اسلام آباد (سٹی رپورٹر) چیئرپرسن اسلام آباد وائلڈ لائف بورڈ کی ایماء پر لامونٹانا اور مونال کو نہ صرف بند کر دیا گیا بلکہ سرکاری پیسوں سے بنائی گئی ان ریسٹورنٹس کی عمارتوں کو بھی گرا دیا گیا۔مارگلہ نیشنل پارک کا ایک قانون ہے اور حدود بھی متعین ہے۔ مارگلہ ہلز اور پیرسوہاوہ روڈ کی نہ تو کوئی قانونی حیثیت ہے اور نہ ہی اسکا کوئی الگ قانون ہے۔ اگر چیئر پرسن وائلڈ لائف بورڈ نے کوئی ایسا قانون دریافت کر لیا ہے تو عوام الناس کو بھی اس کے متعلق بتایا جائے۔لہذا مارگلہ نیشنل پارک میں موجود اسلام آباد کلب، رائیڈ نگ کلب، پولو کلب، گن کلب اور 100 سے زائد ریسٹورنٹس اور تجارتی مراکز پر وائلڈ لالک کا قانون یکساں طور پر لاگو ہوتا ہے۔ شاہ اللہ دتہ شکر پڑیاں ، کلب روڈ اور سید پور میں تمام تجارتی مراکز آج بھی اپنا کاروبار کرر ہے ہیں۔چیئرپرسن وائلڈ لائف آرڈننس کے دوغلے معیار پر ہمارا سوال یہ ہے کہ افسران بالا ان کے بچوں اور عوامی جگہوں کے لیے الگ الگ قانون کیوں ہے؟چیئر پرسن وائلڈ لائف بورڈ کی ایماء پر نیشنل پارک میں موجود 113 تجارتی مراکز کو چھوڑ کر صرف دو ریسٹورنٹس کو گرا دینا ذاتی دشمنی نہیں تو پھر اور کیا ہے.
چیئرپرسن وائلڈ لائف بورڈ سے ہمارا ایک ہی مطالبہ ہے کہ مارگلہ نیشنل پارک میں موجود افسران بالا اور ان کے بچوں کے زیر استعمال تمام ریسٹورنٹس کو بھی نیشنل پارک کے قانون کے دائرہ کار میں لایا جائے ۔ چیئر پرسن وائلڈ لائف بورڈ کی زیادتی کی اس سے بڑی مثال اور کیا ہوگی کہ مونال اور لامونٹانا کو گرا دینے کے بعد دامن کوہ میں ایک بہت بڑے ریسٹورنٹ کو مارگلہ پارک کی حدود میں کاروبار کرنے کا لائسنس دیا گیا۔ لیکن بے روزگار کیے گئے 1100 ملازمین سے چیئرپرسن وائلڈ لائف بورڈ نے ملنے سے انکار کر دیا۔چئیرپرسن وائلڈ لائف بورڈ کے ان اقدامات سے ایک تو ہمیں بے روز گار کر دیا گیا دوسری طرف پورے علاقے کو مجرمانہ سرگرمیوں کا گڑھ بنا دیا گیا۔پچھلے چار مہینوں میں تین قتل اور متعدد ڈکیتیاں پیر سوہاوہ روڈ پر ہو چکی ہیں جس کا ریکارڈ تھانہ کوہسار میں دستیاب ہے۔ یہی نہیں پیر سوہاوہ روڈ بھی اس وقت مکمل طور پر تعفن کا شکار ہے اور جگہ جگہ کچرہ اورگند بکھرا ہونظر آتا ہے۔ماحولیاتی آلودگی کے نام نہاد حکام کو یہ سب کچھ اب نظر کیوں نہیں آتا۔
31000 ایکڑ پر محیط مارگلہ نیشنل پارک میں چار ایکڑ پر واقع جگہ جوکہ اسلام آباد کے ماسٹر پلان میں چوکی کے نام سے موجود تھی اور عوام الناس کوتفریح مارگلہ نیشنل فراہم کرتی رہی ہے،کیا اسے بند کر دینے سے مارگلہ پیشنل پارک میں موجود جنگی حیات کو در پیش تمام مسائل سے چھٹکارا حاصل کر لیا گیا ہے؟ اور کیا دونوں ریسٹورنٹس کو گرا دینے سے جنگلی حیات نے پیر سوہاوہ روڈ کا استعمال شروع کر دیا ہے، ہر گز نہیں ، یہ صریحا مذاق اور جھوٹ ہے.چیئرپرسن وائلڈ لائف بورڈ سے ہمارا مطالبہ ہے کہ تمام بے روز گار ملازمین کو منال اور لامونٹانہ سے بحق زمین پر کھوکھا کھولنے کے لائسنس دیے جائیں مبے روزگار کومونا اور کھولنے اور اگر ہمارے جائز مطالبے کونہ مانا گیا تو ہمارا اگلہ اقدام اسلام آباد کلب کے سامنے دھرنا ہوگا اور یہ دھرنا اس وقت تک جاری رہے گا جب تک کہ اسلام آباد کلب پر بھی وائلڈ لائف بورڈ کا قانون مساوی طور پر لاگو نہیں ہو جاتا۔