241 افسران و اہلکاروں میں سے صرف 57 اہلکاروں اور افسران نے اسلام آباد میں کسی بھی فلیٹ یا گھر کی ملکیت نہ ہونے اور ان کے اثاثوں سے متعلق حلف نامہ جمع کرایا، چیئرمین کمیٹی کی عدم تعمیل کرنے والے اہلکاروں کو حتمی نوٹس جاری کرنے کی ہدایت

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے ہاؤسنگ اینڈ ورکس کا اجلاس سینیٹر حاجی ہدایت اللہ خان کی زیر صدارت آج پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا۔اجلاس کے آغاز میں سینیٹر سیف اللہ ابڑو نے وزارت ہاؤسنگ اینڈ ورکس اور اس سے منسلک محکموں میں ڈیپوٹیشن پر تعینات افسران کی تعداد کے بارے میں سوال کیا جس پر چیئرمین کمیٹی نے حکام کو آئندہ اجلاس میں تفصیل فراہم کرنے کی ہدایت کی۔ کمیٹی نے جلد از جلد اسٹیٹ آفس کے مستقل ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) کی تقرری کی بھی سفارش کی۔
کمیٹی کو بتایا گیا کہ وزارت ہاؤسنگ اینڈ ورکس، پی ایچ اے، ایف جی ای ایچ اے، پاک پی ڈبلیو ڈی اور اسٹیٹ آفس کے 241 افسران و اہلکاروں میں سے صرف 57 اہلکاروں اور افسران نے اسلام آباد میں کسی بھی فلیٹ یا گھر کی ملکیت نہ ہونے اور ان کے اثاثوں سے متعلق حلف نامہ جمع کرایا۔ چیئرمین کمیٹی نے اس عمل کو تیز کرنے اور عدم تعمیل کرنے والے اہلکاروں کو حتمی نوٹس جاری کرنے کی ہدایت کی۔اجلاس میں کراچی میں وزارت کی کمرشل جائیدادوں کو لیز پر دینے کے معاملے پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ کمیٹی کے ارکان نے وزارت کی کمرشل جائیدادوں کو مارکیٹ ویلیو سے کم اور معمولی نرخوں پر لیز پر دینے پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا۔
وزارت ہاؤسنگ اینڈ ورکس کے سیکرٹری نے کمیٹی کو بتایا کہ وزارت لیز کی مدت کے دوران کچھ نہیں کر سکتی کیونکہ لیز والے عدالتوں سے رجوع کرتے ہیں اور حکم امتناعی لے لیتے ہیں۔ کمیٹی نے سفارش کی کہ ان افسران کے خلاف کارروائی کی جائے جنہوں نے لیز کے یہ معاہدے مارکیٹ ویلیو سے بہت کم نرخوں پر طے کئے۔ وزارت کے حکام نے بتایا کہ نئے لیز معاہدے مارکیٹ ویلیو کے مطابق اور پانچ سال کے لیے کیے جائیں گے۔ کسی بھی پراپرٹی کی لیز کی موجودہ مدت ختم ہونے کے بعد نئی لیز پالیسی نافذ کی جائے گی۔ کمیٹی نے سیکٹر F-6/1 میں سرکاری رہائشی املاک کے اندر اور اردگرد غیر قانونی تعمیرات/تجاوزات کے حوالے سے بھی تبادلہ خیال کیا۔
وزارت کے حکام نے بتایا کہ سرکاری املاک اور فٹ پاتھوں سے تجاوزات ہٹانے کے لیے سی ڈی اے کے ساتھ ملکر ایک جامع مہم شروع کی گئی تھی اور اس سلسلے میں پانچ ہزار نوٹسز جاری کیے گئے تھے۔ تاہم شدید مزاحمت کا سامنا کرنے کے بعد یہ عمل روک دیا گیا۔ ڈی جی ایف جی ای ایچ اے نے سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن پارک انکلیو منصوبے کی اراضی کے حصول اور ٹینڈرنگ کے عمل کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی۔ کمیٹی کے اراکین نے ایف جی ای ایچ اے کے بڈنگ کے عمل پر سوال اٹھایا، اور چیئرمین کمیٹی نے بولی کے عمل کی مکمل تفصیلات فراہم کرنے کی ہدایت کی اور فرموں کی پری کوالیفیکیشن کے لیے طے کیے گئے میعار کی تفصیل کی طلب کر لی۔ کمیٹی نے کوٹہ پالیسی اور طے شدہ اُصول کے مطابق پلاٹوں کے الاٹیز کی تفصیلات فراہم کرنے کی بھی ہدایت کی۔
محکمہ کو پروجیکٹ کیلئے زمین کے حصول اور محکمہ کے زیر قبضہ اصل اراضی کی تفصیلات فراہم کرنے کی ہدایت کی گئی۔ کمیٹی کو سیکٹرز F-14 اور F-15 میں اراضی کے حصول اور تعمیر شدہ املاک کے حساب سے ادائیگی کے بارے میں بھی بریفنگ دی گئی۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ بلٹ اپ ایریا کا تعین کرنے کے لیے ایک فرم کی خدمات حاصل کی گئیں اور سروے اور گوگل مارکنگ کے مطابق ادائیگیاں کی گئیں ہیں۔ بعد ازاں اسلام آباد ہائی کورٹ کی ہدایت کے مطابق نظرثانی شدہ معاہدہ اور نرخ عدالت میں جمع کرائے گئے جنہیں عدالت نے نافذ کر دیا۔ IHC نے تعمیر شدہ علاقے کے تعین کے لیے کٹ آف تاریخ کو بھی تبدیل کر دیا، جس کی وجہ سے اضافی تعمیر شدہ علاقے کے مالکان کو بھی ادائیگی کی جا رہی ہے۔
آخر میں، کمیٹی نے ایف جی ای ایچ اے کے چیف انجینئر کرنل (ر) امتیاز الحق خٹک کے بھرتی کے عمل پر تبادلہ خیال کیا۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ مایوس کن کارکردگی کے باعث متعلقہ افسر کو ڈیوٹی سے فارغ کر دیا گیا، نئے چیف انجینئر کو تین سال کے لیے کنٹریکٹ پر تعینات کر دیا گیا ہے۔ کمیٹی چیئرمین کا مؤقف تھا کہ وزارت کو کسی بھی افسر کو بغیر کسی مناسب عمل کے نہیں ہٹانا چاہئے کیونکہ افسر کو خراب کارکردگی پر کوئی وجہ بتائے بغیر ہٹایا گیا اور متعلقہ افسران سے نہ ہی کوئی وضاحت لی گئی۔ مزید یہ کہ انہیں پہلے دو سال کے لیے اچھی کارکردگی کا سرٹیفکیٹ بھی وزارت نے جاری گیا۔ سیکریٹری وزارت ہاؤسنگ اینڈ ورکس کا موقف تھا کہ متعلقہ افسر اپنا کام تندہی سے نہیں کر رہا تھا جس کی وجہ سے اسے ہٹا دیا گیا۔ سینیٹر بہرامند خان تنگی نے کہا کہ متعلقہ افسر کو ہٹانے سے پہلے اپنی وضاحت پیش کرنے کا موقع دیا جانا چاہیے تھا۔ چیئرمین کمیٹی نے آئندہ اجلاس میں اس معاملے پر مزید بحث کرنے کا فیصلہ کیا۔ کمیٹی کے اجلاس میں سینیٹرز سیف اللہ ابڑو، فدا محمد، خالدہ عطیب، ڈاکٹر افنان اللہ خان، مولانا عبدالغفور حیدری، فلک ناز، بہرامند خان تنگی، محمد قاسم، سیکرٹری وزارت ہاؤسنگ اینڈ ورکس، ڈی جی ایف جی ای ایچ اے اور متعلقہ وزارت کے حکام نے شرکت کی۔