صحت مند زندگی کے لیے متوازن غذا، مناسب نیند اور ورزش ضروری، ماہرین غذائیات

اسلام آباد(نیوز رپورٹر)ماہرین غذائیات نے عوام پر زور دیا ہے کہ صحت مند زندگی کے لئے متوازن غذا، مناسب نیند اور ورزش کو معمول بنایا جائے، غذا میں کاربوہائیڈریٹس کی مقدار کم، پروٹین میں اضافہ اور پراسیسڈ غذاؤں سے پرہیز کیا جائے، حکومت صحت سے متعلق پالیسیاں مؤثر بنانے کے لئے تحقیق اور ڈیٹا اکٹھا کرنے کے نظام کو بہتر کرے جبکہ پراسیسڈ فوڈز پر استعمال شدہ اجزاء کی تفصیلات واضح طور پر درج کی جائیں۔ ان خیالات کا اظہار ماہرین نے الائنس فار گڈ گورننس فاؤنڈیشن کے زیر اہتمام منعقدہ سیمینار میں کیا۔ سیمینار میں ملک کے مختلف ہسپتالوں سے ڈاکٹروں سمیت غیر ملکی ماہرین نے بھی زوم کے ذریعے شرکت کی۔ الائنس فار گڈ گورننس فاؤنڈیشن کے کنوینئر ڈاکٹر طارق محمود نے سیمینار میں شرکت کرنے والے ماہرین کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ فاؤنڈیشن صحت کے شعبے میں اصلاحات کے لئے اپنا کردار ادا کرتی رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ صحت مند زندگی کے لئے غذا کی اہمیت دو چند ہے اور عوام میں اس حوالے سے آگاہی پیدا کرنا ضروری ہے۔

کنسلٹنٹ فزیشن پروفیسر ڈاکٹر شکیل مرزا نے کہا کہ متعدی امراض کی طرح غیر متعدی امراض بھی خطرناک ہیں اور ان سے بچاؤ کے لئے اقدامات ضروری ہیں۔ انہوں نے زور دیا کہ جنک فوڈ کی بجائے قدرتی غذاؤں کا استعمال کیا جائے جبکہ پراسیسڈ غذاؤں پر استعمال شدہ اجزاء واضح طور پر درج کئے جائیں۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ سافٹ ڈرنکس پر ٹیکس میں اضافہ کیا جائے اور چکنائی اور نمک کے زیادہ استعمال کو کنٹرول کرنے کے اقدامات کئے جائیں۔ سر گنگا رام ہسپتال لاہور کی گائناکالوجسٹ ڈاکٹر اسمارہ علی نے کہا کہ غذا میں سبزیوں اور گوشت کی مقدار میں اضافہ کیا جائے جبکہ ہفتے میں کم از کم ایک یا دو دن جو کا دلیہ استعمال کیا جائے۔ انہوں نے متوازن غذا، مناسب نیند اور ورزش کو صحت مند زندگی کے بنیادی اصول قرار دیا۔ جناح ہسپتال لاہور میں شعبہ یورالوجی کے سربراہ ڈاکٹر نوید اقبال نے کہا کہ زیادہ مقدار میں کاربوہائیڈریٹس کا استعمال نقصان دہ ہے، ہر فرد کی پانی کی ضرورت مختلف ہوتی ہے، اس لئے پانی کا استعمال اسی حساب سے کیا جانا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ گردے اور مثانے کے مریضوں کے لئے متوازن غذا زیادہ ضروری ہے۔

ابوظہبی حکومت کے زرعی مشیر ڈاکٹر پرویز نے بچوں میں سبزیاں کھانے کی عادت ڈالنے پر زور دیا اور کہا کہ گھروں کی چھتوں پر سبزیاں اگانے کے رجحان کو فروغ دینا چاہئے۔ گائناکالوجسٹ ڈاکٹر حلیمہ شاہد نے کہا کہ ہر فرد کی غذائی ضروریات اور مزاج مختلف ہوتے ہیں، اس لئے غذا کا انتخاب اسی کے مطابق ہونا چاہئے۔ انہوں نے بچوں کو متوازن غذا کا عادی بنانے میں ماؤں کے کردار کو اہم قرار دیا۔ بینظیر بھٹو ہسپتال راولپنڈی کے جنرل سرجن ڈاکٹر دانیال نے کہا کہ انسانی موڈ اور خوراک کا گہرا تعلق ہے، اس لئے کھانے میں “پورشن کنٹرول” یعنی خوراک کی مقدار پر توجہ دینا ضروری ہے، زیادہ کھانے کی عادت کئی بیماریوں کا سبب بنتی ہے۔ امریکہ سے زوم کے ذریعے سیمینار میں شرکت کرنے والے ماہر صحت پالیسی ڈاکٹر زبیر عبداللہ نے کہا کہ پاکستان اور امریکہ کے صحت کے نظام میں سب سے بڑا فرق تحقیق اور ڈیٹا اکٹھا کرنے کے مؤثر نظام کا ہے.

جب تک بیماریوں اور مریضوں سے متعلق مستند ڈیٹا اکٹھا نہیں کیا جاتا تب تک صحت سے متعلق مؤثر پالیسیاں نہیں بنائی جا سکتیں۔ انہوں نے صحت مند زندگی کے لئے جنک فوڈ سے پرہیز اور بہتر معیار کے کھانے کے تیل کے استعمال کی ضرورت پر زور دیا۔ ماہر غذائیات ڈاکٹر فاطمہ نے کہا کہ سکول کی سطح پر بچوں کو متوازن غذا کے بارے میں آگاہی دی جانی چاہئے، غذا میں 80 فیصد قدرتی اور بغیر پروسیسنگ والی خوراک شامل ہونی چاہئے تاکہ صحت مند طرز زندگی اپنایا جا سکے۔سیمینار سے شاہدہ نوید ، ڈاکٹر زاہدہ ابرہیم ، حسنہ خٹک اور شبیر حسین نے بھی خطاب کیا۔