طبی شعبے کی حیران کن دریافتوں سے لے کر ٹیکنالوجی میں ہونے والی انقلابی تبدیلیوں تک، ہر میدان میں ترقی کی بنیاد جدت ہی ہے۔عظمی خان

اسلام آ با د (سٹاف رپورٹر)عظمی خان نے کہا کہ آج کی تیز رفتار دنیا میں ترقی کا دارومدار جدت (Innovation) پر ہے۔ طبی شعبے کی حیران کن دریافتوں سے لے کر ٹیکنالوجی میں ہونے والی انقلابی تبدیلیوں تک، ہر میدان میں ترقی کی بنیاد جدت ہی ہے۔ لیکن سوال یہ ہے کہ جدت کو فروغ کیسے دیا جائے؟ ماہرین کا ماننا ہے کہ اس کا جواب معیاری تعلیم میں پوشیدہ ہے۔ایسا تعلیمی نظام جو تنقیدی سوچ، تخلیقی صلاحیت اور مسائل کے حل کی مہارتوں کو فروغ دے، ہی نوجوان نسل کو جدت کی راہ پر ڈال سکتا ہے۔ اس کے برعکس، وہ ادارے جو محض رٹے پر مبنی تعلیم پر زور دیتے ہیں، نہ صرف طلبہ کی تخلیقی صلاحیتوں کو دباتے ہیں بلکہ ایک ایسی نسل تیار کرتے ہیں جو تیزی سے بدلتی ہوئی دنیا کے تقاضوں سے ہم آہنگ نہیں ہو پاتی۔

انہوں نے کہا کہ روایتی اندازِ تعلیم کو ترک کر کے تحقیق، تجربے اور بین العلومی سیکھنے پر زور دینا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ فن لینڈ اور جنوبی کوریا جیسے ممالک، جو آج جدت کے میدان میں نمایاں مقام رکھتے ہیں، ان کا تعلیمی ماڈل طالب علم مرکز، مسئلہ حل کرنے کی صلاحیت پر مبنی، اور ٹیکنالوجی سے ہم آہنگ ہےلیکن صرف نصاب کی تبدیلی کافی نہیں۔ اس مقصد کے لیے اساتذہ کو محض معلومات دینے والے انسٹرکٹرز کے بجائے سیکھنے کے عمل میں سہولت کار (Facilitator) بنانا ہوگا۔ جدید تدریسی وسائل، ڈیجیٹل ٹیکنالوجی اور عملی سیکھنے کے ماحول میں سرمایہ کاری کرنا ضروری ہے۔ اس کے علاوہ، تعلیمی اداروں اور صنعتوں کے درمیان تعاون طلبہ کو حقیقی دنیا کے مسائل سے جوڑنے میں مدد دے سکتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ عالمی ملازمت کی منڈی میں مقابلہ سخت تر ہوتا جا رہا ہے، ایسے میں وہ معاشرے جو تعلیمی بہتری کو ترجیح نہیں دیں گے، ترقی کی دوڑ میں پیچھے رہ جائیں گے۔ اگر ہم چاہتے ہیں کہ ہماری نوجوان نسل موجد، کاروباری رہنما اور مستقبل کے معمار بنے، تو ہمیں تعلیمی میدان میں فوری اور مؤثر اصلاحات لانا ہوں گی۔آخرکار، جدت کی بنیاد کلاس روم میں رکھی جاتی ہے۔ سوال صرف یہ ہے: کیا ہم اس تبدیلی کو اپنانے کے لیے تیار ہیں؟