سابق فنانس سیکرٹری نیشنل پریس کلب و امیدوار برائے سیکرٹری نیشنل پریس کلب نے کہا ہے کہ جیسا کہ آپ سب کے علم میں ہے کہ جیو نیوز ملازمین گزشتہ کئی ہفتوں سے تنخواہوں کی عدم ادائیگی ۔ ان میں 13 سال سے اضافہ نا ہونے ۔ پراویڈینٹ فنڈ اور دیگر مراعات نا ملنے پر اپنے دفتر میں بڑے ہی پرامن طریقے سے سراپا احتجاج تھے ۔۔ لیکن مینجمنٹ کی یقین دہانی پر ملازمین نے احتجاج عارضی طور پر ختم کردیا تھا
لیکن جیو منیجمنٹ نے بڑی منصوبہ بندی اور عیاری سے عین عید سے ایک روز پہلے 11 ملازمین کو لیبر کورٹ این آئی آر سے نوٹس جاری کروا دئیے اور احجاج رکوانے کے لئے عدالت سے سٹے آرڈر کی درخواست کردی ۔ جو کہ میڈیا کی تاریخ میں اپنی نوعیت کا انوکھا اور پہلا واقعہ ہے کہ بااثر مالکان نے اپنے جائز حقوق مانگنے والے ملازمین کو اس حق سے روکنے کے لئے اپنے چند کارندوں سے مل کر عدالت کا سہارا لیا۔
جو کہ ڈکٹیٹرز کے دور میں بھی نہیں ہوا ۔جیو کے اس شرمناک اقدام کے خلاف احتجاجا ۔ایم ڈی اظہر صاحب نے آفس چھوڑ دیا ہے اور اسی طرح بیورو چیف کراچی و کراچی یونین آف جرنلسٹ کے صدر فہیم صدیقی صاحب نے بھی آفس چھوڑ دیا ہے۔صغیر چوہدری نے کہا کہ ملازمین و صحافیوں سے اظہار یک جہتی کے لئے میرے ساتھ ہمارے گروپ کے سینئر ممبرز راناکوثر علی اور اے ڈی عباسی نے ہنگامی طور پر جیونیوز اسلام آباد بیورو پہنچ کر اپنے متاثرہ صحافی بھائیوں سے اظہار یکجہتی کیا اور اس حوالے سے آئندہ کا لائحہ عمل طے کرنے کیلئے گروپ کا اہم مشاورتی اجلاس بھی کیا
اب آپ سب دوستوں سے درخواست ہے کہ جیو سے وابستہ اپنے صحافیوں بھائیوں کو انکے جائز حقوق دلانے اور صحافت کے سب سے بڑے دشمن اور قصائی میر شکیل الرحمان کو اسکی ورکر کش پالیسی اور فرعونیت کا احساس دلانے اور اسکے ٹاوٹوں کو بے نقاب کرنے کے لئے کیا طریقہ کار اور لائحہ عمل اختیار کرنا چاہئیے ۔۔ تاکہ تنخواہوں اور دیگر مراعات سے متاثرہ ملازمین کو ان کا حق دلایا جاسکے اس اہم اور حساس نوعیت کے ایشو پر آپ سب دوستوں کی قیمتی رائے درکار ہے بہت شکریہ۔۔۔اس حوالے اگر ادارہ جیو اپنا موقف دینا چاہے تو اس کیلئے ویب سائٹ حاضر ہے۔