اسلام آباد میں سموگ اور فضائی آلودگی کے خلاف بڑا اقدام: سی ڈی اے اور پاک ای پی اے کی مشترکہ حکمتِ عملی، جدید ٹیکنالوجی کی لازمی تنصیب کا فیصلہ

اسلام آباد (سٹاف رپورٹر)چیئرمین کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) و چیف کمشنر اسلام آباد محمد علی رندھاوا اور ڈائریکٹر جنرل پاکستان انوائرمنٹل پروٹیکشن ایجنسی (پاک ای پی اے) نازیہ زیب علی نے پیر کے روز سی ڈی اے ہیڈکوارٹرز میں اسلام آباد میں سموگ کے تدارک و ماحولیاتی تحفظ کے حوالے سے مشترکہ اجلاس کی صدارت کی۔ اجلاس میں ممبر پلاننگ ڈاکٹر خالد حفیظ، ممبر انجینئرنگ سید نفاست رضا، ممبر انوائرمنٹ اسفندیار بلوچ، ڈپٹی کمشنر اسلام آباد عرفان نواز میمن، ڈی جی ریسورس، پاک ای پی اے اور سی ڈی اے کے متعلقہ افسران نے شرکت کی۔ اجلاس میں اسلام آباد میں سموگ کے تدارک، فضائی آلودگی کے خاتمے اور ماحولیاتی تحفظ کے حوالے سے متعدد اقدامات کا فیصلہ کیا گیا۔

چیئرمین سی ڈی اے محمد علی رندھاوا نے کہا کہ اس سلسلہ میں متعلقہ ادارے پاکستان انوائرمنٹل پروٹیکشن ایجنسی (پاک ای پی اے) کے ساتھ ملکر مشترکہ طور پر ایک جامع حکمت عملی پر عملدرآمد کو یقینی بنائیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف اور وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کی ہدایت کے مطابق اسلام آباد میں سموگ اور فضائی آلودگی میں کمی سمیت ماحولیاتی تحفظ ہماری اولین ترجیح ہے۔

ڈی سی اسلام آباد نے اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ سموگ میں کمی کے حوالے سے ٹرانسپورٹ سیکٹر، اینٹوں کے بھٹوں سمیت شہر میں انڈسٹریز کے حوالے سے مختلف اقدامات کر رہے ہیں۔

ٹرانسپورٹ سیکٹر میں فضائی آلودگی کو کنٹرول کرنے کیلئے گاڑیوں کے کاربن اخراج کے ٹیسٹ کئے جارہے ہیں۔ بریفنگ دیتے ہوئے اجلاس کو بتایا گیا کہ ٹرانسپورٹ سیکٹر سے متعلق گاڑیوں کے کاربن ٹیسٹ کا ڈیٹا براہ راست ڈیش بورڈ پر شیئر کیا جارہا ہے۔ پاکستان انوائرمنٹل پروٹیکشن ایجنسی (پاک ای پی اے) نے بتایا کہ گاڑیوں سے کاربن اخراج ٹیسٹ کیلئے دارالحکومت میں پانچ سرٹیفائیڈ لیبارٹریز کام کر رہی ہیں۔ چیئرمین سی ڈی اے نے ہدایت کی کہ گاڑیوں کے کاربن کے اخراج کے ٹیسٹ کیلئے اسلام آباد میں مزید چیک پوائنٹس قائم کئے جائیں۔

اجلاس میں اینٹوں کے بھٹوں اور انڈسٹریز سے متعلق فضائی آلودگی کو قابو کرنے کے حوالے سے بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ اجلاس میں دارالحکومت اسلام آباد میں تمام بھٹوں اور انڈسٹریز کو جدید اور ماحول دوست ٹیکنالوجی پر منتقلی لازمی قرار دیا گیا۔ اجلاس میں اینٹوں کے بھٹوں کو جدید زگ زگ ٹیکنالوجی اپنانے کیلئے 20 اکتوبر کی ڈیڈ لائن مقرر کی گئی۔ اس سلسلہ میں فیصلہ کیا گیا کہ 20 اکتوبر کے بعد زگ زگ ٹیکنالوجی پر منتقل نہ ہونے والے اینٹوں کے بھٹوں کے خلاف قانون کے مطابق سخت کارروائی عمل میں لائے جائے گی۔

اس ضمن میں چیئرمین سی ڈی اے نے ہدایت کی کہ جدید ٹیکنالوجی نہ اپنانے والے، مسلسل خلاف ورزی کا مرتکب اور فضائی آلودگی کا سبب بننے والے اینٹوں کے بھٹوں کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کرتے ہوئے مسمار کیا جائے۔ انہوں نے ہدایت کی کہ اس سلسلہ میں آئی سی ٹی انتظامیہ راولپنڈی انتظامیہ کے ساتھ ملکر باؤنڈری ایریاز میں واقع اینٹوں کے بھٹوں کے خلاف مشترکہ حکمت عملی اپنائیں۔

پاکستان انوائرمنٹل پروٹیکشن ایجنسی (پاک ای پی اے) نے اجلاس کو بتایا کہ ایئر کوالٹی انڈیکس کے حوالے سے سیکٹر H-8 میں ایک اسٹیشن کام کر رہا ہے جبکہ شہر بھر کیلئے مزید ایئر کوالٹی مانیٹرنگ اسٹیشنز کی تنصیب کا منصوبہ جاری ہے۔

اجلاس میں سموگ و فضائی آلودگی پھیلانے والے دیگر اہم عوامل میں کوڑے کرکٹ کو فضاء میں جلانا اور ترقیاتی منصوبوں سے اٹھنے والی گردوغبار سے متعلق اقدامات کا بھی فیصلہ کیا گیا۔ چیئرمین سی ڈی اے محمد علی رندھاوا نے ہدایت کی کہ کوڑے کرکٹ کو کھلی فضاء میں جلانے پر مکمل پابندی کو یقینی بنایا جائے اور اسمیں ملوث افراد کے خلاف فوری طور پر قانون کے مطابق مقدمہ درج کیا جائے۔ انہوں نے ہدایت کی کہ ترقیاتی منصوبوں سے اٹھنے والے گرد و غبار پر قابو پانے کیلئے تمام ترقیاتی منصوبوں کی سائٹس پر پانی کے چھڑکاؤ کے انتظام کو یقینی بنایا جائے اور ان تمام منصوبوں کیلئے انوائرمنٹ ایپمکٹ اسسمنٹ (ای آئی اے) میں درج تخفیفی اقدامات کیلئے ایس او پیز پر عملدرآمد کو یقینی بنایا جائے۔

چیئرمین سی ڈی اے نے کہا کہ سموگ کے تدارک و ماحولیاتی تحفظ کیلئے پاک ای پی اے، آئی سی ٹی اور سی ڈی اے مؤثر کوآرڈینیشن اور ہم آہنگی کو یقینی بنائیں تاکہ شہریوں کو صحت مند و صاف ستھرا ماحول کی فراہمی کو یقینی بنایا جاسکے۔