متاثرین کے مالی نقصان کا ازالہ کرنے اور تمام اسٹیک ہولڈرز پر مشتمل ٹاسک فورس بنانےکا مطالبہ ، ایسوسی ایشن پیوپا چیئرمین انجینئر فہیم اقبال چوہدری

اسلام آباد(سٹی رپورٹر) اور سیز ایمپلائمنٹ پروموٹرز کی نمائندہ ایسوسی ایشن پیوپا کے چیئرمین انجینئر فہیم اقبال چوہدری نے پاکستان کے مختلف ائیر پورٹس سے قانونی طور پر ملازمت کے ویزوں پر جانے والے ورکرز کی آف لوڈنگ پر شدید حیرت اور غم و غصہ کا اظہار کرتے ہوئے اس نا انصافی اور غیر قانونی عمل کو فوری طور پر روکنے اورمتاثرین کے مالی نقصان کا ازالہ کرنے اور تمام اسٹیک ہولڈرز پر مشتمل ٹاسک فورس بنانےکا مطالبہ کیاہے، انہوں نے واضع کیا ہے کہ عرب ممالک میں ملازمت کیلئے جانے والے یہ تمام کارکنان قانونی طور پر متعلقہ ممالک کے سفارت خانوں اوزارت خارجہ سے جاری شدہ ویزوں پر بیورو آف ایمیگر انٹس کے علاقائی دفاتر سے مکمل قانونی دستاویزات اور پروٹیکٹر کروانے کے بعد بیرون ممالک کا سفر کر رہے ہیں لیکن ائیر پورٹ حکام اور ایمیگریشن ڈیپارٹمنٹ یونان کشتی حادثہ کو لے کر ان کو کسی بھی قانونی جواز کے بغیر مشکوک اور بھکاری قرار دے کر آف لوڈ کر رہا ہے،اگر اس سلسلے کو 24 گھنٹوں میں نہ روکا گیا تو نہ صرف اپنا کاروبار بند کرینگے بلکہ انصاف کیلئے انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن کے پاس جانے پر مجبور ہونگے،نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں تنظیم کے سینئر وائس چیئرمین عبدالرزاق،سیکرٹری جنرل ممتاز صدیق،سابق چیئرمین اسد حفیظ کیانی، سینئرممبران محمد اقابل ماجد اور محمد سعید خان کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئےانجینئر فہیم اقبال چوہدری کا مزید کہنا تھا کہ ایک طرف وزیر اعظم محمد شہباز شریف کے بیرون ممالک سے زرمبادلہ کی کثیر آمد پر پاکستانیوں کا شکریہ ادا کر رہے ہیں .

جس میں واضح حصہ سعودی عرب اور امارات میں کام کرنے والے پاکستانیوں کا ہے جبکہ دوسری طرف ان ہی لوگوں کو بلا وجہ تنگ کیا جارہا ہے جو اس قیمتی زرمبادلہ بھجوانے اور اس کا حصہ بنے جارہے ہیں،تمام لیگل پراسس مکمل کرنے کے باوجود بچوں کو غیر قانونی طریقے سے بغیر کوئی وجہ بتائے آف لوڈ کرکے انکا کیریئرتباہ کیا جا رہا ہےحالانکہ پروٹیکٹر مکمل کرنے کے بعداگر کسی کا نام ای سی ایل میں نہیں ہے تو ایف آئی اے کا دائرہ اختیارباقی نہیں رہتا ،پیوپا کے سینئر وائس چیئرمین عبدالرزاق نےکہا کہ لوگوں کوغیر قانونی طور پر بیرون ممالک بھجوانے والوں کی ایف آئی اے میں بیٹھے کرپٹ عناصر پشت پناہی کرتے ہیںجو ان سے بھتہ لیتے ہیں،حکومت ہیومن ٹریفکٹنگ میں ملوث کو روکے انکے ساتھ کھڑے ہیں، اس خدشے کا بھی اظہار کیا ہے کہ اگر حکومتی ادارے دنیا کو یہ بتا رہے ہیں کہ ہم روزانہ سینکڑوں لوگوں کو اس لئے سفر سے روک رہے ہیں کہ یہ بھکاری ہیں تو اس عمل سے دنیا پاکستانی محنت کشوں کے بارے میں یقینا منفی تاثر ہی قائم کرے گی،ہیومن ٹریفکٹنگ کرنے والوں کو لیگل کام کرنے والوں کیساتھ ملایا جا رہا ہے، انہوںنے وزیر اعظم پاکستان،آرمی چیف، چیف جسٹس آف پاکستان، وزیر داخلہ اور CIFC سے مطالبہ کیا ہے کہ تمام اسٹیک ہولڈرز پر مشتمل ایکٹاسک فورس بنائی جائے، غیر قانونی طریقے سے آف لوڈ کئے جانے کی نا انصافی اور غیر قانونی عمل کو فورا روکا جائے اور جن لوگوں کی ٹکٹس اور ساکھ متاثر ہوئی ہے اس فورا ازالہ کیا جائے، اگر آئندہ تمام قانونی تقاضے پورے کرنے والے کسی ورکر کو آف لوڈ کیا گیا تو وہ نہ صرف پورے ملک میںاپنا کاروبار بند کرنے پر مجبور ہونگے بلکہ اسکے خلاف انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن میں جائیں گے۔پریس کانفرنس کے بعد اور سیز ایمپلائمنٹ پروموٹرز کی نمائندہ ایسوسی ایشن پیوپا کے رہنماؤں کے احتجاجی مظاہرہ بھی کیا۔