پاکستان اور بھارت کے کرکٹرز کا موازنہ کیا جائے تو پاکستانی کرکٹرز بھارتی کرکٹرز سے کئی حوالوں سے بہترہیں لیکن اگر دونوں ممالک میں کھلاڑیوں کے معاوضے کا موازنہ کیا جائے تو زمین آسمان کا فرق نظر آتا ہے۔ ویب سائٹ ’پرو پاکستانی‘ کے مطابق بھارت میں اے پلس کیٹیگری میں کھلاڑیوں کو 9 لاکھ 14 ہزار 417 ڈالر معاوضہ دیا جاتا ہے۔
پاکستان میں اس کیٹیگری میں کوئی کھلاڑی موجود نہیں ہے۔ اس کے بعد اے کیٹیگری کے کھلاڑیوں کو پاکستان میں 7 ہزار 696 ڈالر معاوضہ دیا جاتا ہے جبکہ بھارت میں اس کیٹیگری کے کھلاڑیوں کو 6 لاکھ 53 ہزار 155 ڈالر معاوضہ ملتا ہے۔ بی کیٹیگری میں پاکستان میں 5 ہزار 247 ڈالر اور بھارت میں 3 لاکھ 91 ہزار 893 ڈالر جبکہ سی کیٹیگری میں پاکستان میں صرف 3 ہزار 848 ڈالر اور بھارت میں 1 لاکھ 30 ہزار 631 ڈالر معاوضہ دیا جاتا ہے۔
پاکستان میں ٹیسٹ میچ کی فیس 4 ہزار 267 ڈالر جبکہ بھارت میں 19 ہزار 594 ڈالر، ون ڈے میچ کی فیس پاکستان میں 2 ہزار 624 ڈالر جبکہ بھارت میں 7 ہزار 837 ڈالر اور ٹی 20 میچ کی فیس پاکستان میں 1 ہزار 893 ڈالر جبکہ بھارت میں 3 ہزار 918 ڈالر دی جاتی ہے۔ پاکستان میں اے کیٹیگری میں بابر اعظم، شاہین آفریدی، محمد رضوان اور حسن علی کھیلتے ہیں۔ بی کیٹیگری میں اظہر علی، فہیم اشرف، فخر زمان، فواد عالم، شاداب خان اور یاسر شاہ آتے ہیں جبکہ سی کیٹیگری میں عابد علی، امام الحق، حارث رﺅف، محمد حسنین، محمد نواز، نعمان علی اور سرفرازاحمد کھیلتے ہیں۔
عمران بٹ، شاہ نواز دہانی اور عثمان قادر ایمرجنگ کیٹیگری میں کھیلتے ہیں۔ بھارت میں اے پلس کیٹیگری میں ویرات کوہلی، روہت شرما اور جسپریت بھمرا آتے ہیں۔ اے کیٹیگری میں روی چندرن اشون، رویندر جدیجا، رشبھ پنت، کے ایل راہول اور محمد سمیع، بی کیٹیگری میں چتیشور پجارا، اجنکیا رہانے، ایشانت شرما، شردل ٹھاکر، امیش یادو، بھونیشور کمار اور محمد سراج جبکہ سی کیٹیگری میں ہاردک پانڈے، شکھر دھون، وردھیمان ساہا، مایانک اگروال، دیپک چاہر، شبنم گل، ہنوما ویہاری، ایکسر پٹیل، شریاس ایار ، واشنگٹن سندر اور سوریاکمار یادو کھیلتے ہیں۔