اسلام آباد(سپیشل رپورٹر)نیویارک سٹیٹ اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکر فل ریموس نے نیشنل پریس کلب میں میٹ دی پریس سے اپنے خطاب میں کہا کہ چار جولائی کو امریکہ کی آزادی کی سالگرہ کا دن ہے،یہ دن ہمیں آزادی اظہار رائے اورانسانی حقوق کا درس دیتا ہے،ایک دہائی قبل ڈاکٹر اعجاز نے اس بارے میں سوچاہم نے اپنے اہداف کے حصول پر تبادلہ خیال شروع کیا،ہم نے سوچا کہ بجائے امریکی یا پاکستانی پالیسی کی پیروی کرنے کے ہمیں اپنا ہوم ورک کرنا چاہیےتاکہ ہم اس قابل ہوسکیں کہ ہم معاملات پر اثرانداز ہوں،جیوپالیٹیکس اکٹر تعلقات کومتاثر کرتی ہے،تجارت سرمایہ کاری میں اعتماد سازی کی کمی جیسے مسائل رہےہیں،ہم نے سوچا کہ ہم اس قابل ہوں ہم اپنےمعاہدے اپنی تجارت اپنے معاملات خود کر سکیں، آج ہم اس قابل ہو گئے ہیں کہ ہم نےنیویارک کو پنجاب کے ساتھ جڑواں قراردیا،ہم نے پاکستان کے ساتھ نیویارک کی سطح پر تجارت اور تعلقات کی کوشش کی، سوچیں جب 50 سے زائد ریاستیں پاکستان کے ساتھ آزادانہ بزنس و تجارت کر سکیں گی،ہم عوامی سطح پر تعلقات کے زریعہ مل کر ایک دوسرے کےلیے زیادہ مفید ثابت ہو سکتے ہیں،ان سب عوامل کے بعد ہم نے اس پر عملی کام کا سوچا، ہم نے نیویارک کو پنجاب اور سندھ سے جڑواں قرار دینے کی قرارداد منظور کرائی۔
نیویارک اسٹیٹ کی خواہش ہے کہ پاکستان کے ساتھ کام کرے، پاکستان کے ساتھ تعلیم اور میڈیکل کے شعبے میں تعاون بڑھنا ہمارا مقصد ہے، ہم تعاون کو فروغ دے کرکامیاب ہو سکتے ہیں،ہم اس کے لیے کام کر رہے ہیں،عوام ایک دوسرے سے محبت کریں اور ایک دوسرے کو فائدہ پہنچائیں،نیویارک میں نرسوں کی قلت ہے،وہاں زیادہ تر فلپائن کی نرسیں ہوتی ہیں پاکستان میں بڑی تعداد میں نرسز موجود ہیں،ہم نے امریکن ایمبیسی سے نرسوں کو سہولت دینے کی بات کی ہے،ہم نے پاکستانی نرسوں کے لیے ویزا کی مدت کم کروائی پاکستانی نرسنگ سکولز کو امریکی ہسپتالوں سے منسلک کرایا ہے،پاکستان میں نرسوں کی تعلیم کا بہتر نظام موجود ہے،پاکستانی نرسیں دبئی اور دیگر ممالک میں جا کر کام کر رہی ہیں اس سے صرف نرسوں کا نہیں بلکہ ان کے پورے خاندان کا فائدہ ممکن ہو سکے گا ،ہم اس حوالے سے پاکستانی حکومت اور انتظامیہ سے بھی رابطے میں ہیں۔
پاکستانی نرسیں امریکہ میں اچھے معاوضوں پر کام ملازمت کے مواقع حاصل کر سکتی ہیں اس سے پاکستان کی معیشت پر بھی اچھا اثر پڑے گا،ہم نے کلچرل ایکسچینج کے لیے نیویارک اور پاکستان میں سکولوں کی نشاندہی کی ہے، پاکستانی بچے امریکن اساتذہ اور امریکن بچے پاکستانی اساتذہ سے پاکستانی تاریخ پڑھیں،ہم نیویارک میں میڈیکل کوریج میں توسیع کی کوشش بھی کر رہے ہیں کبھی کبھی جب ہماری حکومت تبدیل ہوتی ہے حکومتی پالیسیاں بھی متاثر ہوتی ہیں ہم ایسی صورتحال میں جب تعلق میں بہتری کے لئے اپنا اپنا کردار ادا کر سکتے ہیں۔
ہم بہت سے شعبوں میں پاکستان پر انحصار کر رہے ہیں ایسی پیش رفت سے دونوں ممالک کےمابین تعلقات کو بہترین بنایا جا سکتا ہے،فل ریموس نے باہمی تعلقات کو رہاستی سطح ہر بڑھانے اور نیویارک کو پنجاب اور نیو یارک کو سندھ کے ساتھ جڑواں صوبہ قرار دینے کی تجویزبھی پیش کی،نیویارک اسمبلی کے رکن ایلیک بروک کریسی نے کہا کہ وہ 30 برس سویت یونین میں رہے اور اب گذشتہ 35 برس سے امریکہ میں مقیم ہیں،سویت یونین میں ہماری ایسی صورتحال تھی کہ عام آدمی کوعلم نہیں تھا کہ کیا ہو رہا ہےکسی بھی معاشرے میں آزادی اظہار رائے اور میڈیا کا کردار اہم ہوتا ہے،امریکن پاکستانی پبلک افئیرز کمیٹی کے چیئرمین ڈاکٹر اعجاز احمد نے کہا کہ امریکن پاکستانی پبلک افئیرز کمیٹی کا قیام 2017 میں عمل میں لایا گیااس کے قیام کا بنیادی مقصد سیاست میں پاکستانیوں کا کردار بڑھانا تھا۔
تقریب کے آخر میں پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس اور نیشنل پریس کلب کی طرف سے صدر پی ایف یو جے افضل بٹ اور نیشنل پریس کلب کے عہدیداروں نے معزز مہمانوں کو یادگاری شیلڈز پیش کیں۔ جبکہ پارلیمنٹری کمیشن فار ہیومن رائٹس کی جانب سے امریکہ کے 248 ویں یوم آزادی کے موقع پر کیک بھی کاٹا گیا اور تحائف پیش کئے گئے، اس موقع پر اسلام آباد چیمبرآف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر احسن ظفر بختاوری نے اپنے وفد کے ہمراہ خصوصی دعوت پر شرکت کی۔نیویارک اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکر فل ریموس کی قیادت میں بائیس رکنی امریکی وفد کی نیشنل پریس کلب میں میٹ دی پریس پروگرام میں شرکت، وفد میں ڈپٹی اسپیکر نیویارک ااسمبلی کی اہلیہ انجیلا ایم ریموس رکن نیویارک اسمبلی ایلیک بروک کراسنی اور چئیرمین امریکن پاکستانی پبلک افئیرز کمیٹی ڈاکٹر اعجاز احمد شامل تھے۔
این پی سی آمد پر پی ایف یو جے کے صدر افضل بٹ، نائب صدر این پی سی سید ظفر ہاشمی، سیکرٹری نیشنل پریس کلب نیئر علی، فنانس سیکرٹری وقار احمد عباسی سمیت ایگزیکٹو اور گورننگ باڈی کے اراکین نے معزز مہمانوں کا پر تپاک استقبال کیا اور پھول پیش کئے، سیکرٹری این پی سی نیئر علی نے نظامت کے فرائض انجام دیئے اور معزز مہمان کو نیشنل پریس کلب آمد پر گورننگ باڈی کے اراکین کی طرف سے خوش آمدیدکہا اور نیشنل پریس کلب کے حوالے سے بریف کرتے ہوئے کہا کہ نیشنل پریس کلب اپنے تین ہزار سے ذائد ممبران اور انکی فیملیز کے لئے جہاں پیشہ وارانہ تربیت، اور تفریح کے مواقع فراہم کرتا ہے وہاں نیشنل پریس کلب آزادی اظہاررائے ، جمہوریت اور آئین کی بالا دستی، اور قانون کی بالا دستی کے لئے مضبوط اور توانا آواز ہے۔ ہم نے نیشنل پریس کلب کے آئین میں ترمیم کر کے چارخواتین کو باڈی میں ووٹ کی طاقت سے منتخب کرنا لازم قرار دیا ہے۔ جبکہ خواتین ان چار نشستوں کے علاوہ بھی کسی جنرل سیٹ پر منتخب ہونے کا حق رکھتی ہیں۔ جس کی ایک مثال پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار کسی بھی پریس کلب کی سیکریٹری کی نشست پر نیّرعلی کا بھاری مینڈیٹ سے انتخاب ہے۔ نیشنل پریس کلب کے ان مثالی اقدامات کی وجہ سے خواتین کو مزید بااختیار اور فیصلہ سازی کے عمل میں شامل کرنے کا خواب تعبیر ہو سکاہے۔ 300 خواتین اراکین کے ساتھ نیشنل پریس کلب نے سب سے پہلے خواتین کاکس کا قیام بھی نیشنل پریس کلب کا اعزاز ہے۔
امریکہ کے یوم آزادی کے موقع پر یہ دورہ خاصا اہمیت کا حامل ہے، سیکریٹری نیشنل کلب نے امریکن پاکستان پبلک افیئرز کمیٹی کے زیر اہتمام نیویارک اسٹیٹ اسمبلی کی جانب سے سندھ اور پنجاب اسمبلی کو سسٹرز اسٹیٹ کا درجہ دینے کے عمل کو سراہا۔ نائب صدر نیشنل پریس کلب سید ظفر ہاشمی کا میٹ دی پریس سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ پاک امریکہ تعلقات اتار چڑھاو کا شکار رہے ہیں،پاکستان کے ہمیشہ امریکہ کے ساتھ گرمجوش تعلقات رہے ہیں عوامی سطح پر تعلقات کے فروغ میں امریکن پاکستانی پبلک افئیرز کمیٹی اچھا کام کر رہی ہے، وقت کا تقاضہ ہےکہ پاکستانی اور امریکی عوام کے تعلق کو آگے بڑھایا جائےامید ہے امریکی وفد کا دورہ پاکستان مفید رہے گا