سینکڑوں سینئر سب انسپکٹرز کو نظرانداز کر کے جونیئر سب انسپکٹرز کو تھانوں میں ایس ایچ او لگایا گیا

اسلام آباد (سی این پی) وفاقی پولیس میں پندرہ سے بیس انسپکٹرز، سب انسپکٹرز کے ماتحت کام کرنے پر مجبور۔ سینکڑوں سینئر سب انسپکٹرز کو نظرانداز کر کے جونیئر سب انسپکٹرز کو تھانوں میں ایس ایچ او لگایا گیا ہے۔ متعدد ایس ایچ اوز نے اپرکوالیفائیڈ کورس تک نہیں کیا اور نہ ہی کبھی ایڈیشنل ایس ایچ اوز کے طور پر کوئی تجربہ ہے۔ سینئر آفسرز بھی جونیئرز کے ماتحت کام کرنے پر ناخوش۔ تھانوں کی سطح پر جرائم کی شرح میں اضافے کی ایک وجہ سینئرز کا ماتحت کے طور پر ناگواری کا اظہار بھی ہے۔ جس طرح پورے ملک میں میرٹ کو نظرانداز کر کے سفارشی کلچر کو فروغ حاصل ہے۔ بالکل اسی طرح وفاقی پولیس میں بھی میرٹ کا جنازہ دھوم دھام سے نکل رہا ہے۔ انسپکٹر جنرل اسلام آباد پولیس احسن یونس نے بحیثیت سٹی پولیس آفیسر راولپنڈی بھی یہ رویہ اپنایا تھا کہ سینئر اور تجربہ کار انسپکٹرز کے بجائے بالکل نئے اور ناتجربہ کار سب انسپکٹرز کو ایس ایچ اوز لگانا شروع کیا تھا۔ موقف یہ تھا کہ پرانے انسپکٹرز بدعنوان اور کم تعلیم یافتہ ہیں لیکن یہ بات ریکارڈ پر ہے کہ پڑھے لکھے سب انسپکٹرز نے بدعنوانی کے ریکارڈ بنائے اور کئی احسن یونس کے ہاتھوں ہی نوکری سے بھی ہاتھ دھو بیٹھے۔ اسلام آباد میں بھی بحیثیت آئی جی احسن یونس نے بظاہر پڑھے لکھے نوجوان سب انسپکٹرز کو ہی تھانوں میں ایس ایچ اوز کے طور پر اہل سمجھا ہے جس کی وجہ سے تقریباً ڈیڑھ درجن ویل ٹرینڈ انسپکٹرز اپنے سے بہت جونیئرز سب انسپکٹرز کے ماتحت کام کرنے پر مجبور ہیں۔ اس کے علاوہ جو جونیئر سب انسپکٹرز ایس ایچ اوز لگائے گئے ہیں ان کے ماتحت ان سے بہت سینئر سب انسپکٹرز کی تعداد سینکڑوں میں ہے جو انہی تھانوں میں ”تفتیشی کے طور پر اپنے سے جونیئر سب انسپکٹرز کی ماتحتی میں کام کر رہے ہیں۔“ یہ تجربہ راولپنڈی میں بری طرح ناکام ہو چکا اور اسلام آباد میں بھی دیکھا گیا ہے کہ جونیئر اور ناتجربہ کار سب انسپکٹرز ڈیش ڈرامے کرنے میں تو کافی مہارت رکھتے ہیں لیکن سنگین جرائم کے حوالے سے وہ مجبور ہو کر سینئر افسران کی معاونت کے ہی طلب گار رہتے ہیں۔ متعدد ”پڑھے لکھے“ نوجوان سب انسپکٹرز پر بدعنوانی کے الزامات بھی تواتر سے سامنے آتے ہیں۔ جونیئرز ے ماتحت کام کرنے کی سوچ انسپکٹرز بن جانے والوں کو مجبور کرتی ہے کہ وہ تھانوں کے بجائے کہیں اور کام کریں اور یہ بڑی جائز خواہش ہے بعض پولیس افسران کا دبے لفظوں میں یہ بھی کہنا ہے کہ بہت سارے سینئر پولیس افسران کو نظرانداز کر کے احسن یونس کو اسلام آباد پولیس کا آئی جی بنایا گیا۔ اس لئے بھی وہ سینئر جونیئرز کی پالیسی کو خاطر میں نہیں لاتے۔ تاہم اس پالیسی کی وجہ سے ڈسپلن یا پابندی کا حلف لینے والے افسران کچھ شکایت تو نہیں کرتے لیکن وہ بددلی کا شکار ضرور ہیں۔