کنونشن کا مقصد ہماری آنے والی نسلوں کو قرآن کی تعلیم سے تحفظ عقیدہ ختم نبوت سےآگاہی دینا ہے،علماکرام

اسلام آباد(سی این پی)جماعت اہلسنت پاکستان کے زیر اہتمام G9/4 اسلام آباد میں منعقد ہونے والے ، کل جماعتی علماء مشائخ کنونشن بعنوان تحفظ عقیدہ ختم نبوت کے حوالے سے اظہار خیال کرتے ہوے پیر خالد سلطان القادری مرکزی ناظم اعلی جماعت اہلسنت پاکستان،نے کہا کہ علماء مشائخ کنونشن میں ملک بھر علماء کرام ومشائخ وکلاء اور پاکستان کے مختلف شہروں کی خانقاہوں کے سجادہ نشین ؤ صحافی اور دینی جماعتوں کے قائدین کو دعوت دی ہیں اور کنونشن کا مقصد ہماری آنے والی نسلوں کو قرآن کی تعلم سے تحفظ عقیدہ ختم نبوت سےآگاہی دینا ہیں، ، جبکہ سید شبیر حسین شاہ گیلانی نے کہا کہ ختم نبوت سے مراد یہ ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اللہ تعالٰیٰ کے آخری نبی اور آخری رسول ہیں۔ اللہ رب العزت نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اس جہاں میں بھیج کر بعثت انبیا کا سلسلہ ختم فرما دیا ہے۔ اب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بعد کوئی نبی مبعوث نہیں ہوگا۔ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ختم نبوت کا ذکر قرآن حکیم کی 100 سے بھی زیادہ آیات میں نہایت ہی جامع انداز میں صراحت کے ساتھ کیا گیا ہے ، صوفی ریاضت حسین نقشبندی ناظم اعلی جماعت اہلسنت پاکستان ضلع اسلام آباد، پیر محمد گلزار نقشبندی ،، قاضی احمد حسن ہاشمی، صاحبزادہ عثمان غنی، محمد اسلم ضیائی ، امیر جماعت اہلسنت پاکستان اسلام آباد رورل،راجہ محمد نوید نقشبندی پریس سیکرٹری جماعت اہلسنت پاکستان ICT اسلام آبادنے کہا کہ مسلمانوں کا عقیدہ ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم روئے زمین کی ہر قوم اور ہر انسانی طبقے کی طرف رسول بنا کر بھیجے گئے ہیں اور آپ کی لائی ہوئی کتاب قرآن مجید تمام آسمانی کتب کے احکام منسوخ کرنے والی اور آئندہ کے لیے تمام معاملات کے احکام و قوانین میں جامع و مانع ہے۔ قرآن کریم تکمیل دین کااعلان کرتا ہے۔ گویا انسانیت اپنی معراج کو پہنچ چکی ہے اور قرآن کریم انتہائی عروج پر پہنچانے کا ذریعہ ہے۔ اس کے بعد کسی دوسری کتاب کی ضرورت ہے، نہ کسی نئے نبی کی حاجت۔ چنانچہ امت محمدیہ کا یہ بنیادی عقیدہ ہے کہ آپ کے بعد اب کوئی نبی نہیں آئے گا۔ انسانیت کے سفر حیات میں وہ منزل آ پہنچی ہے کہ جب اس کا ذہن بالغ ہو گیا ہے اور اسے وہ مکمل ترین ضابطۂ حیات دے دیا گیا، جس کے بعد اب اسے نہ کسی قانون کی احتیاط باقی رہی نہ کسی نئے پیغامبر کی تلاش۔قرآن و سنت کی روشنی میں ختم نبوت کا انکار محال ہے۔ اور یہ ایسا متفق علیہ عقیدہ ہے کہ خود عہد رسالت میں مسیلمہ کذاب نے جب نبوت کا دعوی کیا اور حضور کی نبوت کی تصدیق بھی کی تواس کے جھوٹا ہونے میں ذرا بھی تامل نہ کیا گیا۔ اور صدیق اکبر کے عہد خلافت میں صحابہ کرام نے جنگ کر کے اسے کیفر کردار تک پہنچایا۔ اس کے بعد بھی جب اور جہاں کسی نے نبوت کا دعوی کیا، امت مسلمہ نے متفقہ طور پر اسے جھوٹا قرار دیا اوراس کا قلع قمع کرنے میں ہر ممکن کوشش کی۔ 1973ء کے آئین میں پاکستان میں حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو آخری نبی نہ ماننے والے کو غیر مسلم قرار دیا گیا۔پروفیسر حمزہ مصطفائی مرکزی نائب ناظم اعلی اول جماعت اہلسنت پاکستان اوصاف فورم میں اظہار خیال کرتے ہوے کہا کہ قرآن کا بیان ہے کہ قرآن قیامت تک کے لیے اللہ کی حجت اور ب رہان ہے، جس کا مطلب یہ ہے کہ محمد صل للہ علیہ والہ وسلم کی نبوت قیامت تک کے لوگوں کے لیے ہے،ایسی آیات بھی ہیں جن میں قرآن کو قیامت تک کے لیے (رود و بدل) سے محفوظ۔ ہے اور اس میں کسی شک کی گنجائش نہیں، اللہ نے اس کی حفاظت کا ذمہ خود لیا ہے، جس سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ اب کسی نئے نبی اور نئے احکامات کی حاجت نہیں۔