راولپنڈی(سی این پی)بینظیر بھٹو ہسپتال کے چلڈرن وارڈ میں جگہ اور آکسیجن نہ ہونے کے باعث نوزائد بچے موت کے منہ میں جانے لگے
ڈاکٹرز، نرسز، بیڈز اور آکسیجن کی کمی کے باعث ہسپتال عملہ بھی پریشان پریشانی سے دوچارہے
ہولی فیملی ہسپتال کی تعمیر نو کے باعث راولپنڈی اسلام آباد کے سرکاری ہسپتالوں میں نرسری وارڈز بھر گئے ہیں
بینظیر بھٹو ہسپتال کے چلڈرن وارڈ کے ڈاکٹر اور ایک مجبور والدہ کی وڈیو سامنے آگئی،بینظیر بھٹو ہسپتال کی انتظامیہ اور ڈاکٹرز کی جانب سے مریضوں کے دباو¿ پر بے بسی کا اظہار کر دیا
ڈاکٹر کے مطابق ہمارے پاس اختیار نہیں سرکاری ہسپتال میں اگر حکومت نے چار بیڈ دئیے ہیں ہم پانچواں مریض کہاں رکھیں، میں یہاں ڈاکٹر لگا ہوں ہسپتال کا مالک نہیں،حکومت نے جو سہولیات دی ہیں ہم اس میں دو گنا زائد مریض ایڈجسٹ کررہے ہیں
انہوں نے مزید کہا کہ ہماری کسی بچے یا اسکی ماں سے کوئی دشمنی نہیں لیکن ہم مجبور ہیں کیا کریں، کسی نئے بچے کو آکسیجن دینی ہے تو دوسرے بچے سے اتار کردینی ہے
ہمارے نزدیک ہر ایک جان قیمتی ہے،والدین ہمارے ساتھ لڑنے کے بجائے اعلیٰ حکام کو شکایت لگائیں
ہسپتال ذرائع کے مطابق ہولی فیملی ہسپتال کی تعمیر نو کے باعث بینظیر بھٹو ہسپتال میں مریضوں کا دباو¿ بڑھ گیا ہے
ہولی فیملی ہسپتال کی تعمیر نو سے قبل مریضوں کو منتقل کرنے کے بارے کوئی مناسب انتظام نہیں کیا گیا،نوزائد بچوں کے والدین راولپنڈی اسلام آباد کے دیگر ہسپتالوں میں دھکے کھانے پر مجبور ہوگئے۔