سعود شکیل نے ٹھیک ایک سال قبل گال میں پاکستان اور سری لنکا کے درمیان کھیلے گئے دو ٹیسٹ میچ باہربیٹھ کر دیکھے تھے لیکن اب وہ اسی گال میں سری لنکا کے خلاف دو ٹیسٹ میچوں کی سیریز کا آغاز پاکستانی بیٹنگ لائن کے ایک اہم رکن کی حیثیت سے کرنے والے ہیں۔
سیریز کا پہلا ٹیسٹ میچ اتوار کے روز سے گال میں شروع ہونے والا ہے۔
سعود شکیل ان چار کھلاڑیوں میں شامل تھے جنہوں نے گزشتہ سال دسمبر میں انگلینڈ کے خلاف راولپنڈی ٹیسٹ میں اپنے ٹیسٹ کریئر کی ابتدا کی تھی۔
بائیں ہاتھ سے بیٹنگ کرنے والے سعود شکیل کو اپنی موجودگی کا احساس دلانے کے لیے زیادہ انتظار نہیں کرنا پڑا تھا اور انہوں نے میچ کی چوتھی اننگز میں 76 رنز کی قابل ذکر اننگز کھیلی تھی۔
ملتان ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں 63 رنز بنانے کے بعد دوسری اننگز میں وہ 94 رنز بناتے ہوئے پاکستانی ٹیم کو355 رنز کے ہدف کے قریب لے آئے تھے کہ تھرڈ امپائر کے فیصلے نے انہیں کاٹ بی ہائنڈ آؤٹ قرار دے دیا تھا۔
سعود شکیل نے اس سیریز کے تیسرے ٹیسٹ میں بھی نصف سنچری بنائی تھی اور جب نیوزی لینڈ کی ٹیم نے کراچی میں دو ٹیسٹ کھیلے تو پہلے ٹیسٹ میں ناقابل شکست نصف سنچری بنانے کے بعد اگلے ٹیسٹ میں انہوں نے اپنی پہلی ٹیسٹ سنچری اسکور کرتے ہوئے125 رنز ناٹ آؤٹ کی اننگز کھیلی تھی۔ یہ وہی گراؤنڈ ہے جہاں سعود شکیل نے اپنی پہلی فرسٹ کلاس سنچری بھی بنائی تھی۔
سعود شکیل اب تک پانچ ٹیسٹ میچوں کی دس اننگز میں ایک سنچری اور پانچ نصف سنچریوں کی مدد سے 580 رنز بناچکے ہیں جبکہ فرسٹ کلاس کرکٹ میں ان کے بنائے گئے رنز کی تعداد 4844 اور اوسط پچاس سے زیادہ ہے تاہم اب ان کے لیے ایک نیا چیلنج ہے کہ وہ ملک سے باہر پہلی بار ٹیسٹ کھیلنے والے ہیں۔
27 سالہ سعود شکیل نے اس چیلنج سے نمٹنے کے لیے کراچی اور لاہور کے ٹریننگ کیمپ میں سخت محنت کی ہے اور خود کو تیار کررکھا ہے۔
سعود شکیل پی سی بی ڈیجیٹل سے بات کرتے ہوئے کہتے ہیں″ میں نے قومی کیمپ میں اپنی مہارت کو مزید بہتر بنانے پر بہت توجہ دی ہے اور مزید شاٹس کا اضافہ بھی کیا ہے۔ میں نے اس بات کو ذہن میں رکھتے ہوئے کہ یہاں اسپن وکٹیں ہوتی ہیں قومی کیمپ میں اسپن بولنگ پر اپنی بیٹنگ کو مضبوط کرنے پر خاص توجہ دی ہے″۔
سعود شکیل کا کہنا ہے″ میں نے اس بات پر بھی توجہ دے رکھی ہے کہ سری لنکا کی کنڈیشنز میں کس طرح رنز بنانے ہیں۔میں سوئپ شاٹس اچھے کھیل لیتا ہے لہذا میں نے اس میں بھی بہتری لانے کی کوشش کی ہے کیونکہ مجھے پتہ ہے کہ سوئپ شاٹس کھیل کر آپ بولر کی لینتھ لائن کو ڈسٹرب کرسکتے ہیں۔ میں نے اسپن بولنگ پر فٹ ورک اور ریورس سوئپ پر بھی کام کیا ہے″۔
واضح رہے کہ سعود شکیل کے پاس سوئپ شاٹس کی ورائٹی موجود ہے۔
وہ خود کہتے ہیں ″سوئپ شاٹس میری طاقت ہے۔ کچھ کھلاڑی اس میں امپروائز کرتے ہیں لیکن میں پہلے سے خود کو اس شاٹ کے لیے تیار کرلیتا ہوں″۔
پاکستانی کرکٹ ٹیم نے گزشتہ سال گال میں 342رنز کا ہدف عبور کرکے تاریخی کامیابی حاصل کی تھی جس میں عبداللہ شفیق کے ناقابل شکست160 نمایاں تھے اسی ٹیسٹ میں سلمان علی آغا نے اپنے ٹیسٹ کریئر کا آغاز کیا تھا۔
سعود شکیل نے ان دونوں کھلاڑیوں سے بات کرکے زیادہ سے زیادہ معلومات حاصل کی ہیں۔
سعود شکیل کہتے ہیں ″ہم گیم کے متعلق بات کرتے ہیں اور معلومات کا تبادلہ کرتے ہیں خاص کر عبداللہ شفیق سے میں نے کافی بات کی ہے کیونکہ ہم زیادہ تر وقت ساتھ رہے ہیں۔ گزشتہ سال جب میں ٹیم کے ساتھ سری لنکا میں تھا تو میں نے دیکھا تھا کہ یہاں اسپنرز کو وکٹوں سے بہت مدد ملتی ہے لیکن اگر آپ اٹیکنگ شاٹس کھیلیں اور اسکور بورڈ کو مسلسل حرکت میں رکھیں تو پھر آپ دباؤ اپنے حریف کی طرف منتقل کرسکتے ہیں جیسا کہ 342 رنز کے ہدف کے موقع پر ہوا جو ایک مشکل ٹارگیٹ تھا لیکن ہمارا پلان یہی تھا کہ رنز بنانے ہیں جس کی وجہ سے حریف ٹیم دباؤ میں آگئی ″۔
سعود شکیل اگرچہ ملک سے باہر پہلی بار ٹیسٹ کھیلیں گے لیکن ان کے پاس ڈومیسٹک کرکٹ کا اچھاخاصا تجربہ ہے جس نے انہیں ٹیسٹ کرکٹ میں آنے کے لیے بڑی مدد دی ہے۔ اس کے علاوہ وہ دو سال قبل دمبولا میں سری لنکا اے کے خلاف پاکستان شاہینز کی کپتانی بھی کرچکے ہیں جن میں سے ایک غیرسرکاری ٹیسٹ میں انہوں نے118 رنز بھی اسکور کیے تھے۔
وہ کہتے ہیں ″ڈومیسٹک کرکٹ اور پاکستان اے کی طرف سے کھیلنے کا کرکٹر کو بہت فائدہ ہوتا ہے۔میں سری لنکا میں پہلے کھیل چکا ہوں اگرچہ شہر مختلف تھا لیکن اس کے باوجود مجھے یہاں کی کنڈیشنز کا اندازہ ہے″۔
سعود شکیل کا کہنا ہے ″ انٹرنیشنل کرکٹ پریشر کو ہینڈل کرنے کا نام ہے۔ اگر آپ وکٹ پر پرسکون رہیں گے تو آپ بہتر فیصلے کرسکیں گے۔آف دی فیلڈ بھی میں ُپرسکون رہتا ہوں اسی لیے مجھے بہتر فیصلوں میں مدد ملتی ہے ″۔
سعود شکیل کہتے ہیں ″ اس سال پچھلے چھ ماہ کے دوران چار روزہ کرکٹ پاکستان میں نہیں تھی لہذا میں انگلینڈ گیا اور وہاں کاؤنٹی کرکٹ میں یارکشائر کی طرف سے کھیلا جس سے مجھے اپنی کرکٹ کو بہتر بنانے میں مدد ملی یہ ایک الگ تجربہ تھا ″۔
سعود شکیل کہتے ہیں ″ کراچی میں پہلی ٹیسٹ سنچری میری سب سے پسندیدہ اننگز ہے مجھے افسوس ہے کہ میں ملتان میں انگلینڈ کے خلاف94 رنز پر آؤٹ ہوگیا اور میچ ختم نہ کرسکا اگر میں میچ ختم کردیتا تو وہ اننگز میری سب سے پسندیدہ اننگز ہوتی″۔