تمام سول ایئرپورٹس سول ایوی ایشن کی ملکیت،رواں مالی سال180 ارب کا منافع کمایا

اسلام آباد(وقائع نگار) پاکستان سول ایوی ایشن 1982ء میں قائم کیا گیا. پاکستان کے تمام سول ایئرپورٹس سول ایوی ایشن کی ملکیت ہیں. اور ان کو چلانے کی ذمہ داری بھی سول ایوی ایشن کی ہے، اپنے قیام سے لے کر اج تک یہ ادارہ کبھی نقصان میں نہیں گیا. بلکہ ہمیشہ منافع ہی کمایا ہے،پچھلے مالی سال 2022 23 میں اس ادارے نے 148 ارب روپے کمائے اور اس دفعہ مالی سال 2023 24 میں 180 ارب سے زیادہ کی آمدنی ہے،پاکستان کے ہر خطے میں قیمتی ترین جگہوں پر اس محکمے کی زمینیں اور ائیر پورٹ ہیں. جن کی مالیت ہزاروں اربوں روپے کی ہے. اب اس محکمے کو بھی ا آؤٹ سورسنگ کے نام پر نجکاری کی طرف لایا جا رہا ہے. چونکہ آؤٹ سورسنگ کا عمل نجکاری کمیشن کے آرڈیننس 2000 کے مطابق، بذات خود نجکاری ہی ہے، اس لیے سول ایوی ایشن کے ملازمین اور ان کی نمائندہ یونین مندرجہ ذیل نکات کی بنیاد پر ایئرپورٹس کی آؤٹ سورسنگ/ نچکاری کی مخالفت کرتی ہیں
1-ایئرپورٹس سیکیورٹی کے نقطہ نظر سے ایک حساس جگہ ہیں. اؤٹ سورسنگ/ نجکاری کی وجہ سے یہاں غیر ملکیوں اور ٹھیکیداروں کی اجارہ داری ہوگی اور ملکی سلامتی اور سیکیورٹی متاثر ہوگی.
2- ایک انتہائی منافع بخش ادارے کو اؤٹ سورس کرنا یا لجکاری کی طرف لے کر جانا بذات خود حکومت کے ویژن کے خلاف ہے. اور ریاست اور عوام کو اس قیمتی اثاثے اور اس کی مستقل اربوں کی آمدنی سے محروم کرنا ملک کو معاشی طور پر مزید کمزور کرنے کے برابر ہے.،اس کی مثال یوں ہے کہ سونے کے انڈے دینے والی مرغی کو ذبح کر دیا جائے۔
3- اس کو اؤٹ سورس کرنے کی ایک بڑی وجہ یہ قرار دی جاتی ہے کہ آؤٹ سورس کرنے سے یہاں تعمیراتی اور تکنیکی ترقی ہوگی اور مسافروں کو مزید جدید سہولیات میسر ہوں گی۔یہ بات اس لحاظ سے غلط اور جھوٹ پر مبنی ہے کہ پاکستان کے ہر بڑے ایئرپورٹ پر ہر وہ جدید آلات موجود ہیں جو کہ بیرونی دنیا میں کسی بھی ترقی یافتہ ایئرپورٹ پر ہو سکتے ہیں. ان آلات کو چلانے کے لیے تربیت یافتہ اور ہنر مند افراد کو ایک عرصے سے بھرتی نہیں کیا جا رہا اور ڈانگ ٹپاؤ اقدامات کے تحت ایئرپورٹس کے روزمرہ کے عوامل کو چلایا جا رہا ہے،نتیجہ قومی وسائل سے کماحقہ فائدہ نہیں اٹھایا جا سکتا۔
4- ملازمین کی نمائندہ تنظیموں کو اعتماد میں نہیں لیا گیا اور نہ ہی ان کے خدشات کو مدنظر رکھا گیا ہے۔ یونین کے نمائندگان نے انٹرنیشنل فائنانس کارپوریشن جو کہ ورلڈ بینک کی ایک ذیلی کنسلٹیشن Consultation کی فرم ہے اور جو ایئرپورٹ کی اؤٹ سورسنگ پر حکومت کی طرف سے کام کر رہی ہے, اس کو واضح اور دو ٹوک موقف دے دیا ہے کہ ملازمین اور ان کی نمائندہ رجسٹرڈ تنظیموں کو ادارے کی آؤٹ سورسنگ یا نجکاری قطعا قبول نہیں۔
5- اس ضمن میں پہلے بھی پچھلے سال اگست میں پورے پاکستان کے ہر ایئرپورٹ پر بھرپور احتجاج ریکارڈ کروایا گیا تھا اور ائندہ بھی اس ضمن میں ہونے والی کسی بھی کوشش کے خلاف پورے ملک میں احتجاج کیا جائے گا۔
6- ہماری حکومت سے درخواست ہے کہ وہ ائی ایم ایف کے دباؤ پر اس قیمتی اور منافع بخش ادارے کو آؤٹ سورس کرنے کا فیصلہ واپس لے تاکہ ملک اور قوم اس ادارے کی امدنی اور خدمات سے محروم نہ ہوں. اور پاکستان کے مسافروں کو اعلی درجے کی خدمات میسر رہیں۔
7- ادارے کے تمام ملازمین یپلز لیبر بیورو اور چوہدری منظور صاحب کے شکر گزار ہیں جو اس اؤٹ سورسنگ کے عمل کے خلاف سول ایوی ایشن کے ملازمین کی اواز بنے اور ان کے خدشات اور معروضات حکومت تک پہنچائے۔