اسلام آباد(سٹی رپورٹر) پاکستان ایسوسی ایشن آف ٹور آپریٹرز(پاٹو) نے گلگت بلتستان حکومت کی جانب سے رائلٹی فیسوں میں اضافے کو مسترد کرتے ہوئے انکو واپس لینے کا مطالبہ کیا ہےتاکہ سیاحت کے کاروبار کو نقصان سے بچایا جا سکے،سیاحت سے متعلق کسی بھی پالیسی یا فیصلے میں PATO اور اس کی علاقائی تنظیموں (جیسے GBATO اور BAATO کو شامل کیا جائے تاکہ تمام اسٹیک ہولڈرز کے مفادات کا تحفظ یقینی بنایا جا سکے ،ایک مرکزی ٹورزم اتھارٹی کا قیام عمل میں لایا جائے، جس میں تمام سیاحت سے وابستہ اداروں کو نمائندگی دی جائے اور ان کی مشاورت کو یقینی بنایا جائے،نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے پاکستان ایسوسی ایشن آف ٹور آپریٹرز(پاٹو) کے چیئرمین کیپٹن نیاز احمدسینئر وائس چیئرمین ناصر حسین، نیک نام کریم و دیگرکا کہنا تھا کہ پاکستان دنیا کے ان چند ممالک میں شامل ہے جہاں دنیا کے بلند ترین 14 پہاڑوں نانگا پربت اور گیسر برم شامل ہیں۔
اس کے علاوہ پانچK2 میں واقع ہیں، جن میں 100 سے زائد ایسے پہاڑ ہیں جن کی بلندی 7000 میٹر سے زیادہ ہے، جو دنیا بھر کے سیاحوں اور کوہ پیماؤں کے لیے کشش کا باعث ہیں، خاص طور پر گلگت بلتستان جو مہم جوئی اور کوہ پیمائی کے لیے جنت کی حیثیت رکھتا ہے، غیر ملکی سیاحوں کے ذریعے پاکستان کی معیشت کو سب سے زیادہ فائدہ پہنچاتا ہے،تاہم حالیہ برسوں میںگلگت بلتستان حکومت نے مہم جوئی کی فیسوں اور رائلٹی چارجز میں غیرمتناسب اضافہ کیا ہے، جس سے غیر ملکی اور مقامی سیاحوں کے لیے مشکلات پید ا ہو گئی ہیں، اگر یہ اضافی اخراجات سیاحوں کو منتقل کئےجائیں تو وہ نیپال، چین یا بھارت جیسے سستے آپشنز کو ترجیح دیں گےنیپال نے اپنی سیاحت دوست پالیسیوں کے ذریعے کوہ پیمائی کے شعبے میں نمایاں کامیابیاں حاصل کی ہیں،یہ اضافہ مقامی اسٹیک ہولڈرز، جیسے پورٹرز کا لیڈر اور ہوٹلز کے لیے بھی ناقابل برداشت ہیں اور ان کی آمدنی کو متاثر کر رہے ہیں اور اس سے پاکستان کی سیاحت بری طرح متاثر ہو گی ، انہوں نے وزیراعظم پاکستان اور جی بی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ حالیہ اضافے کو واپس لینے میں کردار ادا کریں تاکہ سیاحت کے کاروبار کو نقصان سے بچایا جا سکےاور پاکستان کی سیاحت کی صنعت کو ترقی دی جا سکے اور اس کے مثبت اثرات مقامی معیشت پر پڑ سکیں۔