اسلام آباد(سی این پی)حکومت پاکستان اور کے الیکٹرک کے درمیان کراچی کو توانائی کے تحفظ فراہم کرنے والے معاہدوں پر دستخط۔ پاور سیکٹر کے لیے ایک اہم سنگ میل عبور کرتے ہوئے، حکومت پاکستان اور کے الیکٹرک نے کراچی کی توانائی کے تحفظ کے لیے مختلف معاہدوں پر جمعہ کے روز پاور ڈویژن کے دفتر میں دستخط کیے ۔
ان معاہدوں کے تحت حکومت اور کے الیکٹرک کے درمیان دیرینہ تنازعات کو حل کیا گیا، جن میں سب سے اہم کراچی کو نیشنل گرڈ سےانٹر کنکشن کی صلاحیت تک بجلی کی فراہمی کو باضابطہ بنانے اور محفوظ کرنے سے متعلق تھا۔ معاہدوں پر حکومت پاکستان نے اپنے نمائندہ اداروں کے ذریعے وزیرِ توانائی جناب محمد علی اور وزیر ِخزانہ ڈاکٹر شمشاد اختر کی موجودگی میں دستخط کیے جبکہ کے الیکٹرک کی نمائندگی سی ای او مونس علوی اور سی ایف او محمد عامر غازیانی نے کی۔
یہ معاہدے دیرینہ معاملات سے متعلق ہیں، جن کا حل کراچی کے مستقبل کے استحکام اور پائیداری کے ساتھ کے الیکٹرک کے لیے بھی انتہائی اہم تھا۔ یوٹیلیٹی، حکومت پاکستان اور پاور سیکٹر کے مختلف اسٹیک ہولڈرز طویل عرصے سے ان معاملات کو پایہ تکمیل تک لانے کے لیے مذاکرت میں مصروف تھے۔
اجلاس میں ٹیرف ڈیفرینشل سبسڈی ایگریمنٹ (TDA) اور پاور پرچیز ایجنسی ایگریمنٹ (PPAA) پر دستخط دیکھنے میں آئے، جو پاور سیکٹر کے لیے بڑے پیمانے پر ایک اہم سنگ میل ثابت ہوگا۔ انٹر کنکشن ایگریمنٹ (آئی سی اے)، ای سی سی اور کابینہ کی منظوری اور توثیق کے بعد نیپرا کے پاس موجود ہے اور ریگولیٹر کی منظوری کے بعد اس پر بھی جلد دستخط ہونے کی امید ہے۔ نیشنل گرڈ سے توانائی کی مستحکم فراہمی کراچی کے صارفین کے لیے سستی بجلی تک رسائی میں سہولت فراہم کرے گی ،ساتھ ہی میڈئشن اگریمنٹ پر دستخط کیے گئے ہیں جسکے تحت کے الیکٹرک اور دیگر حکومتی اداروں کے درمیان مختلف واجبات کی ادائیگیوں میں آسانی پیدا ہوگی اور یہ ایک اہم سنگ میل ہے۔
اس موقع پر اظہار تشکر کرتے ہوئے، سی ای او کے مونس علوی نے کہا: “آج ہمارے لیے ایک تاریخی دن ہے، جو توانائی کے منظر نامے میں بھی ایک مثالی تبدیلی کی نمائندگی کرتا ہے۔ ہم ان معاملات اور مسائل کے حل پر طویل عرصے سے کام کر رہے ہیں۔ میں آج تہہ دل سے مشکور ہوں وزیر اعظم جناب انوار الحق کاکڑ، وزیر توانائی جناب محمد علی وزیر خزانہ ڈاکٹر شمشاد اختر کا جنکی کاوشوں کے ذریعے آج یہ لمحہ ممکن ہوسکا۔ ساتھ ہی SIFC، اور جناب شاہد خاقان عباسی کی زیر قیادت ٹاسک فورس سمیت ان لاتعداد دیگر اسٹیک ہولڈرز کو سراہنا ضروری ہے جن کے عزم اور پائیدار حل نکالنے کے لیے ہمارے ساتھ یہاں پہنچنے کے لیے ہزاروں نہیں تو لاکھوں گھنٹے لگائے ہیں۔ کراچی کے لیے بجلی کی سپلائی کراچی کے صارفین کے لیے انرجی ٹریلیما کو حل کرتی ہے جبکہ مستقبل میں حکومت پاکستان پر سبسڈی کے بوجھ کو بھی کم کرنے میں کردار ادا کر سکے گی۔ ہمیں یقین ہے کہ ان معاملات کا حل ایک کمپنی کے طور پر پائیداری کی طرف ہمارے سفر کو بھی بڑھا دے گا۔
“وزیرِ توانائ ،جناب محمد علی نے کہا، “میں آج کراچی کے شہریوں کو مبارکباد پیش کرتا ہوں کیونکہ آج کے اجلاس میں ایک انتہائی اہم معاملہ اپنے منطقی انجام پر پہنچا ہے۔ ہم پاور سیکٹر کی کارکردگی اور طویل مدتی استحکام لانے کے وژن کے ساتھ پیچیدہ مسائل سے نمٹ رہے ہیں۔ آج کی تقریب اس کا ایک پہلو ہے، جہاں ہم نے دیرینہ رکاوٹوں کو دور کیا ہے۔ یہ پاکستان کے حکومتی اداروں کی قوت ارادی اور عزم کی عکاسی کرتا ہے۔ وزارت پاور سیکٹر کو ترقی کی منازل طے کرنے کے لیے اور ایک سازگار ماحول فراہم کرنے کے لیے سخت محنت کر رہی ہے جس سے صارفین کو زیادہ سے زیادہ فائدہ ہوسکے۔میں وزیرِ خزانہ ڈاکٹر شمشاد اختر کا ان کی ذاتی شمولیت اور تعاون پر خصوصی شکریہ کرتا ہوں۔ کراچی کے صارفین کے لیے یہ سب سے اچھی خبر ہے کیونکہ اب بجلی کے مسائل حل ہونے کے ساتھ نظام بھی بہت زیادہ مستحکم ہوگا۔ کے الیکٹرک کو حکومت نے ہمیشہ ایک پارٹنر کے طور پر پیش کیا ہے۔ میں وزیراعظم کا خصوصی شکریہ ادا کرتا ہوں کیونکہ اس سارے عمل میں انہوں نے ذاتی طور پر سرمایہ کاری کی اور رائے لیتے رہے۔ میں اپنے ساتھیوں اور تمام ٹیموں کا ان کے تعاون کے لیے شکریہ ادا کرتا ہوں۔‘‘ڈاکٹر شمشاد اختر، وزیر خزانہ نے کہا: “توانائی قومی سطح پر ترقی کی بنیاد ہے۔ اس لیے مسائل کو ہموار کرنا اور ان دیرینہ معاملات کو حل کرنا انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ ہمیں یقین ہے کہ آج کی کامیابی دنیا بھر کے ان سرمایہ کاروں کو بھی ایک مضبوط مثبت اشارہ دے گی جو پاکستان کو ایک ممکنہ مارکیٹ کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔ توانائی کا شعبہ ایک انقلاب سے گزر رہا ہے اور ہم اس کی حمایت کے لیے ُپرعزم ہیں۔”ڈاکٹر شمشاد اختر کی زیرِ صدارت اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کی حالیہ منظوری کے بعد، سمری کی کابینہ نے بھی توثیق کر دی تھی اور اسے وزیر اعظم کی توانائی سے متعلق ٹاسک فورس کی جانب سے پیش کردہ سفارشات پر تیار کیا گیا تھا جس کی سربراہی شاہد خاقان عباسی نے کی تھی۔ دسمبر 2023 میں، نگران وزیر اعظم، انوار الحق کاکڑ نے سعودی گروپ الجمیح کے نمائندوں سے ملاقات کی، جو کے ای کے سب سے پرانے اور نجکاری کے بعد سے سب سے بڑے شیئر ہولڈرز میں سے ایک ہے اور انہیں حکومت پاکستان کی جانب سے حمایت کا یقین دلایا۔