مطالبات منظور نہ ہوئے تو 26 دسمبر کو ملک گیر کنونشن اور احتجاج ہو گا،چودھری فاروق

اسلام آباد(سی این پی) صدر آل راولپنڈی ریسٹورنٹ ایسوسی ایشن چودھری فاروق نے کہا ہے کہ حکومت فوڈ انڈسٹری کا معاشی قتل کر رہی ہے،ٹیکس دینے والوں کو ذبح کرنے کے بجائے ٹیکس نیٹ بڑھایا جائے،پنجاب ریونیو ٹیکس بڑھانے کی بجائے ٹیکس سے بھاگنے والوں کی تعداد میں اضافہ کر رہی ہے، تاجروں کا کاروبار چلے گا تو ملکی معیشت بہتر ہوگی، گیس کی قیمتوں میں حالیہ اضافے کے بعد چھوٹے ریسٹورنٹ بند ہو جائیں گے،چھوٹے ریسٹورنٹ کی بندش سے مسافر، مزدور، دیہاڑی دار، سٹوڈنٹ اور خط غربت سے نیچے رہنے والا شہری مزید پس جائے گا، انڈسٹری سے مشاورت کر کے لائحہ عمل بنایا جائے، مطالبات منظور نہ ہوئے تو 26 دسمبر کو فیض آباد میں ملک گیر کنونشن اور احتجاج ہو گا۔

نیشنل پریس کلب اسلام آبادمیں انجمن تاجران پنجاب کے صدر شاہد غفور پراچہ و دیگر کے ہمراہ فوڈ انڈسٹری پنجاب ریونیو اتھارٹی کی جانب سے ٹیکس نوٹسز کے خلاف پریس کانفرنس کرتے ہوئےچودھری فاروق کا مزید کہنا تھا کہ بطور شہری ملکی ترقی کے لیے کروڑوں روپے کے ٹیکس ادا کر رہے ہیں، ریسٹورنٹس کی کرسیاں گن کر ٹیکس لگا دیا گیا ہے،کاروبار کی پوزیشن دیکھی گئی نہ ہی حقیقی ٹیکس تخمینے کی زحمت کی گئی اب ہوٹلوں کو ڈیڑھ ارب، ایک ارب اور کروڑوں روپے کے نوٹسز بھیج دیئے گئے ہیں، ٹیکس معاملات عدالتوں میں چلے جانے سےخدشہ ہے کہ اس سال ٹیکس کلیکشن میں بڑی کمی آئے گی،چاہتے ہیں کہ ٹیکس دینے والوں کو ذبح کرنے کے بجائے ٹیکس نیٹ بڑھایا جائے،یہی پاکستان کی ترقی کا یہ واحد راستہ ہے،اگر کاروبار بند ہوں گے تو ٹیکس کیسے بڑھے گا؟ اعلی حکام معاملے کا فوری نوٹس لیں اور فوڈ انڈسٹری سے مشاورت کر کے لائحہ عمل بنایا جائے، آج ایک بار پھر گیس کی قیمتوں میں کئی گنا اضافہ کر دیا گیا ہے گیس کی قیمتوں میں حالیہ اضافے کے بعد چھوٹے ریسٹورنٹ بند ہو جائیں گے،چھوٹے ریسٹورنٹ کی بندش سے مسافر، مزدور، دیہاڑی دار، سٹوڈنٹ اور خط غربت سے نیچے رہنے والا شہری کہاںجائے گا, پنجاب ریونیو ٹیکس بڑھانے کی بجائے ٹیکس سے بھاگنے والوں کی تعداد میں اضافہ کر رہی ہے، فوڈ انڈسٹری ہر مشکل میں روزگار فراہم کرنے والی واحد انڈسٹری ہے، حکومت فوڈ انڈسٹری کا معاشی قتل کر رہی ہے، تاجروں کا کاروبار چلے گا تو ملکی معیشت بہتر ہوگی، اتنے اضافے کے بعد دال کی پلیٹ سو کی بجائے تین سو کی ہو جائے گی، وزیر اعظم اور وزیر اعلی سے مطالبہ ہے کہ حکومت نوٹس واپس لے،خیالی آڈٹ کے ذریعے ٹیکس وصولی کے بجائے صرف بے چینی ہی پھیلے گی،حکومت کو ایک ماہ کا نوٹس دے رہے ہیں ٹیکس ریٹ کو ا?سان کیا جائے اور ٹیکس نیٹ کو بڑھائے،ایک ماہ میں مطالبات منظور نہ ہوئے تو 26 دسمبر کو فیض آباد میں ملک گیر کنونشن اور احتجاج ہو گا۔
٭٭٭٭