اسلام آباد(نیوز رپورٹر)موسمیاتی تبدیلی، خوراک کی حفاظت اور بچوں کے تحفظ کے حوالے سے کوآرڈینیٹر موسمیاتی تبدیلی رومینہ خورشید عالم سے یونیسیف کے نمائندہ عبداللہ اے فادل کی آج یہاں ایک اہم ملاقات ھوئی۔ اس ملاقات میں موسمیاتی تبدیلی کے اثرات، غذائی تحفظ اور بچوں کے تحفظ کے مسائل پر تفصیل سے بات چیت کی گئی ،رومینہ خورشید عالم نے اس موقع پر غذائی تحفظ کو بڑھانے کے لیے افریقی فصلوں کی حکمت عملی اپنانے کی تجویز دی۔ ان کا کہنا تھا کہ غذائی تحفظ کے لیے ایواکاڈو، اورنج اور کیلا جیسے پھلوں کو گھریلو سطح پر کاشت کیا جانا چاہیے، جیسا کہ افریقہ میں یہ فصلیں کامیابی سے اگائی جاتی ہیں۔ ان پھلوں کی کاشت نہ صرف غذائی تحفظ میں اضافہ کرے گی بلکہ مقامی کسانوں کی معیشت کو بھی مستحکم کرے گی۔
ملاقات میں موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے نمٹنے کے لیے مشترکہ کوششوں کی ضرورت پر زور دیا گیا۔ رومینہ خورشید نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی کے باعث خشک سالی، سیلاب اور دیگر قدرتی آفات بڑھ رہی ہیں، جس سے زراعت اور پیداوار متاثر ہو رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ خشک سالی اور موسمیاتی تغیرات سے زراعت کو شدید خطرات لاحق ہیں، جس سے نہ صرف خوراک کی کمی ہو رہی ہے بلکہ پانی کی قلت بھی بڑھ رہی ہے ،
رومینہ خورشید نے اس بات پر بھی زور دیا کہ موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے درختوں کی کثرت سے کاشت کی جانی چاہیے۔ درخت نہ صرف ماحول کو بہتر بناتے ہیں بلکہ وہ آفات سے نمٹنے میں بھی مددگار ثابت ہوتے ہیں،انہوں نے مزید کہا کہ موسمیاتی تبدیلی کے اثرات خاص طور پر بچوں اور خواتین پر زیادہ مرتب ہوتے ہیں۔ سیلاب کے دوران بچوں اور خواتین کی صحت سب سے زیادہ متاثر ہوتی ہے، اور ان کی فلاح و بہبود کے لیے فوری اقدامات کی ضرورت ہے ، اس ملاقات کا مقصد موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے نمٹنے کے لیے عالمی سطح پر تعاون بڑھانا اور خوراک اور بچوں کے تحفظ کے لیے عملی اقدامات اٹھانا تھا۔ رومینہ خورشید اور عبداللہ اے فادل نے اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ مشترکہ طور پر موسمیاتی تبدیلی سے پیدا ہونے والی مشکلات کا حل تلاش کریں گے تاکہ عالمی سطح پر بہتر نتائج حاصل کیے جا سکیں۔