لیفٹ آرم اسپنر انوشے ناصر اور دائیں ہاتھ کی بیٹر شوال ذوالفقار کو پہلی بار پاکستان کی پندرہ رکنی سینئر ویمنز ٹیم میں شامل کرلیا گیا ہے جو اس سال ستمبر میں چین میں ہونے والے ایشین گیمز کے کرکٹ ایونٹ میں حصہ لے گی۔
ایشین گیمز کے کرکٹ مقابلے اس سال 19سے 26 ستمبر تک چین کے شہر ہینگ زو میں منعقد ہونگے۔
انوشے ناصر اور شوال ذالفقار کا سلیکشن انڈر19 ویمنز ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ اور ایمرجنگ ویمنز ایشیا کپ میں ان کی عمدہ کارکردگی کی وجہ سے عمل میں آیا ہے۔
ٹیم میں ڈیانا بیگ کی بھی واپسی ہوئی ہے جو اس سال آسٹریلیا کے خلاف تیسرے ون ڈے انٹرنیشنل میں انگلی زخمی ہوجانے کے بعد سے انٹرنیشنل کرکٹ سے باہر تھیں۔
پاکستان کی ویمنز ٹیم 2010 ء میں چین میں ہونے والے ایشین گیمز اور پھر2014ء میں جنوبی کوریا میں ہونے والے ایشین گیمز کے کرکٹ مقابلوں میں گولڈ میڈل جیت چکی ہے اور اس کی نظریں اب ہیٹ ٹرک مکمل کرنے پر مرکوز ہیں۔
ایشین گیمز کے کرکٹ مقابلے ٹی ٹوئنٹی فارمیٹ کے تحت کھیلے جائیں گے۔ پاکستانی ویمنز کرکٹ ٹیم آئی سی سی کی عالمی رینکنگ اور ٹورنامنٹ کے قواعدوضوابط کے مطابق ٹورنامنٹ کا آغاز کوارٹرفائنل سے کرے گی جو 22سے 24ستمبر تک ہونگے۔سیمی فائنلز25 ستمبر کو کھیلے جائیں گے جبکہ فائنل 26 ستمبر کو ہوگا۔
کانسی کے تمغے کے لیے میچ بھی 26ستمبر کو کھیلا جائے گا۔
پندرہ رکنی اسکواڈ کا انتخاب ویمنز سلیکشن کمیٹی کے چیرمین سلیم جعفر۔ ہیڈ کوچ مارک کولز اور کپتان ندا ڈار کی مشاورت سے کیا گیا ہے۔
پاکستانی اسکواڈ ان کھلاڑیوں پر مشتمل ہے۔ ندا ڈار ( کپتان ) عالیہ ریاض۔ انوشے ناصر۔ ڈیانا بیگ ۔ فاطمہ ثنا۔ منیبہ علی۔ ناجیہہ علوی۔ نشرہ سندھو۔ نتالیہ پرویز۔ عمیمہ سہیل۔ صدف شمس۔ شوال ذوالفقار۔ سدرہ امین ۔ عروب شاہ اور ام ہانی۔
ایشین گیمز سے قبل پاکستانی ویمنز کرکٹ ٹیم یکم سے 14 ستمبر تک جنوبی افریقہ کے خلاف ہوم سیریز میں تین ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل اور تین ون ڈے انٹرنیشنل ( آئی سی سی چیمپئن شپ کا حصہ ) کھیلے گی۔
اس سیریز کے لیے پاکستانی ٹیم کا اعلان بعد میں کیا جائے گا۔
سابق کپتان بسمہ معروف ایشین گیمز کی ٹیم میں شامل نہیں ہیں کیونکہ ایشین گیمز کے قواعد وضوابط کے تحت کھلاڑیوں کو اپنے ساتھ بچے رکھنے کی اجازت نہیں ہوگی۔
عائشہ نسیم جنہوں نے آئی سی سی ویمنز ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں پاکستان کی نمائندگی کی تھی ریٹائرمنٹ کا فیصلہ کرچکی ہیں جسے پاکستان کرکٹ بورڈ نے منظور کرلیا ہے۔
چیف سلیکٹر سلیم جعفر کا کہنا ہے کہ ایشین گیمز کے لیے اعلان کردہ ٹیم پاکستان میں ویمنز کرکٹ کے مستقبل کی نمائندگی کرتی ہے جس میں تجربہ کار اور ایمرجنگ کرکٹرز شامل ہیں اور انہیں امید ہے کہ ٹیم ایشین گیمز میں اچھا کھیل پیش کرے گی۔
سلیم جعفر کا کہنا ہے کہ ایشین گیمز میں ہماری نوجوان کرکٹرز کے لیے اپنا ٹیلنٹ دکھانے کا اچھا موقع ہوگا۔ ہم نے وہاں کی کنڈیشنز دیکھتے ہوئے اسکواڈ تشکیل دیا ہے۔
ٹیم منتخب کرتے وقت ہر کھلاڑی کی پلیئنگ کنڈیشنز سے ہم آہنگ ہونے کی صلاحیت اور اس کی اسٹرینتھ بھی مدنظر رکھی گئی ہے۔
ویمنزکرکٹ کی ہیڈ تانیہ ملک کا کہنا ہے کہ ایشین گیمز کا حصہ ہونا ہماری ٹیم کے لیے ایک اچھا تجربہ ہوگا کیونکہ یہ صرف ایک مقابلہ نہیں ہے بلکہ یہ اسپورٹسمین شپ اور فخر کے ساتھ اپنے ملک کی نمائندگی کا معاملہ بھی ہے۔ہماری ٹیم نے مہارت اور انتھک لگن دکھائی ہے اور اب اس کے لیے اچھا موقع ہے کہ وہ یہ ٹائٹل تیسری مرتبہ جیت کر تاریخ رقم کرے۔
تانیہ ملک نے کہا کہ بسمہ معروف کی خدمات حاصل نہ ہونا بدقسمتی کی بات ہے کیونکہ وہ اپنی بچی کو گیمز کے قواعدوضوابط تحگ گیمز ولیج میں ساتھ نہیں رکھ سکتیں۔
انہوں نے عائشہ نسیم کے لیے بھی نیک تمناؤں کا اظہار کیا جنہوں نے ذاتی وجوہ کے تحت کھیل سے کنارہ کشی اختیار کرلی ہے۔
پاکستانی ٹیم کی کپتان ندا ڈار کا کہنا ہے کہ ایشین گیمز میں پاکستانی ویمز کرکٹ نے متعدد یادگار لمحات دیکھ رکھے ہیں اور انہیں اس تاریخ کا حصہ ہونے کا اعزاز حاصل رہا ہے ۔ اب کپتان کی حیثیت سے انہیں اپنی تجربہ کار اور نوجوان کرکٹرز کی صلاحیتوں پر مکمل بھروسہ ہے۔ہم ملکر ان یادگار لمحات میں مزید اضافہ کریں گے اور تیسری مرتبہ گولڈ میڈل جیتنے کی کوشش کریں گے۔
ندا ڈار کا کہنا ہے کہ یقینی طور پر ایونٹ میں مقابلہ سخت ہوگالیکن انہیں کھلاڑیوں کی مہارت اور ٹیم اسپرٹ پر مکمل یقین ہے۔
ندا ڈار نے اس بات پر افسوس ظاہر کیا کہ بسمہ معروف ٹیم کے ساتھ نہیں ہونگی انہیں اندازہ ہے کہ بسمہ کے لیے پاکستان کی نمائندگی کیا معنی رکھتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ٹیم کی ہر کھلاڑی اپنی بہترین صلاحیت دکھانے اور ایشین گیمز میں پاکستان کی ویمنز کرکٹ کی شاندار روایات کو جاری رکھنے کے لیے پر عزم ہے۔
ٹیم کا سپورٹ اسٹاف یہ ہے۔ عائشہ اشعر ( منیجر ) مارک کولز ( ہیڈ کوچ ) سلیم جعفر ( بولنگ کوچ ) محتشم رشید ( فیلڈنگ کوچ ) اور رفعت گل ( فزیوتھراپسٹ )