دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی ’کے ٹو‘ کی مہم جوئی کے دوران پاکستانی کوہ پیما محمد حسن جان کی بازی ہار گئے۔
محمد حسن کے جاں بحق ہونے کی تصدیق پامر ٹائمز کی اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ کے ذریعے کی۔
پامر ٹائمز نے لکھا کہ ’صوبے گلگت بلتستان کے ضلع شگر سے تعلق رکھنے والے کوہ پیما محمد حسن کے ٹو میں مہم جوئی کے دوران جان کی بازی ہار گئے‘۔
کے ٹو سر کرنے کے دوران محمد حسن ’بوٹل نیک‘ پر برفانی تودے کی زد میں آکر شدید زخمی ہوگئے تھے، ساتھی کوہ پیما نے محمد حسن کو ریسکیو کیا لیکن وہ جانبر نہ ہوسکے۔
اس کے علاوہ الپائن ایڈوینچر گائیڈ نے بھی محمد حسن کی تصویر شئیر کرتے ہوئے کوہ پیما کے جاں بحق ہونے کی تصدیق کی۔
محمد حسن نے مہم جوئی کا سفر کب شروع کیا اور ان کے ساتھ ٹیم میں کتنے ارکان موجود تھے، اس بات کی تصدیق ابھی تک نہیں ہوسکی۔
اس سے قبل پولینڈ سے تعلق رکھنے والے کوہ پیما پاول ٹوماسز کوپیک 8 ہزار 125 میٹر بلند چوٹی نانگا پربت سے اترتے ہوئے ”شدید اونچائی کی بیماری“ سے انتقال کر گئے، اس چوٹی کو دنیا کی خطرناک ترین چڑھائیوں میں سے ایک سمجھا جاتا ہے جس کی شرح اموات پانچ میں سے ایک ہے۔
اس کے علاوہ 45 سالہ کوہ پیما آصف بھٹی بھی دنیا کی نویں بلند ترین چوٹی نانگا پربت سر کرنے کی کوشش کرتے وقت 3 جولائی کو خراب موسم کے باعث پھنس گئے تھے جنہیں 5 روز بعد ریسکیو کرلیا تھا اور وہ بحفاظت بیس کیمپ پر پہنچ گئے تھے۔
آصف بھٹی نے ریڈیو کے ذریعے بیس کیمپ پر موجود ٹیم سے رابطہ کرکے مدد طلب کی کیونکہ موسم خراب ہونے کی وجہ سے وہ آگے بڑھنے سے قاصر تھے، حالانکہ وہ جسمانی طور پر تندرست تھے۔
رواں برس بڑی تعداد میں کوہ پیما چوٹی سر کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، اتوار کو 52 کوہ پیماؤں نے نانگا پربت سر کی تھی، جن میں 11 پاکستانی بھی شامل تھے۔
کے ٹو دنیا کی دوسری بلند ترین اور خطرناک چوٹی ہے جہاں ہر چار میں سے میں ایک کوہ پیما جان کی بازی ہار جاتا ہے۔
پاکستان الپائن کلب کے سیکرٹری کرار حیدری کے مطابق 1954 سے اب تک 87 سے زائد کوہ پیما کے ٹو کی مہم جوئی کے دوران ہلاک ہوچکے ہیں۔