملک کی مسلح افواج ہر وقت تیار ہیں۔