اسلام آباد (سٹاف رپورٹر )چیئرمین کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) و چیف کمشنر اسلام آباد محمد علی رندھاوا کی ہدایت پر پاک سیکریٹریٹ میں نئی تعمیر شدہ پارکنگ کو سرکاری دفاتر کے ملازمین اور وزیٹرز کیلئے کھول دیا گیا۔ اس اقدام کا بنیادی مقصد وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے اہم ترین سرکاری دفاتر میں کام کرنے والے ملازمین اور دور دراز سے آنے والے شہریوں کو درپیش پارکنگ کے طویل المدتی مسائل کا مستقل حل فراہم کرنا ہے تفصیلات کے مطابق، پاک سیکریٹریٹ پارکنگ کا ایریا تقریباً 133،729 مربع فٹ رقبے پر محیط ہے۔ جسمیں بڑی تعداد میں گاڑیوں کو کھڑا کرنے کی گنجائش موجود ہے۔ اس جدید سہولت کی تکمیل سے نہ صرف سیکریٹریٹ کے ملازمین بلکہ قریبی سرکاری و نیم سرکاری دفاتر میں کام کرنے والے افراد اور عوام الناس کو بھی آسانی ہوگی چیئرمین سی ڈی اے و چیف کمشنر اسلام آباد محمد علی رندھاوا نے کہا کہ یہ منصوبہ دارالحکومت اسلام آباد میں شہری سہولیات کو بہتر بنانے اور اسلام آباد کو ایک منظم، خوبصورت اور عوام دوست شہر بنانے کی کوششوں کا ایک اہم حصہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ پارکنگ جیسے بنیادی مسئلے کے حل سے نہ صرف ٹریفک و پارکنگ کے مسائل میں کمی آئے گی بلکہ شہریوں کے قیمتی وقت اور توانائی کے ضیاع کو بھی روکا جاسکے گا۔
چیئرمین سی ڈی اے نے سی ڈی اے نے منصوبے پر کام کرنے والی تمام ٹیموں کی انتھک کاوشوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ یہ منصوبہ نہ صرف سرکاری ملازمین کی زندگی میں آسانی لے کر آئے گا بلکہ عام شہریوں کیلئے بھی سہولت کا باعث بنے گا چیئرمین سی ڈی اے نے ہدایت کی کہ گاڑیوں کو صرف مخصوص جگہوں اور شیڈز میں ہی کھڑا کیا جائے تاکہ پارکنگ کا نظام منظم و خوبصورت رہے۔ نیز، شہریوں کی رہنمائی کیلئے واضح سائن بورڈز نمایاں مقامات پر نصب کئے جائیں تاکہ ہر شہری بآسانی اس جدید سہولت سے فائدہ اٹھا سکے۔ چیئرمین سی ڈی اے نے ہدایت کی کہ پارکنگ ایریا میں سکیورٹی، روشنی اور صفائی ستھرائی کے اعلیٰ معیارات کو یقینی بنایا جائے تاکہ عوام محفوظ اور بہتر ماحول میں اس سہولت سے مستفید ہو سکیں چیئرمین سی ڈی اے نے مزید کہا کہ آنے والے دنوں میں وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے دیگر مصروف علاقوں میں بھی اسی طرز پر جدید پارکنگ منصوبوں کا آغاز کیا جائے گا، تاکہ بڑھتی ہوئی آبادی اور گاڑیوں کے دباؤ کو مؤثر طریقے سے سنبھالا جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ سی ڈی اے کا عزم ہے کہ وہ شہریوں کیلئے ہر ممکن آسانیاں پیدا کرے اور اس سلسلہ میں تمام وسائل بروئے کار بھی لائے جارہے ہیں۔