اسلام آباد(سی این پی) پاکستان میں وفاقی جمہوریہ ایتھوپیا کے سفارت خانے نے جمعہ کو ڈاکٹر ابی احمد وزیر اعظم ایتھوپیا کی تصنیف “میڈیمر جنریشن” کی رونمائی کی گئی جس کا مقصد ایک مربوط اور ہم آہنگ معاشرہ تشکیل دینا ہے۔اس سلسلے میں یہاں ایتھوپین سفارتخانے میں ایک تقریب کا انعقاد کیا گیا جس میں سیکرٹری برائے وفاقی وزارت تعلیموسیم اجمل چوہدری بطور مہمان خصوصی شامل ہوئے، جبکہ سفارتکار، سیاستدان سرکاری افسران، اراکین پارلیمنٹ، میڈیا اور سول سوسائٹی کی بڑی تعداد نے بھی شرکت کی۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے، سفیر جمال بیکر عبداللہ نے وزیر اعظم ڈاکٹر ابی احمد کے میڈیمر فلسفے کی وضاحت کی جو نوبل انعام یافتہ، اور علاقائی یکجہتی اور پین افریقنزم کے حامی ہیں۔سفیر نے کہا کہ ڈاکٹر ابی احمد نے اپنے میڈیمر وڑن کے موثر نفاذ کے ساتھ افریقہ کی سب سے زیادہ آبادی والے ملک میں کامیابی کے ساتھ ایک تبدیلی کی قیادت کی ہے جس نے “باہمی انحصار، یکجہتی -اور ایک ایسے طرز زندگی جو تعاون پر مبنی ہو زور دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ایتھوپیا کے پاس ایک بصیرت والا رہنما اور ایک قابل مصنف ہے جس نے تین کتابیں تصنیف کی ہیں جنہوں نے ایک بہتر اور مضبوط نسل کی تعمیر کے لیے ایک جامع نسخہ پیش کیا ہےجو بالآخر ایک مثالی اور لچکدار قوموں کو جنم دے گی۔
سفیر نے کہا آج ہمیں ایتھوپیا کے لوگوں کو کس چیز نے سربلند کیا ہے کہ ہماری قیادت ایک بصیرت رہنما وزیر اعظم محترم ڈاکٹر ابی احمد کر رہے ہیں، جو اقتدار میں آنے کے بعد سے، ایک طاقتور سیاسی، معاشی، سماجی اور قانونی نظام کی تعمیر کے لیے تندہی سے کام کررہے ہیں جن کی صلاحیتوں ںسےاستفادہ کر کے موجودہ نسل ماضی کی کوتاہیوں کو دور کر سکتی ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں ایتھوپیا کے سفارت خانے کا افتتاح بھی ایتھوپیا کی خارجہ پالیسی میں وزیر اعظم ابی احمد کی جانب سے کی گئی اصلاحات کا نتیجہ ہے جو پاکستان کی جغرافیائی سیاسی اہمیت، معیشت، جغرافیائی محل وقوع اور متنوع ثقافت کی وجہ سے بہت اہمیت رکھتی ہے۔وفاقی سیکرٹری برائے تعلیم نے ایتھوپیا کے وزیر اعظم ڈاکٹر ابی احمد کی طرف سے اپنے ملک میں اپنے فلسفے، خیال اور میڈیمر کے وڑن کے ذریعے لائی گئی مثبت تبدیلی کو سراہا جو کہ جدید ایتھوپیا کی رہنما قوت تھی جس نے ماضی قریب میں قابل ذکر معاشی ترقی کی ہے۔ایتھوپیا پر ایک ایسے متحرک اور بصیرت والے رہنما ڈاکٹر ابی احمد وزیر اعظم کی حکومت ہے جو عالمی سطح پر مقبول اور نوبل امن انعام یافتہ ہیں جو آنے والی نسلوں کے لیے میراث چھوڑنے کی کوشش کر رہے ہیں۔