اسلام آباد (سٹاف رپورٹر)ایمپاور ویمن میڈیا اینڈ ویونگ پیپل ٹو گرو فاؤنڈیشن کے زیر اہتمام ایمپاور ویمن میڈیا اور نیشنل پریس کلب کے اشتراک سے این پی سی میں صحافیوں کے لیے مذہب اور عقیدے کی آزادی پرایک روزہ تربیت کا اہتمام کیا گیا۔لائیو واٹ یو بیلیو((Live What You Believeکے عنوان سے منعقدہ تقریب میں صحافیوں، نوجوانوں کے نمائندوں، سول سوسائٹی کے رہنماؤں، اور مذہبی شخصیات کو FoRB اور امن، سلامتی، خواتین کو بااختیار بنانے اور اقتصادی ترقی میں اس کے اہم کردار کی سمجھ کو مضبوط بنانے کے حوالے سے آگاہ کیا۔
ٹریننگ کا آغاز WPTG فاؤنڈیشن کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر کرن پیٹر نے شرکاء کا خیرمقدم سےکیا اور پروگرام کے مقاصد کا خاکہ پیش کیا جبکہ مسٹر آرون روون باب، ٹریننگ ماڈریٹر نے دن بھر انٹرایکٹو ڈسکشنز اور گروپ سرگرمیوں کی سہولت فراہم کی،ٹریننگ سیشنزمیں فکر انگیز مختصر فلمیں، گروپ ڈسکشن اور تین ڈائنامک پینل ڈسکشن شامل تھے،ایف او آر بی اور پیس اینڈ سیکیورٹی پینلسٹس بشمول مسٹر جارج چغتائی، علامہ احسان اللہ مسعود،غفران احمد چشتی سحرش ، عابد عباسی ، راجہ خالد، عمرانہ کومل ،چووہدری مدثر، ممبر گوننگ باڈی تنویر شہزاد ،نے اقلیتوں کے دیرینہ حقوق کے لیے رواداری، بین المذاہب ہم آہنگی اور تحفظ کی اہمیت کو اجاگر کیا، FoRB ، سلیمہ منیر، سلویا شمایون اور ذوالفقار بیگ نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ کس طرح خواتین کو ان کے عقیدے کی وجہ سے امتیازی سلوک کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور خواتین کو بااختیار بنانے کے لیے ان کے حقوق کے لیے مضبوطی سے کھڑے ہونے کے لیے مشترکہ حکمت عملی کی ضرورت ہے.
سلیمہ منیر نے قومی اسمبلی کے ایوان بالا پر زور دیا کہ وہ پاکستان میں اقلیتوں کے حقوق کو مزید بلند کرنے کے لیے قومی کمیشن برائے اقلیتی حقوق کی تشکیل کا بل منظور کرے، امجد نذیر، عمرانہ ساغر اور مسٹر ڈیوڈ ایسوسی ایٹ پریس آف پاکستان (اے پی پی) سمیت پینلسٹس نے بحث کی کہ کس طرح مذہبی آزادی جدت، تنوع، اور پائیدار اقتصادی ترقی کو فروغ دیتی ہے، گروپ سرگرمیوں کے ذریعے، تربیتی سیشن کے دوران شرکاء نے ایف او آر بی کو آگے بڑھانے کے عملی طریقے تلاش کئے،سماجی تبدیلی کے لیے اپنے خیالات کا اشتراک کیااور مسلسل تعاون کے لیے ایکشن پلان تیار کیا۔ تقریب کا اختتام پر ڈبلیو پی ٹی جی ایف کے پروگرام ایڈوائزر جارج چغتائی کے اختتامی کلمات کے ساتھ ہوا، جنہوں نے صحافیوں کو امن، شمولیت اور برابری کے بیانیے کی حمایت کرنے کی ضرورت پر روشنی ڈالی ہے.