ایشین کرکٹ کونسل (اے سی سی) نے پاکستان کے ہائبرڈ ماڈل کی منظوری دے دی، جس کے تحت ایونٹ کے 4 میچز پاکستان جبکہ باقی 9 سری لنکا میں منعقد ہوں گے۔
واضح رہے کہ گزشتہ تقریباً ایک برس سے ایشیا کپ کے حوالے سے صورتحال بےیقینی کا شکار تھی، بھارتی کرکٹ بورڈ نے ٹیم کو 2023 میں ہونے والے ایشیا کپ میں شرکت کے لیے پاکستان نہ بھیجنے کا اعلان کیا تھا۔
بعد ازاں، پاکستان نے ہائبرڈ ماڈل تجویز کیا تھا اور اسے قبول نہ کرنے کی صورت میں تنبیہ کی تھی کہ پاکستان ٹیم کو ورلڈ کپ کے لیے بھارت نہیں بھیجےگا، جو اکتوبر میں منعقد ہوگا۔
آج ایشین کرکٹ کونسل نے جاری بیان میں بتایا کہ ہمیں یہ اعلان کرتے ہوئے خوشی ہو رہی ہے کہ ایشیا کپ 31 اگست سے 17 ستمبر 2023 تک منعقد ہوگا اور اس میں بھارت، پاکستان، سری لنکا، بنگلہ دیش، افغانستان اور نیپال کی ایلیٹ ٹیمیں کُل 13 ون ڈے میچوں میں حصہ لیں گی۔
بیان میں بتایا گیا کہ ٹورنامنٹ کی میزبانی ہائبرڈ ماڈل کے تحت کی جائے گی، جس کے 4 میچز پاکستان جبکہ باقی 9 میچ سری لنکا میں کھیلے جائیں گے۔
مزید کہا گیا کہ ایشیا کپ 2023 میں 2 گروپ ہوں گے، ہر گروپ سے 2 ٹیمیں سپر فور مرحلے کے لیے کوالیفائی کر یں گی، سپر فور مرحلے کی 2 ٹاپ ٹیمیں فائنل میں مدمقابل ہوں گی۔
ایشین کرکٹ کونسل نے بیان میں مزید کہا کہ ہم دنیا بھر سے شائقین کے خیرمقدم کے منتظر ہیں کہ وہ کرکٹ کو بہترین انداز میں دیکھیں۔
ایشین کرکٹ کونسل کے اعلان پر رد عمل دیتے ہوئے پاکستان کرکٹ بورڈ کی مینجمنٹ کمیٹی کے سربراہ نجم سیٹھی نے اس کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ ایشیا کپ اور پھر چیمپئنزٹرافی میں بہترین میزبانی کے لیے پرعزم ہیں۔
نجم سیٹھی نے کہا کہ یہ 2008کے بعد پہلا موقع ہے کہ پاکستان ایشیا کپ کی میزبانی کرے گا، پندرہ سال پہلے پاکستان نے پچاس اوورز فارمیٹ پر مشتمل ایشیا کپ کا کامیابی سے انعقاد کیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ انہیں خوشی ہے کہ ایشیا کپ2023کے لیے ہمارا پیش کردہ ہائبرڈ ماڈل منظور کرلیا گیا ہے، اس کامطلب ہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ ایشیا کپ کا میزبان رہے گا اور وہ پاکستان میں میچز منعقد کرے گاجس کے بعد سری لنکا اس ایونٹ کا نیوٹرل وینیو ہوگا جبکہ اس کی وجہ انڈین کرکٹ ٹیم کا پاکستان نہ آنا ہے۔
نجم سیٹھی کا کہنا تھا کہ ہمارے پرجوش شائقین بھارتی کرکٹ ٹیم کو پندرہ سال بعد پہلی مرتبہ پاکستان میں کھیلتا دیکھ کر خوش ہوتے لیکن ہمیں بی سی سی آئی کی پوزیشن کا اندازہ ہے ۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کرکٹ بورڈ کی طرح بی سی سی آئی کو بھی سرحد پار کرنے کے لیے اپنی حکومت کی اجازت اور کلیئرنس درکار ہوتی ہے اس پس منظر میں ہائبرڈ ماڈل بہترین حل تھا یہی وجہ ہے کہ وہ اس کی بھرپور وکالت کررہے تھے۔
نجم سیٹھی کا کہنا تھا کہ ہائبرڈ ماڈل کی منظوری کے بعد ایشیا کپ اپنے طے شدہ پروگرام کے تحت کھیلا جائے گا اور ایشین کرکٹ کونسل کرکٹ کے فروغ کے لیے اپنا کردار ادا کرتی رہے گی اور آگے بڑھتی رہے گی کیونکہ آنے والے 20ماہ برصغیر میں کرکٹ کے شائقین کی دلچسپی اور جوش وخروش کے سلسلے میں بہت اہم ہیں۔
چیئرمین کرکٹ کمیٹی نے کہا کہ پچھلے پندرہ ماہ کے دوران پاکستان کرکٹ بورڈ نے غیرمعمولی اہمیت کی حامل دو طرفہ سیریز اور دو ایچ بی ایل پی ایس ایل کا کامیابی سے انعقاد کیا ہے، ان ایونٹس میں دنیا کے صف اول کے کرکٹرز نے حصہ لیا اور پاکستان میں شاندار انتظامات اور میزبانی سے لطف اندوز ہوئے۔
نجم سیٹھی نے یقین ظاہر کیا کہ ایشیا کپ اور پھر فروری مارچ 2025میں ہونے والی چیمپئنز ٹرافی میں شریک ٹیموں کو بھی ہماری بہترین میزبانی اور انتظامات دیکھنے کو ملیں گے۔
انہوں نے کہا کہ وہ ایشین کرکٹ کونسل اور سری لنکا کرکٹ سے بات چیت کرکے لاجسٹک اور آپریشنل معاملات کو طے کریں گے تاکہ ایونٹ کی تیاریوں اور پلاننگ کو باقاعدہ شروع کیا جاسکے۔
انہوں نے ایشین کرکٹ کونسل میں شریک ٹیموں ،کمرشل پارٹنرزاورپاکستان میں شائقین کو یقین دلایا کہ پاکستان کرکٹ بورڈ ایشیا کپ کی میزبانی کے سلسلے میں کوئی کسر نہیں چھوڑے گا تاکہ اس ایونٹ کو کامیابی سے ہمکنار کیا جاسکے جو ان ٹیموں کے لیے بہت اہم ہے اور یہ ٹیمیں اکتوبر نومبر 2023میں بھارت میں منعقدہ ورلڈ کپ میں حصہ لینے والی ہیں۔
نجم سیٹھی نے ایشین کرکٹ کونسل کے صدر جے شاہ کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ان کی کوششوں سے ایشین کرکٹ کونسل مضبوط ہوکر کام کرے گی تاکہ اجتماعی طور پر ایک دوسرے کے مفاد کا تحفظ کیا جاسکے اورساتھ ہی ایمرجنگ ایشیائی ممالک کو مواقع بھی فراہم کیے جاسکیں۔