لاہور (سٹاف رپورٹر) سابق ضلع ناظم ، سی ای او پنجاب گروپ آف کالجز میاں عامر محمود نے کہا ہے کہ ہر ڈویژن کو صوبہ بنا دیا جائے تو پاکستان میں 33 صوبے بنیں گے، ہر ڈویژن میں پہلے ہی پوری گورنمنٹ موجود ہے، اخراجات کم ہو جائیں گے اور گورننس بہتر ہوگی،،بھارت میں ہر الیکشن پر ایک یا دو نئے صوبے بن جاتےیونیورسٹی آف سنٹرل پنجاب لاہور میں ایپ سپ کے زیر اہتمام آگاہی سیمینار “2030 کا پاکستان: چیلنجز، امکانات اور نئی راہیں” سے خطاب کرتے ہوئے میاں عامر محمود نے کہا ہے کہ تمام ممالک میں وفاقی، صوبائی اور لوکل لیول پر گورننس بنتی ہے، ہمیں پاکستان میں بدقسمتی سے لوکل گورنمنٹ بہت کم دیکھنے کو ملی، ملک میں جب بھی جمہوریت آتی ہے لوکل گورنمنٹ ختم کر دی جاتی ہے،انہوں نے کہا کہ ہم بات کرتےہیں صوبے کس طرح بننے چاہئیں اور ان کی باؤنڈریز کیا ہوں گی، ہم کہتے ہیں آپ ہر ڈویژن کو صوبہ بنادیں، ہر ڈویژن کو صوبہ بنادیا جائےتو پاکستان میں 33صوبے بنیں گے، ہر ڈویژن کی باؤنڈریز پہلے سے موجود ہیں،ان کا کہنا ہے کہ آج ہم نئے صوبے بنائیں اور باؤنڈریز کے تعین میں جائیں تو اسی جھگڑے میں زندگی گزر جائے گی، ڈویژن میں پہلے ہی پوری گورنمنٹ موجود ہے، اگر آپ ڈویژن کو صوبہ بناتے ہیں تو کمشنرچیف سیکرٹری اورآرپی اوآئی جی پولیس بن سکتا ہے، ان کے نیچے کام کرنے والی ٹیم موجود ہے.
انہوں نے یہ بھی کہا کہ سات بنیادی ستونوں پر ایک ملک کی بنیاد رکھی جاتی ہے، پاکستان کے 4صوبے ہیں، ورلڈ بینک کی رپورٹ بنی جس میں بتایا گیا پاکستان جب 100سال کا ہوگا تو چیلنجز کیا ہوں گے، کمزور ادارے 100سال بعد ہمارے راستے کی سب سے بڑی رکاوٹ ہوں گے، کمزور اداروں کے ساتھ کرپشن بڑھتی ہے کم نہیں ہوتی،میاں عامر محمود نے کہا کہ ہم نے 78سالوں میں صرف 5 کیپیٹل سٹیز بنائے، کراچی کا حال ہم سب کو معلوم ہے، کراچی سے باہر نکل کر دیکھیں تو پورا سندھ کچی آبادی جیسا منظر پیش کرتا ہے، فیصل آباد پاکستان کا تیسرا بڑا شہر ہے، فیصل آباد میں کوئی ڈھنگ کا ہسپتال یا سکول موجود نہیں ہے،سابق ضلع ناظم ، سی ای او پنجاب گروپ آف کالجز نے کہا کہ لاہور یا دوسرے کیپیٹل سٹیز میں نقل مکانی بہت زیادہ ہوتی ہے، لاہور میں ہر سال آبادی بڑھ رہی ہے، لاہور کو جس طرح ترقی کرنی چاہئے اس طرح نہیں کررہا،انہوں نے بتایا کہ چین کے 31صوبے ہیں، بھارت ہمارے ساتھ ہی آزاد ہوا، بھارت میں 9صوبے تھے اب 38صوبے ہیں، انڈونیشیا کی آبادی ہمارے قریب قریب ہے لیکن ان کے34صوبے ہیں، نائیجیریا کے 27،برازیل کے36صوبے ہیں،انہوں نے مزید بتایا کہ بنگلادیش اپنی گورننس کو ڈسٹرکٹ لیول پر اختیار دیتا ہے، روس کے 46صوبے ،میکسیکوکے31صوبے ہیں، باقی دنیا کس طرح چل رہی ہے اورہم یہاں کیا کرنے کی کوشش کررہے ہیں،میاں عامر محمود نے کہا کہ جب پہلی مردم شماری ہوئی تو پاکستان کی آبادی سواتین کروڑ تھی، اس وقت پاکستان کی آبادی تقریباً 25کروڑ سے زائد ہے، پاکستان کے پہلی مردم شماری کے وقت 4 صوبے تھے اب بھی 4 ہیںان کا کہنا تھا کہ پنجاب ملک ہو تو دنیا میں صرف 12 ممالک سے چھوٹا ہوگا،ان کا کہنا ہے کہ پنجاب کی آبادی صرف 2کروڑ تھی اس وقت لاہور شہر بھی اس سے زیادہ آبادی ہی رکھتا ہے.
آج پنجاب کی آبادی 13کروڑ ہے، پنجاب اگر ایک ملک ہوتو دنیا کے صرف 12ملک اس سے بڑے ہوں گے، پنجاب دنیا کے بڑے ممالک میں ایک ملک بن سکتا ہے،ان کا مزید کہنا ہے کہ سندھ آج اگر ایک ملک ہوتو اس سے بڑے ملک 31ہوں گے، خیبرپختونخوا اگر ملک ہوتو 41ممالک ایسے ہوں گے کو خیبرپختونخوا سے بڑے ہوں گے، دنیا میں 172ممالک ایسے ہیں جن کا رقبہ بلوچستان سے کم ہے، مینجمنٹ ٹھیک نہیں تو فائدہ اور نقصان دیکھنا چاہئےانہوں نے کہا کہ ہماری مینجمنٹ ٹھیک نہیں تواس کا فائدہ اورنقصان دیکھنا چاہئے، سسٹین ایبل ڈویلپمنٹ گولز میں 167ممالک کا سروے ہوا ہم 140ویں نمبر پر ہیں، ہم ہیومن ڈویلپمنٹ انڈیکس میں 168نمبر پر ہیں، رول آف لا انڈیکس میں 142ممالک کے سروے میں ہم 129ویں نمبر پر ہیں،میاں عامر محمود نے کہا کہ گلوبل ہنگرانڈیکس میں ہمارا 109واں نمبر ہے.
ہمارے ملک میں 44فیصد بچوں کی اسٹنٹنگ گروتھ ہورہی ہے، 15سال بعد ہماری آدھی آبادی ایسی ہوگی جس کی اسٹنٹنگ گروتھ ہوئی ہوگی،انہوں نے کہا کہ ہمارے ڈھائی کروڑ بچے سکولوں سے باہر ہیں ، بھارت میں صرف 2ملین بچے سکولوں سے باہر ہیں، شاید اس سے بھی کم ہیں، میں وہ آج وہ بات کررہا ہوں جس سے کسی کی بہتری ہوسکتی ہے، ہر کوئی اپنی اپنی جگہ سوچے کہ ہم مسائل کس طرح حل کر سکتے ہیں،بھارت میں ہر الیکشن پر ایک یا دو نئے صوبے بن جاتے،میاں عامر محمود نے کہا کہ میں مستقبل.