اسلام آباد۔ امریکی ریپبلکن پارٹی کے رہنماء اور سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشیر ساجد تارڑ نے کہا ہے کہ پاکستانی عوام ملکی معیشت کی بہتری کے لئے امریکہ یا کسی اور ملک کی جانب دیکھنے کی بجائے خود بھی محنت کریں،ٹرمپ الیکشن جیت کر بھی پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت کا ارادہ نہیں رکھتے۔اگرڈونلڈ ٹرمپ جیت گئے تودنیا میں جنگیں بندکراکے معیشت کی بہتری کیلئے کام کرینگے۔وہ نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں میٹ دی پریس سے خطاب کر رہے تھے۔
پروگرام سے خطاب کرتے ہوئےساجد تارڑ کا کہنا تھا کہ امریکی صدر جوبائیڈن اورامریکہ کی موجودہ کمزورخارجہ پالیسی کی وجہ سےچین اور روس کھل کر کھیلے اور ھرپور فائدہ اٹھا رہے ہیں،دنیا کے جو فیصلے پہلے واشنگٹن میں ہوتے تھے اب بیجنگ اور ماسکو میں ہو رہے ہیں،2016ء میں ڈونلڈ ٹرمپ پاپولرووٹ حاصل نہیں کر سکےتھے اور الیکٹرورل ووٹ کے ذریعے صدر منتخب ہوئے تھے تاہم اس بارپاپولر ووٹ ڈونلڈ ٹرمپ کو پڑ رہا ہے،سات سوئنگ سٹیٹس نے گذشتہ چھ الیکشنرمیں جس امیدوارکوجتوایاوہ صدرمنتخب ہوا ہے ،اگر ڈونلڈٹرمپ صدرہوتے توایران کبھی حزب اللہ کوسپورٹ نہ کر پاتا، انہوں نے کہا کہ پاکستان میں سب سےزیادہ ڈرونزحملے اوبامہ دور میں ہوئے، ہمارا وزیراعظم چارسال تک جوبائیڈن کے فون کاانتظارکرتارہا،ڈونلڈٹرمپ چاہتے ہیں چین کی امپورٹس پربھاری ٹیکس لگایاجائے۔
،سعودی عرب اورایران نے چین میں صلح کی ہے ،اگرڈونلڈ ٹرمپ جیت گئے تودنیا میں جنگیں بندکرکے معیشت کی بہتری کیلئے کام کرینگے ،ساجد تارڑ نے کہا کہ بھارت اورکینیڈاکے درمیان تعلقات خراب ہونےسے بھارت کاجھکائو چین کی طرف بڑھ گیاہے ،بھارتی حکام کی چین سے 52میٹنگزہوچکی اورجلدبارڈرمنیجمنٹ پروہ معاہدہ کرنے جارہے ہیں ،بنگلہ دیش کی صورتحال کااس پورے خطے پر اثرپڑیگا،پاکستان میں ایس سی او کاانعقادبڑی کامیابی ہے،امریکی نوجوان اپنے مستقبل سے مایوس ہیں اور اپنے قومی پرچم جلا رہے ہیں،ٹرمپ کیلئے اپنی فوج کا مورال بلند کرنا سب سے بڑا چیلنج ہوگا،انہوں نے کہا کہ امریکہ کے پاس اس وقت بھی دنیا کا سب سے بڑاکرؤڈ آئیل کا ذخیرہ موجود ہے جسے نکال کر وہ اپنی ضرورت پوری کرنے کے علاوہ اپنی معیشت کو بہتر بنا سکتا ہے،پاکستان کو ہمیشہ نازک صورتحال کا شکار ہی دیکھا ہے،پاکستان کو پاکستانیوں نے ہی بہتر بنانا ہے، پاکستانی یونیورسٹیوں میں اسرائیل پر پی ایچ ڈی ہونا چاہیئے کہ کیسے چند لاکھ نفوس پر مشتمل ملک دنیا بھرکو کنٹرول کرنے کی کوشش کر رہا ہے،اسرائیلی سافٹ ویئرزاورسٹارٹ ایپس کودیکھنےکی ضرورت ہے۔
امریکہ میں اسرائیلی لابی کےبعدبھارت کی دوسری بڑی لابی ہے ،وہ امریکہ کےساتھ تعلقات کومضبوط کررہے ہیں امریکہ میں اس وقت پانچ سو بھارتی کمپنیاں ہیں ،پاک امریکہ تعلقات کی اپنی نوعیت ہے ،ریپبلکن پارٹی کاصدرڈونلڈٹرمپ جیت جائے تویہ تعلقات مِزیدبہترہونگے،ساجد تارڑ نے مزید کہا کہاس وقت امریکہ میں بہت زیادہ سیاسی بحران ہے،امریکی صدر جو بائیڈن کہیں نظر نہیں آ رہے ہیں جسکی وجہ سے چین اور روس فرنٹ فٹ پر کھل کر کھیل رہے ہیں،امریکی سسٹم میں دراڑیں پڑنا شروع ہو گئی ہیں،حالیہ سیلاب متاثرین کو صرف 750 ڈالر فی کس امریکی امداد دی گئی ہے،امریکی عوام 295 بلین ڈالرز یوکرائن کو دیئے جانے پر سخت نالاں ہیں اور سمجھتے ہیں کہ انکا پیسہ یوکرائن کو دیا جا رہا ہے،ٹرمپ نے اپنی حالیہ انتخابی مہم کے دوران اس بات کا اعادہ کیا ہے کہ وہ کامیابی کی صورت میں نہ صرف یوکرائن کو دی جانے والے رقم بند کرینگے بلکہ جنگوں کے خاتمے میں بھی اپنا بھرپور کردار ادا کرینگے،امریکی اسٹبلشمنٹ بہت مضبوط ہے،،ڈونلڈٹرمپ امریکہ میدان میں ٹرمپ کو بھرپور عوامی سپورٹ حاصل ہے تاہم سروے اسکے برعکس دکھائے جا رہے ہیں اور کمیلا ہارس کو برتری حاصل کرتے دکھایا جا رہا ہےجو کہ جھوٹا پروپیگنڈہ ہے،صدرجوبائیڈن نے الیکشن لڑنے کیلئے جتنی رقم جمع کی تھی وہ کملاہیرس کودیدی ہے،جوبائیڈن کایہ اقدام کرپشن کے زمرے میں آتاہے۔
ڈونلڈٹرمپ کے ہرانے کیلئے 21ملین تارکین وطن کوسوئنگ سٹیٹس میں بسایاگیاان اقدامات سے ریپبلکن پارٹی کوختم کرنے کی سازش کی جارہی ہے،ٹرمپ اور کامیلا دونوں کی توجہ سونگ اسٹیٹس پر ہے،ڈونلڈ ٹرمپ چاہتے ہیں جوامریکہ آئے وہ قانونی طریقے سے آئے اورقوانین پرعمل کریںامریکن میڈیا ڈونلڈٹرمپ کی مقبولیت کواس طرح نہیں بتاتا جس طرح کملاہیرس کودکھاتے ہیں،ہم یہ سمجھ لیں پاکستان کوپاکستانیوں نے بچاناہے، ڈونلڈٹرمپ نے نہیں، پاکستانیوں کوچاہیے کہ تعلیمی میدان میں آگے بڑھیں،بانی پی ٹی آئی کی کی مقبولیت پاکستان کی طرح دیگرممالک میں بھی ہے،، فال آف کابل کی وجہ سے کافی مسائل کاسناکرناپڑرہاہے،ڈونلڈٹرمپ اورجوبائیڈن دورمیں افغانستان پالیسی کواہمیت دی گئی،اس وقت نہ صرف امریکہ بلکہ دنیاکیلئے ایک مضبوط امریکی صدرکی ضرورت ہے جوبہترین فیصلے کرسکے،امریکہ میں مہنگائی بڑھ چکی ہےلیکن صدرجوبائیڈن کہہ رہے کہ مہنگائی نہیں ہے۔
ٹرمپ امریکہ سے مہنگائی کاخاتمہ کرینگے،گذشتہ الیکشن میں آدھے امریکی کہہ رہے تھے کہ انکامینڈیٹ چوری ہوا، وہاں بھی دھاندلی کے الزامات لگتے ہیں ۔باہرسے غیرقانونی آنے والے تارکین وطن کی وجہ سے وہاں جرائم بڑھ چکے ہیں پولیس ایک ایک گھنٹے کی تاخیرسے پہنچتی ہے عدالتی سسٹم میں بہتری لائیں گے،ریپبلکن چھوٹی حکومت، کم ٹیکش اور مضبوط امریکہ چاہتے ہیں جبکہ ڈیموکریٹک سماجی معاملات پر زیادہ اخراجات امریکہ میں ووٹر رجسٹر ہوتے وقت ووٹر کو اپنی پارٹی وابستگی بتانا ہوتی ہے، جنوبی ایشاء خطے میں نئی صف بندیاں ہورہی ہیں، مغرب ایس سی او کو اینٹی نیٹو محاذ دیکھتا ہے یہ سب امریکہ کی کمزور خارجہ پالیسی کا نتیجہ ہے، ٹرمپ جنگ کی بجائے معاشی پابندیوں پر یقین رکھتے ہیں، افغان انخلاء کا پیوٹن نے فائدہ اٹھایا اور یوکرین پر حملہ کردیا ٹرمپ کی سوچ ہے کہ جنگوں کو روکنا ہے تو امریکی ڈیفنس اینڈیسٹیریل کمپلیکس کو محدود کرنا ہوگا ،چین بھارت میں سرحدی معاہدے کے نتیجے میں امریکہ کو یہ نقصان ہوگا کہ بیجنگ اب تائیوان پر توجہ دے گا ،بنگلہ دیش پاکستان کی جغرافیائی حیثیت کی وجہ سے اہمیت رہے گی اور نئے حالات میں دیکھنا ہوگا کہ پاکستان اپنی اہمیت کیسے بناتا ہے۔
امریکیوں کو امید ہے ٹرمپ جنگوں کو روکیں گے اور معیشت کو بہتر کریں گے وہ کہتے ہیں کہ یوکرین اور نیٹو کو پیسے دینا بند کروں گا تو پیوٹن کو پیچھے لایا جاسکے گا،ٹرمپ کی سوچ ہے کہ ایران پر معاشی پابندیاں لگائی جائیں گی تو اس کے نتیجے حزب اللہ اور حماس کی امداد کم ہوگی اور جنگ بندی ہوسکے گی ،ٹرمپ کی سوچ ہے کہ چین سے معاملات کو طے کرنا ہوگا اور چینی مصنوعات پر بھاری ٹیکس لگایا جائے گا پاکستان امریکہ پاکستان پر سب سے زیادہ ڈرون اوباما دور میں ہوئے چار سال وزیر اعظم امریکی صدر کی فون کال کا انتظار کرتے رہے لیکن کال نہ ہوئی ٹرمپ کے دور میں پاکستان کے وزیر اعظم اور آرمی چیف کا بہترین انداز میں استقبال کیا گیا۔صدر ٹرمپ نے کشمیر پر تین دفعہ تصفیہ کی پیش کش کی ۔
اس کا مطلب یہ کہ امریکہ صدر نے تسلیم کیا کہ کشمیر ایک عالمی مسئلہ ہےکمیلا ہیرس پرائمری عمل اور ڈیبیٹ کے بغیر صدارتی امیدوار کے طور سامنے آئی ہیں اس وقت امریکہ کو زکام ہے جس کی وجہ سے دنیا کو بخار ہے دنیا میں جمہوریت تنزلی کا شکار ہے جس کی وجہ یہ کہ جمہوریت کے عمل میں اصلاحات نہیں لائی گئیں نئے تقاضوں کو محفوظ خاطر نہیں رکھا گیا ٹرمپ پاکستان کا الیکشن نہیں لڑ رہے کہ پاکستان کے مسائل حل کریں گے ان کے اپنے بہت مسائل ہیں حیران ہوں کہ پاکستانی ڈائسپورا نے ایک جماعت کو بہت اجاگر کیا ہے ، بہتر ہوتا کہ ملک کے معاملات وہاں اجاگر کروایا جاتا ٹرمپ کے آنے سے پاکستان کی سیاست پر کوئی اثرات یا تبدیلی ہوگئی اس بارے مشکوک ہوں صدر بائیڈن کی ڈیموکریٹک پارٹی کی چار سال کی کارکردگی دیکھ لیں تو ان کی شکست لازمی ہے یہ الیکشن امریکہ کے مستقبل کے لئے بہت اہم ہیں باعث حیرت ہے کہ امریکہ کے کانگرس مین اور سینٹرز پاکستان کی ایک سیاسی جماعت میں دلچسپی کیوں رکھتے ہیں کاش یہی چیز پاکستان کے لئے کی جاتی نہ کہ ایک جماعت کو پروموٹ کیا جائے پاکستانیت کو اپنائے بغیر پاکستان آگے نہیں بڑھ سکتا پاکستان کو پاکستانیوں نے بنانا اور بچانا ہے امریکہ آکہ پاکستان کو نہیں بنائے گا۔
پاکستان استحکام کی طرف بڑھ رہا ہے اور پانچ نومبر کے امریکہ انتخابات کے بعد پاکستان مزید آگے بڑھے گا۔قبل ازیں نیشنل پریس کلب پہنچنے پر ساجد تارڑ کا پر تپاک استقبال کیا گیا۔ پی ایف یو جے کے صدر افضل بٹ، صدر این پی سی اظہر جتوئی، سیکرٹری نیئر علی، آر آئی یو جے کے صدر طارق علی ورک، سابق صدر این پی سی انور رضا سمیت این پی سی اور آر آئی یوجے کی قیادت نے معزز مہمان کا استقبال کیا،معزز مہمان نے این پی سی میں یادگاری پودا لگایا اور سابق صدر این پی سی انور رضا کے سسر سمیت حال ہی میں انتقال کرنے والے صحافیوں کے ایصال ثواب کیلئے فاتحہ خوانی بھی کی، پروگرام کی نظامت کے فرائض سیکرٹری این پی سی نیئر علی نے سرانجام دیئے۔