راولپنڈی کالجز کے پرنسپل اور عملے کیلئے اعزازیہ رقوم محکمہ اکائونٹس آفیسر کی نااہلی کی وجہ سے نہ مل سکی

راولپنڈی (نیوز رپورٹر)حکومت پنجاب کی جانب سے راولپنڈی کے میل وفی میل کالجز کے پرنسپلزاور عملے کے لیے اعزازیہ کے طورپر آنے والی ستر لاکھ روپے کی خطیر رقم محکمہ اکاونٹس آفس کے ایک آفیسر اور اسکے ماتحت ملازم کی نااہلی ، لاپرواہی ، مجرمانہ غفلت اور میں نہ مانوں کی پالیسی کے سبب مل نہ سکی، کالجز کے سینئر پرنسپل، پروفیسرزاورکلریکل سٹاف کو اکاونٹس آفس کے ڈسٹرکٹ اکاونٹ آفیسر ون اور انکاایک ماتحت لارے لگاتے رہے ،کالجوں کا عملہ چار دن سے لگاتارصبح سے لے کر شام تک چکر لگاتارہا اور پھر بالاآخر گذشتہ شام ڈی اے او ون نے وزیر اعلی پنجاب اورانکی کابینہ پر سارا مدا ڈال کر معاملہ حل کرنے سے انکار کردیا، جس پر کالجوں کے پرنسپلز اور کلریکل سٹاف سراپا احتجاج بن گئے اور انھوں نے ڈی اے اوون اور انکے چہیتے کے خلاف پیڈا کے تحت کارروائی کا مطالبہ کردیا۔بتایاجاتاہے کہ حکومت پنجاب کی جانب سے راولپنڈی کے کالجزکے پرنسپل، کلریکل سٹاف اوردیگر عملے کے لیے 70لاکھ روپے اعزازیہ بھجوایاگیا۔جب متعلقہ عملے نے 24جون کو اعزازیہ کے بل جمع کروانے کی کوشش کی گئی تو ٹوکن لگانے والے احسان نامی اسٹنٹ اکاونٹ آفیسر نے انکار کردیا، جس کے بعد اس معاملے کو جب ڈسڑکٹ اکاونٹ آفیسر امیر عباس کے نوٹس میں لایاگیا، اس دوران انکشاف ہواکہ ڈسڑکٹ اکاونٹس آفیسر ون جمیل طاہرنے ٹوکن لگانے کی ذمہ داری اپنے ماتحت احسان کوسونپ دی حالانکہ ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کے لیے اکاونٹس آفیسر امیر عباس کی ذمہ داری تھی ،شور پڑنے پرڈی اے اوون جمیل طاہرنے سب کو یقین دلانا شروع کردیاکہ انکے معاملات ایک دو دن میں حل ہوجائیں گے تاہم گذشتہ روز جب کالجز کے پرنسپلز کے فورم کی نمائندہ تنظیم کے عہدے داروں ڈاکٹر نجمہ ، ڈاکٹر فریحہ اور ڈاکٹر اطہر قسیم کی قیادت میں ملاقات کی تو ڈسٹرکٹ اکاونٹ آفیسرون جمیل طاہر تین گھنٹے کی طویل ملاقات کے بعد یکسر انکاری ہوگئے اس ضمن میں جب مزید معلومات لی گئی تو انکشاف ہواکہ ڈسٹرکٹ اکاونٹ آفیسرون جمیل کے ماتحت کام کرنے والے اسٹنٹ اکاونٹ آفیسر احسان نے 22جون کو ہی پے رول چلادیاتھاحالانکہ پے رول کے لیے آخری تاریخ 24جون مقرر تھی حیران کن امر یہ ہے کہ آنے والا اعزازیہ تنخواہ کا حصہ تھامگر اسٹنٹ اکاونٹ آفیسر احسان اسے تنخواہ کا حصہ ماننے سے انکاری رہا ذرائع کاکہناہے کہ پے رول چل جانے کے بعد یہ رقم متعلقین کو چیک کی صورت میں دی جاسکتی تھی مگر اپنی نااہلی ، نالائقی اور لاپرواہی پر پردہ ڈالنے کے لیے ڈسٹرکٹ اکاونٹ آفیسر ون جمیل طاہر اور انکے ماتحت احسان ایک دوسرے کو بچاتے رہے ، حتی کہ گذشتہ رو ز ڈی اے او ون طاہر جمیل نے سارا ملبہ وزیر اعلی پنجاب مریم نواز اور انکی کابینہ پر ڈال دیا اور کہاکہ حکومت ہر حال میں پیسے کی بچت چاہتی ہے اس لیے کروڑوں روپے کے بل مختلف جواز کے تحت روک لیے گئے جن کی مالیت صرف راولپنڈی میں کروڑوں روپے میں ہے، اس ضمن میں جب اعزازیہ کے حق دار ٹھہرنے والے ملازمین سے بات کی گئی تو انکاکہناتھاکہ سوال تو یہ ہے کہ ڈی اے او ون نے ٹوکن کی ذمہ داری اپنے چہیتے کو کیوں دی ، کیوں پورے نظام کو الٹ پلٹ دیا، دو دن قبل22جون کوہی کیوںپے رول چلایا، اعزازیہ جو تنخواہ کا حصہ تھا، اس کے بلوں پر کیوں ٹوکن نہیں لگایااور جب چیک جاری کیے جاسکتے تھے تو پھر چیک جاری کرنے سے کیوںانکار کیاگیا، چار دن سے سینئر پرنسپلز، پروفیسرز ، کلریکل سٹاف کو کیوں لٹکایااور پھر آخری وقت میں انکار کردیا، اس معاملے کی اعلی سطح تحقیقات ہونی چاہیے ، اکاونٹ اسٹنٹ احسان اور ڈی اے او ون جمیل طاہر کو فوری طور پر معطل کیاجائے انکے خلاف پیڈا کے تحت کارروائی کی جائے اور اعزازیہ کی رقم دلوانے کے لیے فنانس ڈیپارٹمنٹ خصوصی حکم جاری کرے ، ادھر ڈسٹرکٹ اکاونٹ آفیسر ون جمیل طاہر،انکے اہلکار احسان سے رابطہ کی کوشش کی گئی مگر انھوں نے اپنے فون اٹینڈ نہیں کیے و ہ اپنا موقف دینا چاہیں تو ادارہ انکا موقف شائع کرے گا۔