شعبہ صحافت میں خواتین کی نمائندگی ایک خوش آئیند عمل ہے بلخصوص مختلف یونیورسٹیز سے شعبہ ابلاغ عامہ میں فارغ التحصیل نوجوان خواتین کی تعداد میں روز بروز اضافہ اور اس شعبے میں بڑھتی دلچسپی ایک احسن عمل تو ہے لیکن دوسری جانب ان خواتین کو بے شمار مسائل کا سامنا بھی کرنا پڑتا ہے جس میں مختلف میڈیا ہاوسسز میں جاب کاحصول اور برابری کی سطح پر نوکری کے مواقع ۔دور حاضر کے جدید تقاضوں کو مدنظر رکھتے ہوئے سیکھنے کے یکساں مواقع وغیرہ شامل ہیں اسی طرح ان میڈیا یاوسز سے بروقت تنخواہوں کا حصول بھی بڑا مسئلہ ہے شادی شدہ خواتین کے لئے کسی ڈے کئیر سنٹر کی سہولت بھی میسر نہیں ۔
اور سب سے بڑھکر حراسمنٹ جیسا ناسور بھی اس شعبے میں خواتین کو آئے روز فیس کرنا پڑتا ہے ۔جوکہ بہت بڑا معاشرتی المیہ ہے ۔۔جبکہ انکے لئے تفریح کے مواقع نا ہونے کے برابر ہیں روزانہ کی بنیاد پر 12 گھنٹے سے زائد تھکا دینے والی جاب کے بعد بھی ان خواتین کو ریسٹ کرنے کاموقع نہیں ملتا ۔۔ اور پھر بہت سی جرنلسٹ خواتین کو گھریلو ذمہ داریاں بھی نبھانا ہوتی ہیں ۔۔
ایسے میں اگر انہیں سینئرز کی جانب سے حوصلہ افزائی مل جائے تو وہ انکے لئے کسی نعمت سے کم نہیں ۔۔ جیسا کہ انکی برتھ ڈے کو سیلیبریٹ کرکے انہیں خوشی کا،موقع فراہم کرنا یا،مختلف مثبت سرگرمیاں وغیرہ ۔۔۔۔۔
جب صحافی تنظیمیں اور صحافیوں کی ویلفیئر کا سب سے بڑا ادارہ نیشنل پریس کلب خواتین کو ایسے مواقع فراہم کرنے میں بری طرح ناکام دکھائی دیتے ہی تو ایسے سابق فنانس سیکریٹری نیشنل پریس کلب صغیر چوہدری بڑے متحرک نظر آتے ہیں ۔۔ اور وہ اپنے طور پر سینئر ہونے کے ناطے خواتین صحافیوں کے لئے ایسے پروگراموں کا انعقاد کرتے رہتے ہیں جو کہ بہت ہی خوش آئیند اور قابل تعریف عمل ہے دوروز قبل ہی صغیر چوہدری کی جانب سے عید میلن
پارٹی کا اہتمام کیا گیا جس میں صرف خواتین صحافی شامل تھیں اور ساتھ ہی اے آر وائی نیوز کی سینئر رپورٹر مہوش نذیر کی سالگرہ کا کیک بھی کاٹا گیا ۔۔ اور خواتین صحافیوں کی حوصلہ افزائی کے لئے انہیں تحائف بھی دئیے گئے ۔
اس شاندار تقریب کو خواتین صحافیوں نے خوب انجوائے کیا اس تقریب کو ایک مقامی ریسٹورنٹ میں منعقد کیا گیا تھا وہ اسلئے کیونکہ پریس کلب میں ایک قابض گروپ نے پہلے ہی صغیر چوہدری کو ممبران کے لئے کلب کے اندر ایسی تقریبات سے روک رکھا ہے اور پابندی لگا رکھی ہے۔۔ لیکن اس کے باوجود بھی سابق فنانس سیکریٹری اپنے صحافی دوستوں کے لئے مختلف اوقات میں چھوٹی بڑی تقریبات کا انعقاد کرکے انکی حوصلہ کرنے میں مصروف عمل رہتے ہیں جو صحافیوں کے سوکالڈ قائدین کے لئے لمحہ فکریہ ہے