اسلام آ باد ( سٹاف رپورٹر )پاکستان ورکرز فیڈریشن، آل پاکستان یونائٹیڈ ایریگیشن ایمپلائز فیڈریشن، سی ڈی اے مزدور یونین، پاکستان کمیونٹی ہیلتھ ورکرز فیڈریشن، آل گورنمنٹ ایمپلائز کوارڈی نیشن کونسل سمیت دیگر فیڈریشنز اور یونینز کے زیر اہتمام وفاقی بجٹ کے موقع پر وفاقی دارلحکومت میں بھرپور احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ جس میں پاکستان بھر سے ہزاروں ملازمین نے شرکت کی۔ مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے مزدور قائدین چوہدری محمد یسین، شوکت علی انجم، محمد اعظم فقیر، جاوید بلوچ، فضل حکیم، حاجی انور کمال، رفاسیت قمر.
راجہ ہارون، عابد شیوہ، چوہدری اسدالرحمن عاصی و دیگر نے کہا کہ موجودہ دور میں مہنگائی میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے، پاکستان کے محنت کش اس وقت بڑھتی ہوئی مہنگائی، کم اجرت اور غیر یقینی مستقبل کے شدید دباؤ کا سامنا کر رہے ہیں، لیبر قوانین پر عمل درآمد نہ ہونے کی وجہ ملازمین کو قانونی تحفظ حاصل نہیں ہے۔ موجودہ حالات میں منافع بخش اداروں کی نجکاری سے بیروزگاری میں اضافہ ہورہا ہے اور اداروں میں مستقل بھرتی کے بجائے ڈیلی ویجز اور ٹھیکیداری نظام کے تحت ملازمین کا استحصال کیا جارہے ہے۔
مزدورتنظیموں سے مشاورت کے بغیر پنشن اصلاحات کی جارہی ہیں جس سے ملازمین سخت بے چینی کا شکار ہیں۔ موجودہ بجٹ میں ملازمین کی تنخواہوں میں اضافے کے حوالے سے کو ئی جامع حکمت عملی نہیں ہے، وفاقی وزارء ممبران قومی اسمبلی کی تنخواہوں میں بے پناہ اضافہ کیا گیا ہے۔ اس موقع پر انھوں نے صدر پاکستان، وزیر اعظم پاکستان، وفاقی وزیر خزانہ و دیگر ذمہ داران سے مطالبہ کیا کہ ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں مہنگائی کے تناسب سے 100 فیصد اضافہ کیا جائے، کم ازکم اجرت60 ہزار مقرر کی جائے، اداروں کی نجکاری بند کی جائے، کنٹریکٹ اور ایڈ ہاک ازم سے اداروں کو پاک کیا جائے، پنشن اصلاحات کوواپس کیا جائے، وزیر اعظم پیکج کے تحت بھرتی ہونے ملازمین کے بچوں کا کوٹہ بحا ل کیاجائے، تا کہ ملازمین میں بڑھتی ہوئی بے چینی کا خاتمہ ہو سکے۔ اگر سرکاری ملازمین کے مطالبات کو فوری حل نہ کیا گیا تو ملک گیر احتجاج کیا جائے گا.