کیلیفورنیا(سی این پی) ناسا اور دیگر ادارے پہلی مرتبہ خلا سے زمین اور زمین سے خلا تک مواصلات کے لیے لیزر کمیونکیشن سسٹم کی آزمائش کریں گے جو اپنی نوعیت کا ایک انوکھا تجربہ بھی ہوگا۔
توقع ہے کہ ایل ایل ایل یو ایم اے ٹی لیزر سسٹم کی آزمائش اسی برس کی جائے گی اور اسے بین الاقوامی خلائی اسٹیشن (آئی ایس ایس) پرنصب کیا جائے گا۔ اس کی جسامت ایک فریج کے برابر ہے جو ایک مناسب انٹرنیٹ کنیکشن کی رفتار سے زمین پر اطلاعات روانہ کرے گا۔
ایلون مسک کی اسپیس ایکس کمپنی کے راکٹ سے پورا نظام آئی ایس ایس تک روانہ کیا جائے گا جو دوطرفہ لیزر رابطے کا ایک جدید نظام ہے۔ واضح رہے کہ خلا میں انسان ہوں، سیٹلائٹ ہو، یا خلائی جہاز وہ ریڈیائی انداز سے رابطہ کرتےہیں کیونکہ یہ طریقہ قابلِ اعتبار بھی ہے۔
ریڈیو کے مقابلے میں لیزرآلات قدرے ہلکے پھلکے اور کم بجلی خرچ کرتے ہیں۔ یوں انہیں خلائی جہاز یا مدار میں گھومتے ہوئے اسٹیشن پرلگانا آسان ہوتا ہے۔ چونکہ لیزر کا طولِ موج (ویولینتھ) ریڈیائی امواج سے کم ہوتا ہے تو اس طرح ایک وقت میں بہت سا ڈیٹا نشر یا وصول کیا جاسکتا ہے۔
اگرچہ ناسا دس برس سے زمینی مدار اور زمین کے درمیان مواصلات کے لیے کوشش کررہا ہے لیکن اس میں تاخیر ہوتی رہی۔ پھر 2021 میں ناسا نے لیزرکمیونکیشن ریلے ڈیمنسٹریشن (ایل سی آرڈی) سسٹم بنایا جسے ایک سیٹلائٹ پر نصب کرکے روانہ کیا گیا تھا۔
اب آئی ایس ایس پر لیزر کمیونکیشن سسٹم کی تنصیب کے بعد معاملہ مکمل ہوچکا ہے۔ خلائی اسٹیشن پر نصب ایل ایل ایل یو ایم اے ٹی لیزر سسٹم پہلے انفرریڈ لیزر ایل سی آرڈی والے سیٹلائٹ کو دے گا جس میں 1.2 گیگابٹس فی سیکنڈ ڈیٹا ٹرانسفر کی صلاحیت ہے۔ پھر سیٹلائٹ اس لیزر کو زمین پر بھیجے گا۔ ہوائی اور کیلیفورنیا میں لگے دو زمینی اسٹیشن اسے وصول کریں گے۔