انگلینڈ نے سابق کپتان جوروٹ اور جونی بیئراسٹو کی شان دار بیٹنگ کی بدولت ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے بڑا ہدف حاصل کرنے کا اپنا ریکارڈ بہتر کرتے ہوئے میچ میں جیت کے ساتھ بھارت کے خلاف سیریز 2-2 سے برابر کردی۔
برمنگھم میں کھیلے گئے سیریز کے پانچویں اور آخری ٹیسٹ میں فتح کے لیے میزبان انگلینڈ کو 378 رنز کا ریکارڈ ہدف ملا تھا جبکہ اس سے قبل انگلینڈ نے 2019 میں بین اسٹوکس کی شان دار سنچری کی بدولت آسٹریلیا کے خلاف ایشز سیریز میں 359 رنز کا ہدف عبور کیا تھا۔
انگلینڈ نے میچ کے چوتھے روز ایک بڑے ہدف کا تعاقب شروع کیا تو الیکس ہیلز اور زیک کراؤلی پر مشتمل اوپنرز 107 رنز کا ایک عمدہ آغاز فراہم کیا۔
ابتدائی تین بلے بازوں کے آؤٹ ہونے کے بعد سابق کپتان جو روٹ اور جونی بیئراسٹو نے کریز سنبھالی اور ٹیم کو یادگار فتح دلائی۔
دونوں بلے بازوں نے سنچریاں بنائیں اور ناقابل شکست 269 رنز کی شراکت قائم کی اور انگلینڈ کو 7 وکٹوں سے جیت دلا کر سیریز 2-2 سے برابر کردی۔
اس سے قبل بھارت نے میچ کی پہلی اننگز میں رشابھ پانٹ کے 146 اور رویندرا جدیجہ کے 104 رنز کی بدولت 416 رنز بنائے تھے، جس میں انگلینڈ کے اسٹورٹ براڈ کا ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ کا بدترین اوور بھی شامل تھا۔
انگلینڈ نے بھارت کے پہلی اننگز کے اسکور کے جواب میں 284 رنز بنائے تھے، جس میں جونی بیئراسٹو کے 106 رنز کی اننگز بھی شامل تھی تاہم بھارت کی ٹیم دوسری اننگز میں بین اسٹوکس سمیت میزبان ٹیم کے باؤلرز کا بھرپور دفاع نہ کرسکی۔
بھارت کی ٹیم اپنی دوسری اننگز میں 245 رنز بنا کر آؤٹ ہوئی جبکہ اسٹوکس نے 4 وکٹیں حاصل کی تھیں، جس کے بعد انگلینڈ کو جیت کے لیے 378 رنز کا ہدف ملا تھا جو کہ باآسانی پانچویں روز صرف 3 وکٹوں کے نقصان پر حاصل کرلیا۔
انگلینڈ کے بیئراسٹو کو میچ اور جوروٹ کو سیریز کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔