اسلام آباد ( سٹاف رپورٹر )سی ڈی آر ایس کے بانی صدراتی ایوارڈ یافتہ معروف گلوکار ٹوڈ شے نےگلگت بلتستان کے مشہور زمانہ دیوسائی نیشنل پارک کیمپ میں پاکستان کی نامور گلوگارہ قرۃ العین بلوچ پر ریچھ کے حملے سے انکے زخمی ہونے کے حوالے سے حقائق بتاتے ہوئے کہا ہے کہ یہ واقعہ وہاں کی انتظامیہ کی نااہلی اور غفلت کا شاخسانہ ہے،میڈیا میں آنے والی تفصیلات جھوٹ پر مبنی ہیں،نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں سلیمان قاضی اور واقعہ کے عینی شائدر فوٹو گرافر شہباز کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے ٹوڈ شے کا مزید کہنا تھا کہ قرۃ العین سکردو میں سیلاب متاثرین کی مدد کے لیے موجود تھیں،وہ دیوسائی نیشنل پارک بھی اسی سلسلے میں گئیں تھیں یہ تفریح یا کسی گانے وغیرہ کی شوٹنگ نہیں تھی .
قرۃ العین دیوسائی میں ’گلیمپ پاکستان‘ کے بالکل سامنے واقع ’بارہ پانی کیمپ گراؤنڈ‘ پہنچیں۔ ان کے ہمراہ ایک مقامی ٹور ڈرائیور اور فوٹوگرافر شہباز بھی تھے، یہ ایک مختصر قیام تھا جو ان کے سفر کا حصہ تھا، ٹور ڈرائیور نے قرۃ العین کو بتایا کہ جس جگہ انھوں نے خیمہ لگایا وہ محفوظ ہے لیکن حملے سے تقریباً ایک گھنٹہ پہلے اس علاقے میں ریچھ کو دیکھا گیا تھا، ڈرائیور نے اس اہم اور خطرناک صورتحال سے قرۃ العین اور فوٹو گرافر کو آگاہ نہیں کیا،انہوں نے مزید بتایا کہ قرۃ العین اپنے خیمے میں موجود تھیں اور ابھی سوئی ہی تھیں کہ ایک بالغ بھورے ریچھ نے ان پر حملہ کر دیا،’ریچھ نے ان کی دونوں بازوؤں پر پنجے مارے، کیونکہ وہ اپنے سر کو شدید چوٹ سے بچانے کے لیے بازوؤں کا استعمال کر رہی تھیں، قرۃ العین کے خیمے میں کوئی کھانا موجود نہیں تھا اور انہیں اس بات کا کوئی اندازہ نہیں تھا کہ علاقے میں ریچھ کو دیکھا گیا ہے.
اس دوران فوٹوگرافر شہباز کی فوری حاضر دماغی نے صورتحال کو قابو کرنے میں مدد کی جس نے اپنی گاڑی کا استعمال کر کے ریچھ کو ڈرایا جس سے قرۃ العین کو وہاں سے فرار ہو نے کا موقع ملا،انہوں نے فوٹو گرافر شہباز کو اصل ہیرو قرار دیا،جس کی حاضر دماغی اور جرات کی وجہ سے قرۃ العین کی جان بچانے میں مدد ملی،مقامی افراد نے ابتدائی طبی امداد دی اور پھر قرۃ العین اور شہباز کو فوراً سکردو ہسپتال لے جایا گیا، گلوکارہ کی حالت اب خطرے سے باہر ہے اور وہ تیزی سے صحت یاب ہو رہی ہیں تاہم وہ واقعہ کے بعدذہنی طور پر بہت زیادہ دباؤ کا شکار ہیں.