اسلام آباد(خبر نگار)وزیر اعظم کی معاون خصوصی برائے ماحولیاتی تبدیلی رومینہ خورشید عالم نے کہا ہے کہ اس وقت ماحولیاتی تبدیلی سب سے بڑا چیلنج ہے،ہماری آنے والی نسلوں کو اس سے شدید خطرات لاحق ہیں، موسمیاتی تبدیلیوں کی تباہی سے بچاؤ سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے ، اس پر معاشرے کو احساس ذمہ داری بڑھانا ہوگا،
اس حوالے سے وزیر اعظم نے ایک کمیٹی تشکیل دی ہے جو تمام معاملات کو دیکھے گی،بہت جلدمرد اور خواتین صحافیوں کیلئے شبیر ایوارڈ کا اعلان کرنے جا رہے ہیں، یہ ایوارڈ چاروں صوبوں میں بسنے والے ان صحافیوں کو دیئے جائیں گے جو ماحولیاتی تبدیلی کے بارے میں بہترین رپورٹنگ کرینگے اس کے ساتھ کیمرہ مین بھی ایوارڈ حاصل کر سکیں گے،ایوارڈ ز یافتگان کا فیصلہ پریس کلب کے منتخب عہدیدار کرینگے،وزیر اعظم نے بیٹ رپورٹرز کی استعداد کار بڑھانے کیلئے ورکشاپس کا انعقاد کیا جائیگا،میڈیا رائےعامہ کو بہتر بنانے میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے،
انہوں نے ان خیالات کا اظہار نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں گرین جرنلسٹ ایوارڈز کی تقسیم کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا، تقریب سے پاکستان انوائرمنٹل پروٹیکشن ایجنسی کی ڈائریکٹر جنرل فرزانہ الطاف شاہ اور این پی سی کی سیکرٹری نیئر علی نے بھی خطاب کیا،فرزانہ الطاف شاہ کا اپنے خطاب میں کہنا تھا کہ قلم کی طاقت سے انکار ممکن نہیں ہے، صحافی کا کام معاشرے کے مسائل کو سامنے لانا ہوتا ہے، گرین جرنلسٹ ایوارڈ کا سلسلہ بہت پہلے شروع کیا تھا اور آفتاب اقبال پہلے گرین جرنلسٹ تھے جنہیں 2004 میں یہ ایوارڈ دیا گیا تھا،آج اس سلسلے کو دوبارہ شروع کر رہے ہیں،این پی سی کی سیکرٹری نیئر علی نے ایوارڈز جیتنے والے تمام صحافیوں کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ نیشنل پریس کلب کا پلیٹ فارم اس کام کیلئے ہمہ وقت دستیاب ہے،
انہوں نے رومینہ خورشید سے درخواست کی کہ راولپنڈی اسلام آباد سے تعلق رکھنے والے صحافیوں کیلئے گرین جرنلسٹ ایوارڈ کا سلسلہ بھی شروع کیا جائے،گرین جرنلسٹ ایوارڈ حاصل کرنے والوں میں صدر این پی سی اظہر جتوئی، سیکرٹری این پی سی نیئر علی، سینئر صحافی جمال شاہد،علی جابر،رانا فرحان اسلم، ساجد چوہدری،سہیل مجید بٹ،محمد مختیار،چنگیز خان جدون،محمد اویس ،اختر حیات،عائشہ ناز،روزینہ علی،فوزیہ محسن،زرمین زارا،مس آفتاب جہاں،عدیل حسن اورظاہر حسین جتوئی شامل تھے۔