اسلام آباد(سی این پی) نیپالی گلوکار تریشلا گرونگ نے کہا ہے کہ ملتان میں ایشیا کپ کی تقریب میں پرفارم کرنا زندگی کا یادگار ترین لمحہ ہے، بابر اعظم جیسے کھلاڑی صدیوں میں پیدا ہوتے ہیں، پاکستان کے لیے دو ملی نغمے تیار کررہی ہوں، موقع ملا تو لاہور اور اسلام آباد میں پرفارم کروں گی۔
انہوں نے کہا کہ میرے والد کا تعلق آرمی سے اور ہم دو بہن بھائی ہیں، پیشے کے لحاظ سے ہم دونوں بہن بھائی ڈاکٹر ہیں، اعلی تعلیم کے ساتھ میں گلوکاری کو بھی وقت دیتی ہوں، نیپال کی مقامی فلموں میں گانا گاتی ہوں، نیپال ٹی وی، ریڈیو اور یوٹیوب پر میرے گانے بے حد مقبول ہیں لیکن جب سے ایشیا کپ میں گانا گایا ہے تب سے بھارت سے بھی گانے کی دعوت موصول ہوئی ہے۔انہوں نے کہا کہ میں نے ملتان میں جو گانا گایا اس کے لیے ہلکے نیلے رنگ کی ساڑھی اپنے فیشن ڈئیزائنر سے تیار کرائی، آسمان کا رنگ نیلا ہے آسمان ہر جگہ موجود ہے اس کی کوئی سرحد نہیں اس لیے فنکار، ہنر مند، کھلاڑی اور موسیقار کی بھی کوئی سرحد نہیں ہوتی۔
انہوں نے کہا کہ میں اپنے وطن نیپال سے بہت محبت کرتی ہوں اور میری خواہش ہے کہ اپنے وطن کا نام روشن کروں، پاکستانی گلوکارہ آئمہ بیگ کے ساتھ پرفارم کرنا بہت اچھا تجربہ رہا پاکستانی بہت مہمان نواز اور موسیقی سے لگاو¿ رکھتے ہیں، پاکستانی مرحوم گلوکار نصرت فتح علی خان سمیت موجودہ گلوکار راحت فتح علی خان، علی ظفر اور عاطف اسلم کا کوئی جواب نہیں۔گلوکارہ نے کہا کہ پاکستان کے بارے میں بہت کچھ سن رکھا تھا، پاکستان کے کھانے بہت لذیذ ہوتے ہیں، پاکستان کے لیے دوملی نغمے تیار کررہی ہوں جنہیں جلد ریلیز کردیا جائے گا، اگر موقع ملا تو مستقبل میں لاہور اور اسلام آباد میں اپنے فن کا جوہر دیکھاو¿ں گی۔
تریشلا گرونگ کا کہنا تھا کہ جب مجھے ایشیا کپ کے آرگنائزر کی جانب سے ایشیا کپ میں گانے کی پیشکش ہوئی تو مجھے یقین نہیں آرہا تھا، اب میں جہاں بھی جاتی ہوں لوگ مجھے پہچان لیتے ہیں، آٹو گراف لیتے ہیں اور مصافحہ کرتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ مجھے کرکٹ کے کھیل سے کوئی دلچسپی نہیں تھی لیکن ایشیا کپ کی وجہ سے اب میں کرکٹ کے میچز شوق سے دیکھتی ہوں، پاکستان کرکٹ ٹیم کے کپتان بابر اعظم میرے پسندیدہ کھلاڑی ہیں، ان کی عاجزی ہی ان کی خوبی ہے ایسے کھلاڑی صدیوں میں پیدا ہوتے ہیں۔اپنے ملک کی کرکٹ ٹیم کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ مجھے معلوم ہے کہ نیپال کی کرکٹ ٹیم ایونٹ میں ناکام ہوگئی لیکن بھارت اور پاکستان کے خلاف کھیل کر نیپالی کھلاڑیوں کے تجربے میں اضافہ ہوگا، ایشیا کرکٹ کپ میں نیپال کی ٹیم کرکٹ ٹیم کی نمائندگی ناقابل فراموش بات ہے کیونکہ نیپال میں کوہ پیمائی اور فٹ بال مقبول ہیں۔